خواجہ نظام الدین کو دلی میں تحصیل علم کرتے ہوئے چارسال ہوگئے۔ ان چارسال میں وہ مسلسل بابافرید الدین گنج شکر کا تذکرہ اور شہرہ سنتے رہے ۔ جنہیں اس وقت کے اہل فضل وکمال بڑے احترام سے ”شیخ کبیر“کے لقب سے یادکرتے تھے وہ اگرچہ ایک قدرے دور افتادہ قصبے اجودھن (پاکپتن)میں قیام پذیر تھے۔لیکن انکی علم وروحانیت ،کی بناپر خلقت انکی جانب امڈ امڈ کر آرہی تھی۔خواجہ نظام بھی وہاں جانا چاہتے تھے لیکن سفرکی دشواری اور اسباب سفر کی کم یابی راستے میں رکاوٹ بنتی ۔ایک دن صبح کی اذان کے بعد موذن نے نہایت خوش الحانی سے قرآن کی آیت پڑھی۔ ”کیا اہل ایمان کے لیے ابھی تک وہ دن نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کے ذکر سے گداز ہوں“۔یہ سننا تھا کہ بے قرار ہوگئے ، سارے اندیشوں اوراسباب ووسائل کے خیال کو بالائے طاق رکھتے ہوئے باباصاحب کی طرف روانہ ہوگئے۔جیسے ہی وہاں پہنچے بابافرید نے مسکراکر آپ کا استقبال کیااور آپ کو دیکھتے ہی یہ شعر پڑھا۔
اے آتشِ فراقت دل ہا کباب کردہ
سیلاب اشتیاقت جاں ہا خراب کردہ
خواجہ نظام وفورِ اشتیاق ،پاسِ ادب اور شیخ کبیر کی بزرگی کی وجہ سے کلام نہیں کرپارہے تھے۔ باباصاحب نے بڑی لطافت اور خوش طبعی سے فرمایا ”لکل داخلٍ دھشة “(ہر نیا آنے والا کچھ مرعوب ضرور ہوتا ہے)
باباصاحب زہد ،تقویٰ ،توکل ،استغناء، فقر ودرویشی اور تزکیہ وتربیت میں فرد تھے۔ لیکن اس وبستانِ فکر سے تعلق رکھتے تھے جو علم کو ازحد ضروری گردانتے تھے ،لہذا آپ نے سب سے پہلے خواجہ نظام سے انکی علمی استعداد کے بارے میں استفسار فرمایا۔ابتداءقرآن سے ہوئی اور پوچھا کہ کچھ قرآن بھی پڑھا ہے،تو سناﺅ آپ نے قرآن سنایا اگر چہ آپ نے بڑے اچھے قراءسے تحصیل فرمائی تھی لیکن باباصاحب مطمئن نہیں ہوئے فرمایا قرآن پاک ہم تمہیں خود پڑھائینگے۔آپ نے خواجہ نظام کو چھ سپارے قرآت وتجوید کے اصولوں کیمطابق پڑھائے۔ آپ فرماتے ہیں لفظ ضاد کا مخرج جس خوبصورتی سے باباصاحب ادافرماتے تھے میں نے اپنی زندگی میںکسی اور سے اس طرح نہیں سنا۔ قرآن پاک کیساتھ آپ نے باباصاحب سے مشہور کتاب عوارف المعارف کے پانچ ابواب پڑھے۔ اور عقائد میں ابوشکور شالمی کی کتاب”تمہید المبتدی“پڑھی ۔شیخ کبیر کے پڑھانے کا انداز انتہائی دلکش تھا۔آپ فرماتے ہیں کہ وہ ایسے عمدہ اور دلکش انداز سے پڑھاتے تھے کہ آدمی انکے لطف بیان میں کھو جاتا تھا اور اتنا محوہوجاتا کہ جی چاہنے لگتا کہ کاش اس سماعت میں دم ہی نکل جائے۔ علم کیساتھ باباصاحب نے آپکی روحانی تربیت فرمائی اور آپکے بارے میں ارشاد فرمایا: ”نظام الدین ،اللہ نے تمہیں علم ،عشق اور بصیرت عطاءفرمائی ہے ۔مزید ارشادفرمایا: انشاءاللہ ایسے شجر سایہ دار ہوگے کہ ایک زمانہ جس کے سائے میں بیٹھے گا۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024