نوابشاہ میں شروع میگا ترقیاتی پیکج18 برس بعد بھی مکمل نہ ہو سکے
نواب شاہ (محمداسلم منیر نامہ نگار) سابق صدر آصف علی زرداری کے دور حکومت میںنواب شاہ میں شروع کئے گئے ترقیاتی میگا پراجیکٹ آٹھ سال کا طویل عرصہ گذرنے کے باوجودمکمل نہیں ہوسکے ہیں جبکہ انتظامیہ ان ادھورے منصوبوں کو مکمل کرانے کے بجائے اربوں روپے نئے منصوبے بنارہی ہے ،تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے آبائی شہر نواب شاہ اور سندھ کے عوام کو علاج معالجہ کی سہولیات کی فراہمی کیلئے قاضی احمد روڈ پر ایک سو کروڑ روپے کی لاگت کا تین سو بستر پر مشتمل ماں اور بچے کی صحت کے مرکز کی تعمیر کیلئے وفاقی حکومت فنڈز سے منصوبہ پر کام شروع کرایاتھا اس منصوبے کیلئے قاضی احمد روڈ پر محکمہ پولیس کی چودہ ایکڑ زمین جہاں پولیس کے جوانوں کی تربیت کیلئے چاند ماری کی جاتی تھی حاصل کی گئی تھی اور اس منصوبے کا ٹھیکہ پیپلز پارٹی نوشہرو فیروز کے رہنما کو دیا گیا تھا ،تاہم فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث ماں اور بچہ کی صحت کا یہ اسپتال تاحال ادھورا پڑا ہے جبکہ اس منصوبہ کے ٹھیکیدار قمر چانڈیو نے میڈیا کو بتایا کہ منصوبے کا نوے فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ ان کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کو صوبائی حکومت نے اپنے ذمہ لے لیا ہے مگر فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث منصوبے کا کام بند پڑا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے چھ آپریشن تھیٹر،تین اوپی ڈی سمیت دیگر شعبے تعمیر ہوچکے ہیںاور باقی دس فیصد کام مکمل کئے جانے کے بعد یہاں آلات کی فراہمی اور عملہ کی تعیناتی کے بعد منصوبہ فنکشنل ہوجائیگا۔جبکہ رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا کہنا تھا کہ نواب شاہ میں خسرہ سے بچائو کے ٹیکوں میں بے احتیاطی کے باعث چار بچوں کی ہلاکت سے میرا پیپلز میڈیکل اسپتال کے بچوں کے ڈاکٹروں پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مدر اینڈ چائلڈیونٹ کو ہم نیشنل پروگرام فار پروٹیکٹنگ چائیلڈ کے حوالے کرینگے۔ ادھر میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر سلیم فیض کا کہنا ہے کہ سندھ کے دور دراز علاقوں میں زچہ و بچہ کی ڈیلیوری کے دوران شرح اموات بہت زیادہ ہے اور اس منصوبے کے مکمل ہونے سے اندرون سندھ کے ایک درجن سے زائد اضلاع کی خواتین زچگی کے دوران علاج کی بہترین سہولتیں میسر آئینگی اور دائیوں اورناتجربہ کار نرسوں کے ہاتھوں ماں اور بچہ ہلاکتوں پر بھی قابو پایا جاسکے گاجبکہ شہری اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نئے نئے منصوبے بنانے کے بجائے رفاہ عامہ کے ادھورے منصوبوں کومکمل کیا جائے۔