چھپے ہوئے دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے

خیبر ایجنسی کے فوجی آپریشن خیبر ٹو میں جھڑپ کے دوران 27 دہشت گرد ہلاک جبکہ ایک کیپٹن اجمل سمیت پانچ سکیورٹی اہلکار شہید ہو گئے ہیں۔ دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کر کے سندریل، تودرہ، کنڈوالا اور مہربان قلعے پر قبضہ کر لیا گیا ہے ایک طرف یہ صورتحال ہے تو دوسری طرف قومی وطن پارٹی کے سربراہ خیبر کے پی کے سابق وزیر اعلیٰ آفتاب احمد خان شیرپائو کے کارواں پر خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 2 افراد شہید ہو گئے ہیں تاہم وطن پارٹی کے سربراہ واقعہ میں محفوظ رہے ہیں گزشتہ روز وزیر اعظم میاں نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے شمالی وزیرستان کے دورے کے دوران کہا تھا علاقے میں امن قائم ہو گیا ہے اور حالات بہت حد تک بہتر ہو گئے ہیں، مذکورہ بالا واقعات کے حوالے سے اس تشویش سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا کہ دہشت گرد ابھی تک نابود نہیں ہوئے، ایسے واقعات کا رونما ہونا دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے ہنوز موجود ہونے کا ثبوت ہے۔ پاک فوج بلاشبہ پوری مہارت سے دہشت گردوں کی بیخ کنی میں مصروف ہے اور امید واثق ہے کہ بہت جلد شدت پسندوں کا قلع قمع ہو جائے گا تاہم ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ دہشت گردوں کا مکمل صفایا اور امن قائم ہو گیا ہے۔ چھپے ہوئے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔