اربوں روپے کی ترقیاتی اسکیموں پر کام کی رفتار غیر تسلی بخش قرار
کراچی (سالک مجید) سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو نے سندھ بھر میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ کوارٹرز اور تعلقہ ہیلتھ کوارٹرز (ڈی ایچ او اور ٹی ایچ او) کی بحالی اسکیموں کو مردہ گھوڑا قرار دیدیا اور واٹر کمیشن کو بتایا ہے کہ خود ان اسکیموں کا دورہ کر کے دیکھا کہ یہ ناکام منصوبہ ثابت ہوا اور مطلوبہ نتائج فراہم نہیں کر سکا۔ واٹر کمیشن کے روبرو چیف سیکرٹری سندھ رضوان میمن نے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن سیل سے باضابطہ رپورٹ لینے کی استدعا کی جس کے بعد پی اینڈ ڈی کے ڈائریکٹر جنرل سید امتیاز علی شاہ کے دستخط سے ایک رپورٹ واٹر کمیشن میں جمع کرائی گئی ہے جس میں صوبے کے مختلف اضلاع میں اربوں روپے کی ان جاری اسکیموں کی اکثریت پر جاری ترقیاتی کاموں اور سول ورکس کی رفتار کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا ہے اور سیکرٹری ہیلتھ کی بات کی تحریری تائید کر دی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 17 ڈی ایچ او اسپتالوں‘ 41 زیر تعمیر ٹراما سینٹرز اور 39 ٹی ایچ او اسپتالوں میں مختلف 7 اسکیموں کے تحت فنڈز جاری کئے گئے۔ ٹی ایچ او شہداد کوٹ‘ میرو خان‘ قبو سعید خان‘ نصیر آباد اور سجاول‘ قمبر‘ شہداد کوٹ کی اسکیموں کا حوالہ دیا گیا اور بتایا گیا کہ سائٹ پر کام کی پیشرفت غیر تسلی بخش ہے۔ ڈی ایچ کیو اسپتال مٹھی کیلئے 1641 ملین روپے مختص کئے گئے‘ صرف 7 فیصد فزیکل ورک مکمل کیا جا سکا محض 2 فیصد یوٹیلائزیشن کی گئی۔ ڈی ایچ کیو اسپتال ٹنڈو محمد خان میں 818 ملین روپے مختص تھے وہاں بھی کام کی رفتار غیر تسلی بخش قرار دی گئی۔ ڈی ایچ کیو اسپتال شکارپور کیلئے 775 ملین روپے رکھے گئے‘ ڈی ایچ کیو اسپتال دادو کیلئے 1703 ملین روپے رکھے گئے وہاں بھی کام کی پیشرفت غیر تسلی بخش قرار دی گئی ہے۔
غیر تسلی بخش قرار