مسلم لیگ کی اعلی قیادت کا سیاسی مخالفین کا جارحانہ انداز میں مقابلے کا فیصلہ
اسلام آباد ( محمد نوازرضا‘ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ (ن ) کی اعلی قیادت نے سیاسی مخالفین کا جارحانہ انداز میں مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کے قائد محمد نوازشریف اپنے سیاسی مخالفین کو اپنی تقاریر میں نام لئے بغیر تنقید کا نشانہ بنائیں گے۔ تاہم پارٹی کے دیگر رہنماؤں جن میں وفاقی وزراء بھی شامل ہیں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں حصہ لینے تک جارحانہ طرز عمل اختیار کریں۔ اس بات کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا جو جمعرات کو پنجاب ہاؤس میں پارٹی کے قائد محمد نوازشریف کی زیر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں پارٹی کے رہنماؤں اور قانونی ٹیم نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف نے ہدایت کی ہے جب تک احتساب عدالت کا فیصلہ نہیں آجاتا اس وقت تک مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم پر مختلف شہروں میں جلسے منعقد کئے جائیں مسلم لیگی کارکنوں کو متحرک کیا جائے اور رابطہ عوام کو تیزتر کیا جائے اجلاس میں وزیراعظم کے خصوصی معاون بیرسٹر ظفراللہ نے میاں نوازشریف سے آئینی وقانونی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا ذرائع کے مطابق میاں نوازشریف نے پارٹی رہنماؤں پر واضح کر دیا ہے کہ وہ جیل جانے سے خوفزدہ نہیں وہ سیاسی میدان میں پسپائی اختیار نہیں کریں گے اور وہ سیاسی میدان خالی نہیں چھوڑیں گے انہوں نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی وہ پارٹی کے قائم مقام صدر میاں شہباز شریف سے بھرپور تعاون کریں انہوں نے کہا کہ جن مقامات پر وہ نہیں جاسکتے وہاں مریم نوازپارٹی کے جلسوں سے خطاب کریں گی۔ مسلم لیگ (ن) کے ایک رہنما نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ(ن) بنی گالہ کیس کو سٹیٹ کیس کے طورپر دیکھے گی اور اس بات کا جائزہ لے گی کہ عمران خان کے ساتھ کس طرح کا سلوک ہوتا ہے۔