میشا شفیع، علی ظفر اور ’’آزاد‘‘ الیکٹرانک میڈیا
مکرمی! لگتا ہے کہ پورے ملک میں قومی اور بین الاقوامی سطح کا صرف ایک ہی مسئلہ ہے اور وہ میشا شفیع اور علی ظفر ہیں جبھی تو میڈیا ایک دن گھنٹوں ایک کا اور دوسرے دن دوسرے کا ’’دکھ‘‘ سنتا ہے، بات صرف اتنی تھی کہ اگر دونوں کا معاملہ قابل دست اندازی قانون اور پولیس تھا تو فریقین متعلقہ اتھارٹی سے رجوع کرتے لیکن افسوس میڈیا نے ’’زیب داستان‘‘ کے لیے ذرا سی بات کو خوب ’’مرچ، مصالحہ‘‘ لگا کر پیش کیا تاکہ معاشرے میں بے راہ روی پروان چڑھے۔کہانی رنگین ہے ہر جگہ رونق محفل بننے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن میڈیا سمیت تمام فریقوں کو احساس نہیں کہ ہمارے اسلامی اور مشرقی معاشرے پر اس کے اثرات کتنے تباہ کن ہیں ا ور معاشرے میں فحاشی کا سبب بننے والوں کے لیے کتنی سخت وعید ہے، یہ تو ٹھیک ہے کہ الیکٹرانک میڈیا بھی اپنے دونوں ’’کلائنٹس‘‘ کی طرح کسی بیرونی ایجنڈے پر ہے اور ہر ’’دوفریق‘‘ اپنی ’’باہمی ہراسگی‘‘ کے پس پردہ بھی وسیع مقاصد رکھتے ہونگے لیکن ’’تم کو محبت ہو مبارک، ہمیں رسوا نہ کرو‘‘ کے مصداق پاکستان کے نوجوانوں کے اخلاق و کردار پر رحم کریں، اخلاقی اقدار میں آخری ہچکیاں لیتے معاشرے پر ترس کھائیں۔ (شاہ نواز تارڑ لاہور)