بھارت چین کیساتھ مل کر سرحدی تنازعات طے کرے گا
عوامی جمہوریہ چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازعات کو منصفانہ بنیادوں پر طے کرنے کیلئے اتفاق رائے سے دونوں ملکوں کے نمائندے مقرر کئے جائیںگے۔ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے حالیہ دورہ چین کے موقع پر صدر شی جن سے ملاقات میں طے پایا ہے کہ درپیش مسائل کے باوجود دونوں ملک مل کر خطے کے عوام کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ اس حوالے سے جاری پریس ریلیز کے مطابق غیر رسمی سربراہی اجلاس میں خطے کی صورتحال اور عالمی تناظر کے حوالے سے واضح کیا گیا ہے کہ ایک طرف متعلقہ ممالک میں طاقت کا توازن تقویت پا رہا ہے اور تعمیر وترقی کے ساتھ امن کا بڑھتا ہوا رجحان ناقابل واپسی عمل ہے۔ دوسری جانب دنیا کو عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال کا بھی سامنا ہے۔ اس صورتحال میں بھارت اور چین اپنا تہذیبی ورثہ رکھنے والے دو بڑے ملک اور ایک ایک ارب آبادی کے ساتھدنیا کی ابھرتی ہوئی معیشت ہیں۔ 21 ویں صدی میں ایشیا کی خوشحالی اس کے ممالک میں مشرقی تہذیب کے ذریعے امنِ عالم کیلئے مثبت کردار ادا کرے گی۔ دونوں ملکوں کے سربراہان نے واضح کیا ہے کہ چین اور بھارت ایک دوسرے کے پڑوسی، دوست اور شراکت دار ممالک ہیں۔ دونوں ملکوں کی ترقی آج وقت کا تقاضا ہے جس سے دونوں ممالک کیلئے مواقع دستیاب ہیں۔ دونوں ملک خود مختارپالسی کے تحت پر امن ترقی کے حامی ہیں۔ دونوں جانب سے ہم بہت پیش رفت کے ذریعے برابری کی بنیاد پر ترقیاتی کاموں میں شراکت سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس کیلئے دونوں ملکوں کو تجارت سرمایہ کاری کے شعبے میں ایک دوسرے سے سیاسی و اقتصادی تعاون کرنا ہوگا۔ خطے کے دونوں ملکوں کی آبادی 2 ارب 60 کروڑ تک جا پہنچی ہے جس کے انسانی وسائل کو بروئے کار دونوں ملکوں کی معیشت کو بے حد طاقتور بنایا جا سکتا ہے۔ ان تمام مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے اعتماد سازی کا عمل ناگزیر ہے۔
بھارت اور چین کے مابین تبت کے دلائی لامہ کئی دہائیوں سے اہم مسئلہ رہا ہے ۔ چین کے امور خارجہ کے ترجمان ہوا چیونگ نے تبت کے دلائی لامہ کے حوالے سے امریکی سینٹ کی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ اقدام چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔ دلائی لامہ کی حیثیت بحال کرنے کا کوئی جواز نہیں بدھ مت کے پیروکار اپنے مخصوص طریقہ کار کے مطابق روحانی پیشوا کار تقرر کرتے ہیں جو سینکڑوں سالوں سے وراثتی نظام کا حصہ ہے۔ بُدھا کے رسم ورواج، عبادات اور روایات کے تحت پیشوائی کی اہلیت کے مطابق یہ منصب حاصل رہتا ہے اور کسی دوسرے ملک کو ان اندرونی معاملات میں کوئی دخل حاصل نہیں ہو سکتا۔ بھارت کی جانب سے دلائی لامہ کی حمایت میں اکثر آواز اٹھائی جاتی ہے۔ امریکہ کی جانب سے بھی اس کی سینٹ میں پیش کی گئی قرارداد میں انسانی حقوق کا مسئلہ اٹھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ چین نے اس کے جواب میں واضح کیا ہے کہ خود امریکہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات پر اکثر احتجاج پایا جاتا ہے۔ چین کے ترجمان نے امریکی عہدیداروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے گھر کے معاملات درست کرنے کی کوشش کریں۔ بھارت اور چین کے درمیان بھی اکثر انسانی حقوق کے مسئلے پر تنقید کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ دونوں ملکوں کے سربراہان کی حالیہ ملاقات کے حوالے سے شنگھائی اکیڈمی آف سوشل سائینسز کے شعبہ جنوبی و سینٹرل ایشیا کے ماہر نے مشورہ دیا ہے کہ تبت کے سرحدی تنازع پر بھارت کو 1962ء کی جنگ کے مہیب سائیوں سے نکل کر آگے کی جانب بڑھنا ہوگا یہی اس کیلئے خوشحالی کا راستہ ہو سکتا ہے۔
( زینہوا نیوز)