ماسکو سے وسط ایشیا‘ یورپ کے لوگ اقتصادی راہدار ی سے منسلک ہونے کا سوچ رہے ہیں: صدر ممنون
لاہور (خبرنگار) مسلمانان برصغیر نے قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں قیام پاکستان کی جدوجہد کو کامیاب بنایا۔ پاکستان اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے۔ پاکستان اور نظریۂ پاکستان کے تعلق سے ہر قسم کی سرگرمی ہمارے لئے عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔ قومی خود انحصاری یقینا نشان منزل ہے اور وطن عزیز کے موجودہ حالات میں اس موضوع پر سوچ بچار وقت کا اہم ترین تقاضا ہے تاکہ ان مقاصد کی تکمیل ہو سکے جن کیلئے یہ ملک قائم کیا گیا تھا۔ موجودہ بحران سے نکلنے کا راستہ یہی ہے کہ مسائل کا متحد ہو کر مردانہ وار مقابلہ کیا جائے، درپیش چیلنجز کو قومی مفادات بالخصوص ترقیاتی عمل پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔ مسائل کے اس انبار سے باوجود میری امید برقرار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ میری قوم ہر طرح کے حالات سے نبرد آزماہونے کا حوصلہ رکھتی ہے اور ایسے کارنامے سرانجام دے سکتی ہے جو دنیا کو حیران کر دیں۔اپنے بے معنی اختلافات اور چھوٹے چھوٹے مسائل پر قابو پا کر اپنی قوم ہی کی نہیں بلکہ پوری دنیا کی توقعات پر پورا اتریں۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ہمارے لیے سیاسی قبلے کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ممنون حسین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں دسویں سالانہ سہ روزہ نظریۂ پاکستان کانفرنس کے تیسرے منعقدہ ساتویں نشست کے دوران بطور مہمان خاص اپنے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر مہمان خاص گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ، وائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد ، سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت اور چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد، میاں فاروق الطاف، جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ، جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان، ممتاز صنعتکار افتخار علی ملک ، کرنل(ر) اکرام اللہ خان، چودھری ظفر اللہ خان، مرزا محمد اسلم، عبدالستار شیخ، میاں ابراہیم طاہر، محمد عالم ،رانا سجاد جالندھری ، عبدالروئف ملک، غزالہ شاہین وائیں، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، بیگم خالدہ جمیل، محمد ریاض چودھری، کارکنان تحریک پاکستان ، اساتذۂ کرام ، طلبا و طالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ قاری محمد رفیق نقشبندی نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ معروف نعت خواں الحاج حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہدرشید نے اداکیے۔ صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ممنون حسین نے کہا تحریک پاکستان کے رہنمائوں اور کارکنوں سے ملاقاتیں ہوں یا ان سے وابستہ اداروں کی سرگرمیاں‘ ان میں شرکت روحانی سکون اور فرحت کا ذریعہ بنتی ہے۔ اس پس منظر میں اگر میں یہ کہوں کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ہمارے سیاسی قبلے کی حیثیت رکھتا ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ اس اہم قومی ادارہ کی تقریبات میںشرکت اور وطن عزیز کی ترقی و استحکام کیلئے غور و فکر میرے لیے باعث مسرت ہے۔ پاکستان جیسی مقدس سرزمین کے خدمت گار اور کارکن کی حیثیت سے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ میرا اپنا گھر ہے اس لئے میں خود کو اس تقریب کا میزبان تصور کرتا ہوں اور آپ سب کا دل کی گہرائی سے خیر مقدم کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے ہاتھوں میں اللہ کی ایک امانت ہے اور صدقۂ جاریہ ہے جس کا مقصد برصغیر کے مسلمانوں کی ترقی و خوشحالی ‘ اپنے آفاقی عقائد کے مطابق اپنے انفرادی اور اجتماعی معاملات کی انجام دہی کی آزادی کے علاوہ پوری بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اور اس کے برادر ادارے ان مقاصد کی تکمیل کیلئے مسلسل مصروف عمل رہتے ہیں۔ وطن عزیز کی ترقی و استحکام کیلئے فکر انگیز مجالس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ نوجوانوں کی درست سمت میں تربیت اور تمام قومی معاملات میں انہیں نظریاتی اساس سے آگاہ رکھنے کیلئے ٹھوس علمی لٹریچر تیار کیا جارہا ہے۔ یہ سرگرمیاں واضح کرتی ہیں کہ پاکستان عام ملکوں کی طرح ایک روایتی ملک نہیں بلکہ ایک نظریاتی تحریک ہے جس کی کامیابی کیلئے یہ عمل ناگزیر ہے جس پر میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اور اس کے ذمے داروں کو دل کی گہرائی سے مبارکباد دیتا ہوں۔ میں یہ بات نہایت اعتماد سے کہہ سکتا ہوں اس ملک کا ہر باشندہ اپنے وطن کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہے اور اپنی بساط کے مطابق خدمت میں مصروف بھی رہتا ہے لیکن پریشانی اس وقت ہوتی ہے جب بہت سی اجتماعی معاملات میں مسائل پیدا ہوتے ہیں ، لہٰذا ضروری ہے کہ ان معاملات میں اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھا جائے اور اپنی غلطیوں کو سمجھ کر اُن کے ازالے کی کوشش کی جائے۔ اس ملک کے خدمتگار کی حیثیت سے مجھے دنیا کے مختلف حصوں میں جانے والے عالمی قائدین سے ملنے کے بے شمار مواقع ملے ہیں، ان لوگوں کی بات چیت اور تاثرات سے پتہ چلتا ہے کہ ماسکو سے لے کر وسط ایشیاء اور کاکیشیا سے یورپ تک کے لوگ اُمید بھری نگاہوں سے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری ابھی مکمل طور پر فعال نہیں ہوئی لیکن وہ ابھی سے سوچ رہے ہیں کہ وہ عظیم شاہراہ کے ساتھ کس طرح منسلک ہو سکتے ہیں۔ انہیں اندازہ ہے کہ اقتصادی راہداری کی فعالی کے بعد صرف آمدورفت کے معاملات میں ہی آسانی ہوگی، خطے کے مختلف ممالک کے درمیان فاصلے ہی کم نہیں ہوں گے بلکہ دنیا کو ترقی کی بلندیوں پر لے جانے والی نئی ٹیکنالوجیز بھی متعارف ہوں گی۔ وہ توقع رکھتے ہیں کہ پاکستان بحیثیت قوم اور خاص طور پر اس کے نوجوان ان معاملات میں دنیا کی رہنمائی کریں گے لیکن میرے عزیز دوستو اور بھائیو! اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیے کہ آج ہم جن سرگرمیوں میں مصروف ہیں، ہمارے مختلف طبقات جس طرح باہمی چپقلشوں میں مصروف نظر آرہے ہیں اور ہم اپنے نظام اور اسے چلانے والے میکنزم کے ساتھ جو سلوک کر رہے ہیں اسے برقرار رکھتے ہوئے کیا ان خوابوں کی تکمیل ہو سکتی ہے جو ان دنوں ہم اپنی آنکھوں میں سجائے پھرتے ہیں؟ ہر گز نہیں۔ اس طرزِ عمل کے ساتھ ایسا ہر گز نہیں ہو سکتا۔ ہمارا پیارا وطن آج جس مقام پر آکھڑا ہوا ہے اور اس کے نتیجے میں ہمیں جس مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ ہوش کے ناخن لیے جائیں تاکہ اقتصادی راہداری کی فعالی اور اس سے وابستہ توقعات بھر پور طریقے سے پوری ہو سکیں۔ قوموں کی زندگی میںمسائل آیا ہی کرتے ہیں، دانشمند قومیں ان کا سامنا کرنے سے نہیں گھبراتیں بلکہ اس بھٹی سے کندن بن کر نکلتی ہیں۔ موجودہ بحران سے نکلنے کا راستہ یہی ہے کہ مسائل کا متحد ہو کر مردانہ وار مقابلہ کیا جائے، درپیش چیلنجز کو قومی مفادات بالخصوص ترقیاتی عمل پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔ معاملات کو شفاف رکھا جائے اور کسی کے ساتھ کسی بھی سطح پر انصافی کا راستہ بند کر دیا جائے۔ مجھے یقین ہے کہ اس مشکل مرحلے پر قوم نہ گھبرائے گی اور نہ حوصلہ ہارے گی بلکہ یہ تجربات اسے بہت کچھ سیکھنے اور آگے بڑھنے کا موقع فراہم کریں گے۔ اے اہل وطن! دنیا کو اپنی دانشمندی، اتحاد و یگانگت سے حیران کرنے کا وقت ایک بار پھر آ پہنچا ہے۔ آئیے! اپنے بے معنی اختلافات اور چھوٹے چھوٹے مسائل پر قابو پا کر اپنی قوم ہی کی نہیں بلکہ پوری دنیا کی توقعات پر پورا اتریں، یہی نشان منزل ہے اور یہی خود انحصاری کے حصول کا واحد طریقہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل اپنی تاریخ سے نابلد ہوتی جا رہی ہے ہمیں ان کو اپنی تاریخ سے آگاہ کرنا ہے۔ نصاب تعلیم کو ازسرنو ترتیب دیا جا رہا ہے جس میں اسلامی تاریخ ، برصغیرکی تاریخ اور تحریک پاکستان کو بھی سمویا جائے گا۔ ہمیں اپنی نئی نسل کو بتانا ہو گا کہ پاکستان کیسے حاصل کیا گیا۔مسلمانان برصغیر نے قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں حصول پاکستان کی جدوجہد کو کامیاب بنایا۔پاکستان اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے۔ اگر ہمارے کچھ لوگ کرپشن میں مبتلا نہ ہوتے تو ملک میں ترقی کی رفتار بہت تیز ہونا تھی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نئے مواقع فراہم کر رہا ہے اور مجھے امید ہے کہ ہماری قوم کو ان مواقع کو ضائع نہیں کرے گی۔صدرمملکت ممنون حسین نے ایوان قائداعظمؒ کی لائبریری کیلئے 25لاکھ روپے کے عطیہ کا بھی اعلان کیا۔ گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے کہا کہ پاکستان سورۃ الرحمن کی جیتی جاگتی تصویر ہے ۔ قیام پاکستان اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے اور اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر طرح کی نعمتوں سے نواز رکھا ہے۔ نظریۂ پاکستان کانفرنس کا کلیدی موضوع’’ خود انحصاری ۔ نشان منزل‘‘ وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس پر عمل کر کے ہی پاکستان ترقی کی منازل طے کر سکتاہے۔ تحریک پاکستان کے مخلص کارکن ،سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ کی نمائندگی کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ اس کانفرنس کے مندوبین کا تعلق پورے پاکستان بشمول آزاد کشمیر سے ہے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیف کوآرڈی نیٹر میاں فاروق الطاف نے خیرمقدمی کلمات میں کہا ان دنوں وطن عزیز کو عالمی سطح پر جن حالات کا سامنا ہے‘ ان کے پیش نظر ضروری ہے ہم اپنے زوربازو پر انحصار کرتے ہوئے ہر شعبے میں خودکفالت حاصل کریں تاکہ امریکہ سمیت کوئی بھی عالمی طاقت ہمیں ڈکٹیشن دینے کی جرأت نہ کر سکے۔ سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے کہا نظریۂ پاکستان ٹرسٹ پوری قوم بالخصوص نئی نسلوں کو تحریک پاکستان، دو قومی نظریہ، قیام پاکستان کے حقیقی اسباب ومقاصد، مشاہیر تحریک آزادی کے افکار و نظریات سے آگاہ کررہا ہے۔ٹرسٹ کے زیراہتمام بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ کے شایان شان عظیم الشان پراجیکٹ ایوان قائداعظمؒتقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ یہ ایوان کارکنان تحریک پاکستان کے خوابوں کی تعبیر ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا ممنون حسین کے دور صدارت میں ایوان صدر حب الوطنی پر مبنی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا ہے۔ وہ ایک نظریاتی آدمی ہیں اور آج کی اس تقریب میں ان کی موجودگی ان کی شخصیت کے اسی پہلو کی بھرپور عکاس ہے۔ نشست کے آخر میں ڈاکٹر رفیق احمد نے ممنون حسین اور ملک محمد رفیق رجوانہ کو کانفرنس میں شرکت کی یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔ تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن محمد شفیع ملک مرحوم کے صاحبزادے افتخار علی ملک نے اپنے والد کی تحریک پاکستان کے حوالے سے یادداشتوں پر مشتمل کتاب ’’یادِ ایام‘‘ صدر مملکت کو پیش کی۔مزید برآں نظریہ پاکستان کانفرنس کی آٹھویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا نظریۂ پاکستان دراصل نظریۂ اسلام ہے اور یہ ملک اسی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا۔ ہمیں قائداعظمؒ ، علامہ محمد اقبالؒ اور مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کے افکارونظریات پر عمل کرنا چاہئے۔ پاکستان کو ایک جدید اسلامی جمہوری فلاحی ملک بنانے کیلئے ہم میں سے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ ہمیں انفرادی اور اجتماعی سطح پر حب الوطنی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اس موقع پر کارکنان تحریک پاکستان، نظریۂ پاکستان فورمز کے عہدیداران، اساتذۂ کرام سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہدرشید نے اداکئے۔ جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان نے کہا پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور قیام پاکستان کے مقاصد کو آگے بڑھانے کیلئے ہم میں سے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ خودانحصاری ہی ہماری نشان منزل ہونی چاہئے اور اسی کو سامنے رکھ کر ہمیں اپنے کاررواں کو آگے بڑھانا ہے۔ تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن جسٹس (ر) آفتاب فرخ نے کہا کہ تحریک پاکستان کے حوالے سے بہت کچھ میری یادداشت میں محفوظ ہے۔ میں لڑکپن میں تحریک پاکستان کے جلسوں میں جاتا رہا اور اس کو اپنے لئے باعث اعزاز سمجھتا ہوں۔ قائداعظمؒ وقت کے بہت پابند تھے اور دوسروں سے توقع رکھتے تھے کہ وہ بھی وقت کی پابندی کریں۔ آرگنائزر نظریۂ پاکستان فورم میاں چنوںڈاکٹر غزالہ شاہین نے کہا کہ غلام حیدر وائیں اور ڈاکٹر مجید نظامی مرحوم نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی بنیاد رکھی اور ان کے ہاتھوں سے لگایا جانے والا پودا ایک تناور درخت بنتا جا رہا ہے۔ تحریک پاکستان کے کارکن کرنل(ر) اکرام اللہ نے کہا مارچ کا مہینہ بہت مبارک ہے اس کی 23تاریخ کو قرارداد پاکستان منظور ہوئی اور پھر بہت مختصر عرصے میں قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان منصہ شہود پر آگیا۔ تحریک پاکستان کے کارکن میاں محمد ابراہیم طاہر نے کہا مجھے بہت سے ممالک میں جانے کا اتفاق ہوا مگر میں نے کسی کی شہریت قبول نہیں کی۔ مجھے پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔ صدر نظریۂ پاکستان فورم پشاور ملک لیاقت علی تبسم نے کہا میں اور میرے رفقاء اپنے فورم کے ذریعے صوبہ بھر میں نظریاتی پیغام پہنچا رہے ہیں۔ صدر نظریۂ پاکستان فورم جہلم پروفیسر قدرت علی چوہدری نے کہا نظریۂ پاکستان ٹرسٹ مبارکباد کا مستحق ہے کہ اس نے کامیاب نظریۂ پاکستان کانفرنس کا انعقاد کیا۔ آرگنائزرنظریۂ پاکستان فورم کوئٹہ راز محمد لونی نے کہا نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی تقریبات میں تحریک پاکستان کے کارکنوں سے مل کر دلی سکون محسوس ہوتا ہے۔ انجینئر ملک محمد طفیل نے کہا نظریۂ پاکستان دراصل نظریۂ اسلام ہے اور اس نظریئے کو اس کی تمام تر سچائیوں کے ساتھ نئی نسل تک منتقل کرنا ہوگا۔