روزنامہ نوائے وقت میں شائع ہونیوالی ایک رپورٹ کےمطابق وزارت پانی وبجلی نے ہرماہ دو رینٹل پاورسٹیشن سسٹم میں لانے کا منصوبہ جون دو ہزارنو میں شروع کیا تھا جو کامیاب نہیں ہوسکا۔ رپورٹ کے مطابق اپریل دو ہزارآٹھ میں انیس رینٹل پاورسٹیشنز میں سے صرف چارقائم ہوسکے اور بجلی کی قلت کو جنگی بنیادوں پر ختم کرنے والے مختصر مدت کے منصوبوں کا کام سات ماہ کے بعد ہی رک گیا ۔ ان منصوبوں پرتوجہ نہ دیئے جانے کیوجہ سے پینتیس سو میگاواٹ کی بجائے صرف نو سو پچاس میگا واٹ بجلی کی پیداوار ممکن ہوسکی ۔ رپورٹ کے مطابق پیپکو کے اعلیٰ افسران نے بجلی کی بچت کے بڑے منصوبوں سے نظریں چرالی ہیں جبکہ وزارت پانی وبجلی کے حکام کا کہنا ہے تاخیر کا شکار ہونیوالے منصوبوں کو آہستہ آہستہ سسٹم میں شامل کیا جارہا ہے ۔