جمعرات‘ 21 جمادی الثانی 1434ھ ‘ 2 مئی 2013
پاکستان کو جدید ریاست بنانے کیلئے عوام ہمیں ووٹ دیں : لطیف کھوسہ
جدید ریاست سے مُراد کہیں افغانستان سے جدید تو نہیں کیونکہ پچھلے پانچ سالوں میں آپ جدید کی بجائے قدیم کی طرف بڑھتے رہے۔ ہمارے دادا پڑدادا کا پاکستان ہمیں یاد دلا دیا‘ جب لالٹین جلتی تھی، ہوائی جہاز اور ریلوے کی بجائے گدھا گاڑیوں پر سفر ہوتے تھے۔ پانچ سال تو آپ خود کو ہی جدید بناتے رہے جبکہ ملک اندھیروں میں ڈوبا رہا۔ روٹی کپڑا اور مکان کی بجائے جیالے یوں نعرے لگاتے رہے ....
میں خون بیچ کے روٹی خرید لایا ہوں
امیرِ شہر بتا یہ حلال ہے کہ نہیں
لطیف کھوسہ کے بیان کو پڑھ کر یوں لگ رہا ہے ....
کوئی کپاہ دی روں ماہیا
پہلا وی توں دِسدا تے دوجا وی توں ماہیا
اب منظور وٹو بھی منظر سے غائب ہو چکے ہیں اور صرف لطیف کھوسہ چارسُو نظر آ رہے ہیں۔ امین فہیم، گیلانی اور راجہ رینٹل بھی سیاسی سکرین سے غائب ہیں۔ ابھی انگور کھٹے ہیں جب پک جائیں گے تو یہ پھر واری جائیں گے۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
لسانیت، قومیت کی سیاست ختم، قوم کو ”لا الہ الا اللہ“ پر اکٹھا کریں گے : عمران خان!
لگتا ہے عمران خان نے الیکشن سے پہلے ہی شیر کا قیمہ کھا لیا ہے اسی بنا پر ان کے اندر سے لا الہ الا اللہ کی آواز نکل رہی ہے۔ عمران خان اگر لسانیت اور قومیت کی سیاست ختم کر کے قوم کو کلمے پر اکٹھا کر لیں تو پھر بَلے کی بَلے بَلے ہو جائے گی۔ جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے، آجکل خان کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے لیکن دوسری طرف شیر بھی دھاڑ رہا ہے۔ مسلم لیگ نے پاکستان کا مطلب کیا؟ کا نعرہ لگا کر ملک بنایا تھا، اب ملک کو سنوارنے کیلئے بھی ایسے ہی جذبے کی ضرورت ہے لیکن خان کے جذبے کو دیکھ کر طوعاً و کرہاً ذہن اقبالؒ کے شعر کی طرف لوٹ جاتا ہے ....
مجھ کو ڈر ہے کہ ہے طفلانہ طبیعت تیری
اور عیّار ہیں یورپ کے شکر پارہ فروش
کیونکہ پاکستانی قوم انسان کو چھت پر چڑھا کر نیچے سے سیڑھی کھینچ لیتی ہے، لہٰذا عمران کو ریت کی بنیادوں پر محل تعمیر کرنے کی بجائے پہلے بنیادوں کو پختہ کر لینا چاہئے۔
برادری ازم کی سیاست اگر ان الیکشنوں میں دفن ہو گئی تو 2013ءکے الیکشن خود بخود ایک انقلاب ہوں گے جس طرح عشق عطیہ قدرت ہے اس میں پیر و جواں کی قید نہیں، نہ ہی یہ ذات پات کی حدوں میں جکڑا ہوتا ہے ایسے ہی ان الیکشنوں میں نوجوانوں کا جذبہ قدرت کی پاکستان پر رحمت کا اشارہ ہے جو کسی ایک سیاسی گرو کے حصار میں نہیں۔ معصوم بچے سے لیکر نوجوان تک ہر ایک کو بیدار کر دیا ہے اور یہی بیداری انقلاب اور جذبہ¿ پاکستان کی پہلی سیڑھی ہے۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
”اتنی سہولتیں“ ملزم ہو تو مشرف جیسا، پاکستانی قیدی رشک کرتے ہوں گے : بی بی سی
امیر اور غریب کیلئے جس ملک میں الگ الگ قانون ہو‘ وہاں محمود و ایاز ایک صف میں کھڑا ہونا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ مشرف ملزم ہے لیکن اسکے ساتھ مہمانوں جیسا برتاﺅ کیا جا رہا ہے، وہ اپنے محل میں بیٹھ کر ہَوا میں پھونک سے فرضی دھوئیں کے مرغولے بنا کر قانون کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ آخر دیگر قیدیوں کا کیا قصور ہے۔
مشرف اب بھی 180 محافظوں کے حصار میں ہے، کیا یہ سربجیت سنگھ کے انجام سے ڈر کر کیا جا رہا ہے یا کہیں سے خفیہ احکامات کے پیش نظر اسے ”قیدی نمبر ون“ بنایا جا رہا ہے۔ ہمیں تو فاتح مکہ ختمِ رسّل کا وہ جملہ یاد رکھنا چاہئے تھا کہ فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو اسے بھی یہی سزا ملتی۔
مشرف اب جلاو طنی پر رضامند ہو چکے ہیں لیکن اُڈاری مارتے ہی یوں کہیں گے میں کسی سے ڈرتا ورتا نہیں، کمانڈو ہوں۔ مشرف کی رضا مندی اس دلہن جیسی ہو گی جو قبول ہے کرتے وقت آنکھوں سے ساون کی بارش کی طرح آنسو گرانا شروع کردیتی ہے۔ مشرف کی جلاوطنی پر تارا مسیح پھر ہاتھ ملتا رہ جائے گا۔ خدا کرے اس مسئلے پر بھی کوئی ”کٹی کٹا“ نکل آئے تاکہ قوم پر کمانڈو کی دلیری کا بھید کھل سکے۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
ابوظہبی : 93 بچوں کے باپ کا پھر شادی کرنے کا اعلان !
سنچری کرنے میں صرف 7 بچے درکار ہیں۔ ویسے شاہد آفریدی کی طرح بڑی جلدی سنچری کی طرف گامزن ہیں، ہر بال پر چھکا مارنے کی انہیں بھی عادت پڑ چکی ہے۔ شارجہ کا رہائشی 67 سالہ محمد داد مراد نہ جانے اپنی مُراد کو کب پہنچے گا ابھی تک بقول انکے انہوں نے دنیا کے آدھے ممالک میں شادیاں کر رکھی ہیں لیکن مزید کی خواہش ابھی ان کے دل میں مچل رہی ہے۔
داد مراد کہیں سکندر اعظم کی طرح دنیا کو فتح کرنے کیلئے تو نہیں نکل کھڑے ہوئے۔ سکندر اعظم نے دنیا فتح کی تھی لیکن داد مراد دل فتح کریگا۔ چار شادیوں سے تجاوز کرنا جائز ہے؟ عرب شیوخ کو داد مراد کے کان میں خبر کر دینی چاہئے ہمارے ہاں تو ایک شادی بڑی مشکل سے نبھتی ہے کیونکہ مہنگائی کے اس دور میں ہم یہی کہتے ہیں ”دو بچے سب سے اچھے“۔ اگر پرورش ہو پڑے تو دو ہی 93 کے برابر ہوتے ہیں۔
٭۔٭۔٭