واشنگٹن + طرابلس + جدہ (ریڈیو مانیٹرنگ + ایجنسیاں) امریکی فوجی کمانڈر نے کہا ہے کہ لیبیا کو نو فلائی زون بنانے کے لئے لیبیا پر فضائی حملے کرنے پڑیں گے۔ نو فلائی زون لیبیا کو تب ہی بنایا جا سکتا ہے جب لیبیا کا ایئر ڈیفنس سسٹم تباہ کر دیا جائے۔ غیر ملکی فوجوں نے لیبیا کا گھیرا تنگ کر دیا۔ او آئی سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ او آئی سی نے لیبیا میں کسی بھی فوجی مداخلت کی مخالفت کر دی ہے۔ کینیڈا کی فوج کے خصوصی دستوں کو لیبیا میں تعیناتی کے لئے تیار رہنے کا حکم دے دیا گیا۔ یمن کے صدر نے عدن‘ حضر موت اور الحریدہ کے گورنروں کو برطرف کر دیا۔ لیبیا میں مظاہرین اور فورسز میں خونریز جھڑپیں جاری ہیں‘ مظاہرین نے باغی فوجی یونٹوں کی مدد سے الزاویہ میں معمر قذافی کی وفادار فوج کی جانب سے قبضہ کی کوشش ناکام بنا دی‘ دارالحکومت طرابلس میں فوج کی مظاہرین پر فائرنگ سے متعدد نوجوانوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں‘ لیبیا کی حکومت نے مظاہرین کے خلاف مزید طاقت کے استعمال کی دھمکی دے دی ہے‘ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ لیبیا میں انسانیت کے خلاف جرائم پر ذمہ داروں کا احتساب ضرور کیا جائے گا۔ وینزویلا کے صدر ہوگوشاویز نے کہا ہے کہ وہ لیبیا کے رہنما معمر قذافی کی مذمت نہیں کریں گے‘ امریکہ لیبیا کے تیل پر قبضہ کے لئے اس پر حملہ کی تیاری کر رہا ہے‘ قذافی میرا دوست ہے اور ان کی مذمت میری بزدلی ہو گی۔ معمر قذافی کو اقتدار سے ہٹانے کے پیچھے امریکہ ہے۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ قذافی کو شہریوں کا مزید قتل عام کرنے سے روکنا ہوگا،فرانس نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ سے مینڈیٹ حاصل کئے بغیر لیبیا کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں ہو سکتی۔ رپورٹس کے مطابق دارالحکومت طرابلس سے 50 کلومیٹر دور واقع الزاویہ پر معمر قذافی کے حامی ہزاروں فوجیوں نے حملہ کر دیا جس کا اپوزیشن کے مسلح جنگجووں اور باغی فوجی یونٹوں نے بھرپور دفاع کیا اور کئی گھنٹوں کی گھمسان کی لڑائی کے بعد یہ حملہ پسپا کر دیا۔ معمر قذافی کی طاقت اب طرابلس تک محدود ہو کر رہ گئی ہے جہاں شہر کے مختلف حصوں میں مظاہرے ابھی تک جاری ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ ضلع تاجوری میں سینکڑوں لوگ جمع ہو گئے اور معمر قذافی کے خلاف نعرے بازی کی تاہم سکیورٹی فورسز نے موقع پر پہنچ کر فائرنگ کی اور انہیں منتشر کر دیا۔ دریں اثناءلیبیا کے رہنما معمر قذافی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ عوام آج بھی مجھ سے محبت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں‘ وہ میری حفاظت کے لئے مرنے پر بھی تیار ہیں۔ دریں اثناءاقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے امریکی صدر بارک اوباما سے ملاقات کی اور لیبیا کی تازہ صورتحال اور اس پر پابندیوں کے معاملہ پر تبادلہ خیال کیا۔ ادھر یمن کے دارالحکومت صنعاءمیں ہزاروں افراد ایک مرتبہ پھر حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں‘ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ملک کے صدر علی عبداللہ صالح استعفیٰ دے دیں۔ دوسری جانب صدر علی عبداللہ صالح نے ایک نیوز کانفرنس میں امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ عرب دنیا کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔ معمر قذافی نے کہا ہے کہ امریکہ نے دھوکہ دیا ہے‘ وہ پوری دنیا کا پولیس مین نہیں‘ طرابلس میں کوئی احتجاج نہیں ہو رہا‘ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ لیبیا پرامن جمہوری ملک بن سکتا ہے یا پھر خانہ جنگی کا گڑھ بن جائے گا‘ فرانس نے کہا کہ اقوام متحدہ سے مینڈیٹ حاصل کئے بغیر لیبیا کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں ہو سکتی۔ ادھر تیونس کے مزید 2 وزرا نے استعفے دے دئیے ہیں۔ مصری اخبار کے مطابق سعودی عرب نے 30 ٹینک بحرین بھیج دئیے ہیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024