گیلانی کے لئے حالات موافق نہیں، توشہ خانہ ابھی تک پیچھاکر رہا ہے: فردوس عاشق اعوان

انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لئے الیکشن کمیشن کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کروانا وقت کی ضرورت ہے۔ ایک طرف رول آف لاء،قانون کی بالادستی، ووٹ اور اداروں کے تقدس کی بات کرنے والے لوگ ہیں اور دوسری طرف کچھ لوگ ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ لگا کر نوٹ کو عزت دینے کے لئے بے تاب ہیں۔ اپوزیشن نے اسحق ڈار جیسے سرٹیفائیڈ چور کو سینٹ کے ایوان تک پہنچایا۔
یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ادارے اس طرح کے ڈکیتوں کی پناہ گاہ بنے رہیں اور ان کو اپنی کارستانی چھپانے کا بہانہ مل جائے اور کوئی ان سے کرپشن کا حساب نہ مانگ سکے۔ یہ لوگ سینٹ میں بیٹھ کر عوام کی فلاح و بہبود کے کاموں میں حصہ دار نہیں بننا چاہتے بلکہ اپنی کرپشن کا تحفظ چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے چیف انفارمیشن کمشنر محبوب قادر شاہ اور انفارمیشن کمشنر سعید اختر انصاری کے ہمراہ پنجاب انفارمیشن کمیشن کے آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
معاون خصوصی نے کہا کہ متحدہ کو گیلانی کو ووٹ ڈالنے کے بدلے سینٹ کی دو سیٹوں کی پیش کش کی گئی مگر ایم کیو ایم کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں جنہوں نے قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو قربان کر دیا۔ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس نے بھی سیسہ پلائی دیوار بن کر عمران خان کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ یوسف رضا گیلانی کے لئے حالات موافق نہیں ہیں کیونکہ ممبران صاف شفاف قیادت چننا چاہتے ہیں اور توشہ خانہ کے تحفے ابھی بھی گیلانی کا پیچھا کر رہے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ پہلے دن سے نیوٹرل تھی اور یہی بات شاہی خاندان کو ناگوار گزر رہی ہے۔ کیونکہ نیوٹرل ایمپائر کسی بھی طرح ظل سبحانی کے فائدے میں نہیں ہے۔ نوازشریف نے نیوٹرل ایمپائر کے خلاف ہمیشہ محاذ آرائی کی ہے۔
تحریک انصاف سیاست کے میدان میں سیاسی پنجہ آزمائی سے مخالفین کو شکست دے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر الیکشن پر انگلی اٹھتی رہی ہے۔ اس تنازعہ کو ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہمیشہ کے لئے ختم کیا جا سکتا ہے۔ اگر سیاسی پارٹیاں واقعی صاف شفاف الیکشن چاہتی ہیں تو حکومت سینٹ الیکشن کے بعد اس مسئلہ کے حل کے لئے اپوزیشن سے مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔ ہماری خواہش ہے جس کے پاس جتنی سیٹیں ہیں اس پر اکتفا کرے۔ ہم ضمیر فروشی کی منڈی نہیں لگانا چاہتے۔ اگر کوئی حکومت کو بھی ووٹ دینا چاہتے ہے تو کھلے عام دے۔ اگر کوئی اختلاف کرتا ہے تو بھی سر عام کرے، منافقت نہ کرے۔ سیاستدانوں کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہونا چاہیے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون کے تحت سرکاری اداروں سے متعلق معلومات تک رسائی عوام کا حق ہے۔ تبدیلی کے سفر کی طرف رواں دواں پنجاب انفارمیشن کمیشن تبدیلی کی حقیقی تصویر ہے۔ عوام کو حکومتی امور سے متعلق معلومات فراہم کرنے سے متعلق دوسالہ رپورٹس پر اسمبلی میں بحث کی جائے گی۔ پنجاب انفارمیشن کمیشن نے میڈیا، وکلاء، ہیومن رائٹس ورکرز اور سول سوسائٹی کی جانب سے معلومات کے حصول کی درخواست پر فوری عمل کرتے ہوئے تحریک انصاف کے اڑھائی سالوں میں 5600 اپیلوں پر فیصلہ سنا کر عوام کی دادرسی کی۔ وکلاء، سول سوسائٹی، بارز اور صحافتی برادری کے ساتھ ایک تعلق قائم کیا اور انہیں سوال پوچھنے کا حق دیا۔
ناانصافی کے خلاف کمیشن نے آواز بلند کی۔ حکومت صحافتی برادری کی آواز کو طاقتور بنانے کے لئے پرعزم ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے بعد پنجاب نے صوبہ میں انفارمیشن کمیشن قائم کیا۔ اگر کوئی ادارہ معلومات چھپاتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے اس لئے عوام کی آنکھوں سے کوئی معلومات اوجھل نہیں رکھی جا سکتیں۔
چیف انفارمیشن کمشنر محبوب قادر شاہ نے کہا کہ کمیشن ایک مشن ہے جس کا مقصد سرکاری پیسے سے کئے جانے والے اقدامات کی معلومات عوام تک پہنچانا ہے۔ ابتداء میں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا مگر بنیادی حقوق کا تحفظ اور انسانیت کو ہر چیز پر مقدم رکھا۔ انہوں نے بتایا کہ اگر 14 دن کسی بھی محکمہ کا پبلک انفارمیشن آفیسر قانون کے مطابق مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کرتا تو اسے 50ہزار تک جرمانہ کیا جاتا ہے۔ پنجاب انفارمیشن کمیشن حکومتی اقدامات اور کارکردگی کا سوشل آڈٹ کرنے جا رہا ہے۔ کمیشن نے اپنی سال 2018-19ء اور سال 2019-20ء کی کارکردگی پر مبنی سالانہ رپورٹس تیار کر کے اسمبلی کو پیش کر دی ہیں۔