وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ تمام پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت اور انہیں اعتماد میں لے کر فاٹا کو اسی ماہ قومی دھارے میں شامل کرنے کا عمل مکمل کرلیں گے۔ فاٹا میں اصلاحات پاکستان کی ضرورت ہیں،تمام جماعتیں متحد ہوکر فاٹا اصلاحات کو مکمل کریں، فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ہیں،فاٹا میں اکتوبر سے پہلے بلدیاتی انتخابات ہوں گے، ایجنسی ڈویلپمنٹ فنڈ سے عوام کو نجات دلانے اور ترقیاتی فنڈز کی فراہمی کے لیے پرعزم ہیں قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں لانے پر سب متفق ہیں ،موجودہ اسمبلی کی مدت میں فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ضروری ہے کہ تمام وزراء اور ممبران بھی بجٹ اجلاس میں موجود ہوں، میں اپنی پارلیمانی پارٹی سے گزارش کروں گا کہ یہ آخری سیشن ہے اس میں ضرور تشریف لائیں کیونکہ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے بجٹ کے بارے میں کچھ خدشات اور رائے بھی ہے جو سننا چاہتے ہیں ،امید ہے جمعرات کو حاضری بہتر ہو گی میں ایک انتہائی ضروری ایشو کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں ،کافی عرصے سے حکومت اور پارلیمینٹ اس پر پرعزم ہے اور تمام جماعتوں نے بھی اس کو سپورٹ کیا ہے کہ فاٹا اصلاحات پر جلداز جلد عملدرآمد کیا جائے اس سلسلے میں دونوں ایوانوں سے بل بھی پاس ہوا ہے سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار قبائلی علاقوں تک بڑھا دیا گیا ہے، فاٹا اصلاحات کی ایک اعلٰی سطح کمیٹی ہے جسکی میں خود صدارت کرتا ہوں اس میں گورنر وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا وفاقی وزراء اور آرمی چیف کے علاوہ دیگر بہت سے لوگ شامل ہیں، پیر کو میں نے میران شاہ کا دورہ کیا تھا وہاں عمائدین سے بات چیت بھی ہوئی وہاں جو کانگرس ہوئی اس کو بھی دیکھا قربانیاں دینے کے بعد وہاں جو آج امن و امان کی صورتحال ہے وہ بڑی تسلی بخش ہے، وہاں امن و امان کے لیے مقامی لوگوں، مسلح افواج ،قانون نافذ کرنے والے اداروں، سویلین نے ہزاروں قربانیاں دی ہیں، سب کی خواہش ہے کہ فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد کیا جائے ۔اس سلسلے میں بدھ کو فاٹا اصلاحات کمیٹی اور ایس ایس سی کا اجلاس ہوا جسکی وجہ سے میں یہاں آنے میں کچھ تاخیر ہوئی، یہ ایک ایسی جنگ اور ایسا کام ہے کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے، تمام سیاسی جماعتیں اور عوام اکٹھے ہیں کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل ہونا چاہیے۔ اس کے لیے بہت سے ہوم ورک کی ضرورت تھی جو کیا گیا، تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشورے بھی کیے گئے، آج اس حوالے سے کچھ فیصلے کیے گئے ہیں جو اس عمل کو آگے بڑھائیں گے اس پراسیس کو مکمل کرنے کے لیے بھی ایک ٹائم فریم کا تعین کیا گیا ہے، تمام پارلیمانی لیڈروں کو اعتماد میں لیکر ان کی رائے سے ٹائم فریم کا تعین کیا جائے گا تا کہ جو بھی قانونی مسائل ہیں یا آئینی ترامیم کی ضرورت ہے اور نئے قانون کی ریکوائرمنٹ ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ اگلا مہینہ جو اس اسمبلی کی مدت ہے اسی کے اندر اسکو پورا کیا جائے تا کہ یہ پراسیس مکمل ہو سکے ،خورشید شاہ سے ابھی مشورہ نہیں ہو سکا اس کے لیے ہم اکٹھے بیٹھیں گے دیگر جو پارلیمانی لیڈر ہیں، ہم چاہتے ہیں اس سلسلے میں تمام جماعتیں اکٹھی ہوں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38