قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ بجٹ کو غیر آئینی سمجھتے ہیں اور اسے مسترد کرتے ہیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ بجٹ ملک کی بہتری اور عوام کے لیے بنتا ہے، یہ کوئی ایسی چیز نہیں کہ یہاں سے قرض لیں گے وہاں سے قرض لیں گے اور کام چلا لیں گے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں صرف ایک صوبے کو اہمیت دینے سے معاملات خرابی کی طرف جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس بجٹ پیش کرنے کا مینڈیٹ ہی نہیں تھا کیونکہ حکومت کی مدت ختم ہونے میں ایک ماہ رہ گیا ہے اور موجودہ حکومت نے پورے سال کا بجٹ پیش کردیا ،ایک ماہ باقی رہنے والی حکومت ہم سے ایک سال کا بجٹ منظور کرانا چاہ رہی ہے۔، اگر دوسروں کے مینڈیٹ کا احترام نہیں کریں گے تو ایسے حالات میں چلے جائیں گے جہاں سے واپس آنا مشکل ہو گا۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ بجٹ میں ایسی کوئی ایسا پلان نہیں کہ آبادی کے سپر ایٹم بم سے ملک کو کیسے بچایا جائے، خدا کے واسطے ان چیزوں کو سوچیں، غیر سیاسی سوچ نہ رکھیں۔اپوزیشن لیڈر نے سوال پوچھا کہ کیا ہم نے پلان کیا ہے کہ جب 2030 میں آبادی مزید بڑھ جائے گی تو خوراک کا کیا انتظام ہو گا، کیا ہم نے آبادی کے لیے تعلیم اور صحت کا منصوبہ بنایا ہے؟ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی وفاق کو مضبوط بنانا چاہتی ہے لیکن اگر فیڈرل یونٹ کا احترام نہیں کریں گے تو حالات تباہی کی طرف جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں شروع سے کہہ رہا ہوں کہ پارلیمنٹ کو مقدس سمجھیں اور تنقید کو سنجیدگی سے لیں لیکن مسلم لیگ ن نے ہمیشہ ووٹ کی عزت توہین کی ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ کے دو حصے ہیں، ریوینیو تو ٹھیک ہے لیکن خرچے آپ ایک سال کے سائن کرارہے ہیں اور اوور بجٹ پر بھی ہم سے انگوٹھا لگوا رہے ہیں، یہ بجٹ غیر آئینی ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں ۔پوزیشن لیڈر نے دعوی کیا کہ سندھ صحت کی خدمات میں سب سے آگے ہے، سندھ 100 ارب روپے سے زائد صحت کی مد میں خرچ کرتا ہے جب کہ پنجاب میں 22 اور خیبر پختونخواہ 30 ڈالر فی کس خرچ کرتا ہے حالانکہ(ن)لیگ نے اپنے 2013 کے انتخابی منشور میں دعوی کیا کہ صحت کا بجٹ جی ڈی پی کے دو فیصد تک لائیں گے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024