افغانستان سے تربیت لے کر پاکستان میں دہشتگردی کرنیو الوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا فیصلہ
اسلام آباد(آن لائن)پاکستان نے بدامنی میں ملوث ملزمان کو پڑوسی ملک افغانستان میں دہشت گردی کی تربیت دینے کا معاملہ یو این او اور متعلقہ فورمز پر اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سندھ میں گرفتار ایسے 19 ملزمان کی فہرست کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سندھ نے حکومت کے توسط سے متعلقہ وفاقی ادارے کو بھیج دی ہے،جبکہ دیگر صوبوں سے بھی ایسی رپورٹس طلب کر لی گئیں ہیں۔اس حوالے سے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں بم دھماکوں،انتہاپسندی اور دہشت گردی کی تربیت حاصل کرنیوالے پاکستانی ملزمان کی اصل تعداد سینکڑوں میں ہے لیکن پولیس کو دستیاب شواہد سے مرتب فہرست سندھ میں گزشتہ 5سال کے دوران گرفتار کالعدم تنظیموں کے کارندوں اور ان ملزمان کی ہے جنہوں نے مشترکہ تحقیقات کے دوران اقبال جرم کیا اور عدالتوں میں بیانات دیئے۔انہوں نے کہا دہشت گردی اور لاقانونیت کے پیچھے یہی پڑوسی ملک اور اس کے اتحادی ملوث رہے ہیں۔اس سلسلے میں افغاستان اور اس کے اداروں کی پاکستان میں ہر مداخلت کا جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ان رپورٹس اور ڈیٹا کی تیاری اسی سلسلے کی کڑی ہے۔اس حوالے سے تفصیلات کے مطابق محمد عادل عرف عثمان جسے 2013ء میں سابق صدرپرویز مشرف پر حملے کی منصوبہ بندی میں گرفتار کیا گیا تھا۔2015 میں گرفتار مہمند ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ملزم عبدالغفور نے بھی تحریک طالبان کے تحت افغانستان میں مولوی آغا جان گروپ میں رہ کر دہشت گردی کی تربیت حاصل کی۔ 2015 کے دوران گرفتار ایم پی آر کالونی اورنگی ٹاؤن کے رہائشی راز محمد عرف عمر، تاج محمد، بلوچ گوٹ اورنگی ٹاؤن نمبر 4 کے رہائشی محمد رحیم عرف پہلوان اور ڈیرہ الہ یار بلوچستان کے رہائشی منظور احمد عرف معاویہ نے بھی افغانستان سے دہشت گردی کی تربیت لینے کا اعتراف کیا۔ گرفتار حیدرآباد لطیف آباد کے رہائشی ڈاکٹر عبدالرقیب،بلال کالونی کورنگی کے رہائشی فہد جاوید عرف فہد ملا اور شادمان ٹاؤن کراچی کے رہائشی سید محمد مرتضیٰ سے دہشت گردی کی تربیت لینے کا اعتراف کیا ہے۔ملیر کے رہائشی اور القاعدہ برصغیر گروپ سے تعلق رکھنے والے عبدالباسط رشید‘سندھ کے شہر شکارپور کے گوٹھ عبدالخالق پندرانی سے تعلق رکھنے والے بلال احمد‘ سکندر عرف اصغرنے بھی بم بنانے اور دہشت گردی کی تربیت افغانستان جاکر حاصل کی۔سال 2009 میں لشکرجھنگوی جوائن کرنے والا سکندربم بنانے کا ماسٹر تصور کیا جاتا ہے۔ملزم شکارپور امام بارگاہ بم دھماکے میں بھی ملوث ہے۔2016 میں پاکستانی حساس ادارے کے ہاتھوں گرفتار کوئٹہ کے رہائشی محمد نعیم عرفان نے ملا منصوری گروپ میں رہتے ہوئے افغانستان سے دہشت گردی کی تربیت حاصل کی۔ملزم اور اس کے گروہ نے فرقہ ورانہ دہشت گردی میں درجن سے زائد افراد کو قتل کیا۔ 2017 میں گرفتار خلیل احمد عرف جلیل احمد نے لشکر جھنگوی کے پلیٹ فارم سے افغانستان میں بم بنانے اور دہشت گردی کی تربیت حاصل کی۔گزشتہ سال کا گرفتار ملزم محمد وزیر حسین اور فرحان سندھی‘ تنویر احمد‘کراچی کا رہائشی ملزم عبدالجبار؛ملزم عبدالحمید بروہی اور ملزم جنید احمد عرف جنید بھی افغانستان سے دہشت گردی کی تربیت لے چکا ہے۔