امریکی مفادات کیلئے مزید قربانیاں نہیں دینگے: خواجہ آصف
اسلام آباد+ واشنگٹن(شفقت علی‘ نیشن رپورٹ+ سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا پاکستان، اشرف غنی حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی بھرپور حمایت کرے گا کیونکہ یہ مذاکرات دو سیاسی قوتوں کے درمیان ہوں گے۔ پاک چین معاشی راہداری منصوبہ کے تحت ملک بھر میں صنعتی زوں قائم کئے جائیں گے۔ کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے متعدد منصوبے رواں برس مکمل ہو جائیںگے۔ پاک چین دوستی مثالی نوعیت کی ہے۔ جمعرات کے روز معاشی راہداری منصوبہ کے بارے میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اور بعد ازاں میڈیا کے ساتھ گفتگو کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال علاقائی رابطوں کے راستے میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے اس مئوقف کا اعادہ کیا کہ پاکستان اسی کی دہائی میں پیدا شدہ افغان صورتحال اور بعد میں پرویز مشرف کی پسپائی کے نتائج بھگت رہا ہے۔ پاکستان اب کسی قیمت پر اپنے مفادات کے بدلے امریکی مفادات پورے نہیں کرے گا۔ امریکی مفادات کیلئے مزید قربانیاں نہیں دینگے۔ قومی مفادات پر مبنی خارجہ پالیسی بنائیں گے۔ بھارت مذاکرات کیلئے تیار نہیں۔ کنٹرول لائن پر پاک فوج سیزفائر کی خلاف ورزیوں کا جواب دے رہی ہے۔ عالمی برادری کشمیر میں خونریزی پر آنکھیں بند نہ کرے۔ چینی سفیر نے کہا نجی سیکٹر اور سرمایہ کار سی پیک میں حصہ ڈال رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی شے قومی مفاد سے بالا تر نہیں کچھ حلقوں کی طرف سے اپنے مفادات کو قومی مفاد کا نام دینے کی روش بدلنی ہو گی۔ پاکستان، چین، امریکہ اور افغانستان پر مشتمل چار فریقی رابطہ گروپ کے ذریعے افغان طالبان کے ساتھ براہ راست رابطہ کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے لیکن ملک ان حالات سے نکل آئے گا۔ بھارت ایسا ہمسایہ ہے جو امن پسند نہیں۔ امریکہ، جنوبی ایشیا کے بارے میں اپنی پالیسی کو پہلے متوازن بنائے اس کے بعد پاک بھارت مذاکرات کا مشورہ دے۔ افغان طالبان کو سیاسی قوت قرار دیدیا۔ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں‘ طاقت کا استعمال ناکام رہا۔ کابل میں امریکی سفیر جان آرباس نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا افغان صدر اشرف غنی نے بڑی بہادری دکھائی ہے۔ ہم طالبان سے کہتے ہیں کہ کوہ بغیر کسی پیشگی شرائط افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کریں اور تشدد بند کریں۔ ان پر دبائو برقرار رکھیں گے۔