12 ارب خرچ کرنے کے باوجود اراضی ریکارڈ کمپوٹرائز نہ ہو سکا، 14 ارب مزید مانگ لئے گئے
ملتان (عارف کالرو سے )پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی 12 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کرنے کے باوجود 10 سال میں بھی صوبہ بھر کی اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ نہیں کر سکی اور زیادہ تر اضلاع میں اراضی مالکان کے شناختی کارڈ کا اندراج بھی نہیں کیا گیا جبکہ مذکورہ اتھارٹی نے قومی شناختی کارڈ کے اندراج سرکاری اراضی کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لئے حکومت سے مزید 14 ارب روپے مانگ لئے ہیں 2007ء میں اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا جسے 3 سال میں مکمل کرنا تھا لیکن اب تک اس منصوبے پر سوا بارہ ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں اتھارٹی حکام کی غفلت کی وجہ سے زیادہ تر ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ نہیں ہو سکا زیادہ ریکارڈ دیہی اراضی کا کمپیوٹرائزڈ کیا گیا ہے شہری علاقوں کا ریکارڈ ابھی کمپیوٹرائزڈ کیا جانا ہے حکومت سے مانگے گئے 14 ارب روپے میں شہری علاقوں کی اراضی ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے علاوہ 80 کروڑ روپے سے اراضی مالکان کے شناختی کارڈ کا اندراج 1 ارب روپے سے مینوئل ریکارڈ کا لنکج قائم کرنا جبکہ 1 ارب روپے سے سرکاری اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا 12 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کے باوجود لینڈ ریکارڈ سنٹرز پر سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں بنائے گئے مراکز ضرورت پوری نہیں کر رہے شہریوں کے بیٹھنے کی جگہیں تنگ ہیں عملہ پورا نہیں ہے جس کی وجہ سے عوام سارا دن ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔