سینٹ میں اپوزیشن نے بجٹ کو اشرافیہ کا بجٹ قرار د یکر مسترد کردیا، وزیر خزانہ کی ایوان میں عدم موجودگی پر حزب اختلاف کا واک آﺅٹ
سینٹ میں وفاقی بجٹ پر بحث بھی جاری رہی ، اپوزیشن نے بجٹ کو اشرافیہ کا بجٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ،وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ایوان میں عدم موجودگی پر اپوزیشن نے احتجاجا واک آﺅٹ بھی کیا جس پر چیئرمین سینیٹ نے اجلاس (کل ) جمعرات کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا ، سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں بجٹ19-2018پر بحث آج بھی جاری رہی ۔ تحریک انصاف کے پارلیمانءلیڈر اعظم سواتی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا سینیٹر اعظم سواتی نے کہا بجٹ میں مسلم لیگ ن نے اپنے منشور کے برخلاف پالیسیاں دی ہیں ۔ مسلم لیگ ن اپنے منشور پر عمل درآمد کرنے میں مکمل ناکام رہی ۔ کہاں گئے وہ ایشیئن ٹائیگر کے دعوے اور وعدے۔ انہوں نے کہا براہ راست ٹیکس کا نفاذ اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے بجائے ان ڈائریکٹ ٹیکسز کو بڑھایا گیا۔ ایمنسٹی سیکم کے ذریعے کالے دھن اور کرپشن سے اکٹھے کیے گئے پیسے وائٹ کرنے کی کوشش کی گئی ۔ میں نے زندگی میں ایسی ایمنسٹی اسکیم نہیں دیکھی ۔ کالے دھن پر دو فیصد ٹیکس دو اور باقی پیسہ بچا لو۔عام آدمی کو دو وقت کی روٹی نہیں مل رہی ۔توانائی کے شعبے کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر عبدالقیوم نے کہا چھٹا بجٹ پیش کرنا حکومت کا کریڈٹ ھے ، ہمیں ملکر آگے بڑھنا ھے ملکی ترقی کے لئے ملکر آگے جانا ھوگا۔موجودہ حکومت کے دور میں بارہ ہزار میگا واٹ کے منصوبوں پر کام کیاگیا ،توانائی منصوبوں میں سے کئی مکمل ھو چکے ہیں کچھ تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ پیپلزپارٹی کے دور میں شائد ہی کوئی میگا پروجیکٹ لگایا گیا ھو ،اے این پی کی سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت کا بجٹ ماضی کے بجٹ کی طرح لفظوں کا ہیر پھیر ھے۔ ملک کی معشیت کو بہتر بنانے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ،حکومت نے فاٹا کے لئے بہت کم رقم رکھی ھے ،فاٹا کی ترقی کءبات کی جاتی ھے لیکن اسکے لئے وسائل نہیں رکھے جارہے ،پیپلزپارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو نے کہا حکومت نے چھٹا بجٹ بغیر این ایف سی ایوارڈ کے بغیر پیش کیا ہے ۔حکومت نے بجٹ میں کوئی معرکہ نہیں مارا ہے ،سینیٹر فیصل جاوید نے کہا پیش کیا جانے والا بجٹ صرف امرا کے لیے ہے۔ مسلم لیگ ن سب سے ذیادہ قرضے لینی والی حکومت ہے۔ حکومت 4 غیر قانونی ایمنسٹی سکیم لے کر آئی جسے مسترد کرتے ہیں۔ 300 ارب روپے کی گئی کرپشن کی رقم جلد ملک میں واپس آئے گی۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف شیری رحمان نے سینٹ اجلاس میں وزیر خزانہ سمیت وزرا کی غیر حاضری پر احتجاج کیا اورکہا بجٹ پر بحث کرتے ہوئے( آج) تیسرا دن ہے لیکن وزرا ایوان میں موجود نہیں ہوتے۔ جب وزرا آجائیں تو ہمیں بھی بلا لیجئے گا جس کے بعد اپوزیشن جماعتیں ایوان سے واک آﺅٹ کرگئیں ۔ چیئرمین سینٹ کی وزیر خزانہ کو سینٹ اجلاس میں کل سے شرکت لازمی بنانے کی ہدایت کی اور سینٹ کا اجلاس کل تین بجے تک ملتوی کردیا