قومی اسمبلی : تیل مہنگا کرنے پر مسلم لیگ ن‘ ق لیگ‘ متحدہ کا واک آﺅٹ ۔۔ اے این پی‘ فاٹا ارکان نے بھی اضافہ مسترد کردیا
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + لیڈی رپورٹر + نیٹ نیوز) قومی اسمبلی کے اجلاس میں پٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے خلاف مسلم لیگ (ن)، (ق) اور حکمران اتحاد میں شامل ایم کیو ایم نے علامتی واک آوٹ کرتے ہوئے کہا ملک میں غربت بے روزگاری اور مسائل کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں اور حالیہ اضافے سے مہنگائی کا طوفان آجائے گا عوام غربت کی وجہ سے خودکشیاں کر رہے ہیں۔ ارکان کا کہنا تھا پارلیمانی کمیٹی کو نظرانداز کیا گیا‘ اضافے کا فیصلہ غیر منصفانہ‘ ظالمانہ ہے‘ حالات بہتر نہ کئے تو انقلاب آئے گا۔ ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر حیدر عباس رضوی نے نکتہ اعتراض پر کہا ہم نے فیصل آباد اور پنجاب کے مختلف شہروں میں گیس کی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے توجہ مبذول نوٹس جمع کرایا تھا اسے ایجنڈے پر لایا جائے۔ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے پر ہماری جماعت کے شدید تحفظات ہیں ہم سرکاری خزانے کی صورتحال سے بخوبی آگاہ ہیں۔ قیمتوں کے تعین کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی قائم کی گئی تھی مگر پٹرولیم کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے معاملے پر بھی پارلیمانی کیمٹی کا اجلاس منعقد نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی مالی مشکلات سے نجات دلانے کے لئے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی بجائے ٹیکس کے دائرے کو وسیع کیا جائے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو کنٹرول کیا جائے اور قومی اداروں میں کرپشن ختم کی جائے انہوں نے کہا کہ پٹرولیم قیمتوں میںاضافہ پر احتجاجاً ہم ایوان سے علامتی واک کرتے ہیں جس کے بعد ایم کیو ایم کے تمام ارکان ایوان سے باہر چلے گئے‘ اس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ممبر خواجہ سعد رفیق نے نکتہ اعتراض پر کہا پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ سے غربت میں اضافہ ہوگا گیس کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے روم جل رہا ہے اور نیرو بانسری بجا رہا تھا مسلم لیگ (ق) نے بھی ایوان سے واک آوٹ کیا‘ مسلم لیگ (ق) کے شیخ وقاص اکرم نے کہا تیل کی قیمتوں میں اضافہ پر قوم پریشان ہے ہمیں اس مسئلہ پر احتجاج کرنا چاہئے لیکن بدقسمتی سے عوام کا کسی کو احساس نہیں۔ بیگم عشرت اشرف نے کہا پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ ظلم ہے حکومت اضافہ واپس لے حکومت متبادل پالیسیاں تیار کرے ۔ بجٹ خسارہ کو روکنے کے لئے ٹیکس چوری کو روکے اور عوام کو خودکشیاں کرنے پر مجبور نہ کرے عام آدمی جمہوریت سے مایوس ہوتا جا رہا ہے۔ ندیم افضل گوندل نے کہا کوئی بھی حکومت اپوزیشن کے ساتھ مل بیٹھ کر بات نہیں کرتی ملک میں ویلتھ ٹیکس نافذ کیا جائے۔ حکومت اپنے اخراجات میں کمی کرے۔ ہمایوں سیف اللہ نے کہا حکومت ملک میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے اقدامات کرے، فرح نازاصفہانی نے کہا کہ ہمیں ٹیکسز کا دائرہ کار بڑھانا ہو گا۔ رانا تنویر نے کہا شیخوپورہ انٹرچینج کو کروڑوں روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے لیکن وہ کھولا نہیں جا رہا ہے افسوس کوئی نوٹس نہیں لے رہا۔ نیٹ نیوز کے مطابق ایوان زیریں میں منگل کو نجی کارروائی کا دن ہونے کے باوجود تمام جماعتوں کے ارکان نے ذاتی ایجنڈے کے بجائے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے کے خلاف آواز بلند کی۔ اس معاملے کو لے کر ایم کیو ایم کے علامتی واک آوٹ نے دیکھتے ہی دیکھتے مسلم لیگ (ن)‘ مسلم لیگ (ق) اور فاٹا اراکین سمیت دیگر جماعتوں کو بھی احتجاج اور واک آوٹ پر مجبور کر دیا۔ بعض اراکین کا موقف تھا حکومت نے قیمتیں بڑھانے سے پہلے پارلیمانی کمیٹی کو بھی اعتماد میں لینا گوارہ نہیں کیا۔ اے این پی نے ایوان سے واک آوٹ تو نہیں کیا تاہم حاجی عدیل نے اضافے پر نظرثانی کا مطالبہ ضرور کیا۔ وزیر قانون بابر اعوان نے اپنی تقریر میں تیونس سے لے کر لیبیا کے حالات پر روشنی ڈالی لیکن پٹرولیم نرخوں سے متعلق اٹھنے والے سوالات کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھا اور تو اور وزیراعظم گیلانی بھی خاموشی سے واپس چلے گئے۔ بعض ارکان کا کہنا تھا بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان محاذ آرائی کے باعث عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ ارکان نے حکومت کو ٹیکس نیٹ بڑھانے خصوصاً ڈائریکٹ ٹیکس اور ویلتھ ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز دی۔ ایم کیو ایم نے حکومت کو تین دن کا الٹی میٹم دیا جبکہ مسلم لیگ (ن) والوں کا موقف تھا اضافہ خاموشی سے برداشت کرنے کا وقت گذر گیا‘ اب سڑکوں پر پیدا ہونے والے حالات کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔ ریڈیو نیوز، وقت نیوز کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی اور فاٹا ارکان نے بھی پٹرولیم نرخوں میں اضافے کی مخالفت کر دی۔ ارکان کا موقف ہے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہونا چاہئے۔ شیخ آفتاب نے کہا کہ ملک میں مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور بیروزگاری عام ہو چکی ہے۔ اس قسم کے حالات کی وجہ سے مصر اور لیبیا میں انقلاب آیا ہے۔ پاکستان میں حالات بہتر نہ کئے گئے تو انقلاب پاکستان کی طرف بھی آنیوالا ہے کیونکہ عوام تنگ آچکے ہیں۔
لاہور (کامرس رپورٹر + اپنے نمائندے سے) حکومت کی جانب سے پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی مہنگائی کا نیا طوفان آگیا ہے۔ تاجروں نے فوری طور پر اپنے سٹاک میں پہلے سے موجود اشیا کی قیمتوں میں 8 سے 10 فیصد اضافہ کر کے لوٹ مار کا بازار گرم کر دیا ہے۔ انٹر سٹی کرایوں میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے جو آج سے نافذ ہو گا جبکہ اربن ٹرانسپورٹرز کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ ہم نے ہائیکورٹ کی ہدایت پر کرائے نہیں بڑھائے جبکہ شہر میں چلنے والی ویگنوں‘ کوچز کے مالکان نے ازخود سٹاپ ٹو سٹاپ 2 سے 4 روپے اضافہ کر دیا ہے۔ علامہ اقبال ٹاﺅن، سمن آباد، فیصل ٹاﺅن، گلبرگ، اندرون شہر، مزنگ، ایجوکیشن ٹاﺅن سمیت دیگر علاقوں کے رہائشیوں نے رابطہ کر کے بتایا کہ ان کے علاقوں میں دکانداروں نے اپنے سٹاک میں موجود کھانے پینے کی اشیاءسمیت دیگر روزمرہ استعمال کی اشیاءپر پرنٹ قیمت پر نئی قیمتوں کی ٹیپ چسپاں کردی ہے۔ دالوں کی قیمتوں میں 2 روپے سے 5 روپے کلو اضافہ کر دیا ہے۔ اسی طرح لاہور میں ایک کلو برائلر مرغی کے گوشت کی زیادہ سے زیادہ قیمت 13 روپے اضافے سے 229 روپے فی کلو ہو گئی ہے۔ چینی کی فی کلو قیمت میں ایک روپے سے 1.5 روپے اضافہ کردیا گیا ہے۔ صابن، ٹوتھ پیسٹ، ٹوتھ برش، بوٹ پالش، مشروبات، بچوں کے خشک دودھ، شیمپو، بوتلوں میں فریش جوسز، گرم مصالحہ جات، کپڑے دھونے کا پاﺅڈر، کاسمیٹکس سمیت دیگر اشیاءکی قیمتوں پر ٹیپ لگا کر نئی قیمتیں درج کر دی گئی ہیں۔ عوام نے دکانداروں کی جانب سے پہلے سے موجود اشیاءکی قیمتوں میں اضافے پر شدید احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے پٹرول بم چلا کر ہمیں مہنگائی کی بھٹی میں جھونک دیا ہے جبکہ دکانداروں نے پہلے سے موجود اشیاءکی قیمتوں میں اپنی قیمت لگا کر لوٹ مار کا بازار گرم کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت میں غریبوں کا بری طرح مالی استحصال ہوا ہے۔ غربت میں مزید 1.5 فیصد اضافہ ہوا۔ مزید 1.5 کروڑ لوگ خطِ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے رابطہ کرنے پر کہا کہ پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کے باعث عمومی افراط زر کی شرح 18 سے 20 فیصد تک پہنچ جائیگی جبکہ کھانے پینے کی اشیاءکے افراط زر کی شرح 25 فیصد سے بھی بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ملک میں 15 ہزار روپے سے کم ماہانہ آمدنی والے افراد بری طرح متاثر ہوں گے۔ حکومت مصر، تیونس اور لیبیا کے حالات سے سبق سیکھنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ دریں اثناءپاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاصم رضا احمد اور پنجاب کے چیئرمین مجاہد خورشید نے بتایا کہ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے پر غور کرنے کیلئے منگل کو (گذشتہ روز) ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں 20 کلو آٹے کے تھیلے پر ٹرانسپورٹ چارجز کا جائزہ لیا گیا جبکہ فلور ملوں کے ذرائع کے مطابق 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 2 روپے اضافہ کےا جائیگا جس سے اس کی ایکس مل قیمت 565 روپے سے بڑھ کر 567 روپے اور پرچون قیمت 575 روپے سے 577 روپے ہو جائے گی۔ اسی طرح میدہ اور سوجی کی بوری کی قیمت میں 10 سے 20 روپے اضافہ ہو جائے گا جس سے میدے کی 84 کلو کی بوری کی قیمت 2700 روپے سے بڑھ کر 2720 روپے اور سوجی کی 50 کلو کی بوری کی قیمت 1650 روپے سے بڑھ کر 1660 روپے ہو جائے گی۔ اکبری منڈی میں لاہور شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر اصغر بٹ نے بتایا کہ 100 کلو چینی کی بوری کی قیمت میں ٹرانسپورٹ چارجز کی مد میں 20 روپے تک اضافہ ہو گا۔ ایگری فورم پاکستان کے چیئرمین ابراہیم مغل نے کہا کہ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کے باعث زرعی لوازمات کی قیمتوں میں 8 سے 10 فیصد اضافہ ہو گا جس سے کسانوں کی فی ایکڑ لاگت کاشت میں ایک ہزار روپے سے 1700 روپے تک اضافہ ہو جائے گا۔ کسان بورڈ پاکستان کے صدر ظفر حسین اور جنرل سیکرٹری ملک محمد رمضان نے کہا کہ کسان بورڈ پاکستان نے پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے پر ملک گیر احتجاج کیلئے مقامی کسان رہنماﺅں سے رابطے شروع کر دئیے ہیں۔ انہوں نے ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کو حکومت کا ایک ظالمانہ اقدام قرار دیا۔ اپنے نمائندے سے کے مطابق انٹرسٹی ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین اعظم نیازی کے مطابق پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے بعد ہنگامی اجلاس میں انٹر سٹی بس سروس نے کرایوں میں 10فیصد کا اضافہ کر دیا ہے‘ ان کا کہنا تھا حکومت نے مسافروں کے ساتھ ٹرانسپورٹروں کا جینا بھی محال کیا ہوا ہے۔ کئی شہروں کے لئے 55 اور 60 روپے تک اضافہ ہو گیا ہے‘ شہریوں نے اس اقدام پر سخت احتچاج کیا ہے‘ ان کا کہنا پنجاب حکومت اس کا فوری نوٹس لے۔ پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے والے ہزاروں مسافروں اور کنڈکٹروں کے درمیان جھگڑے بھی ہوتے رہے۔ پشاور کے ٹرانسپورٹرز نے آج جبکہ کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے کل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
لاہور (کامرس رپورٹر + اپنے نمائندے سے) حکومت کی جانب سے پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی مہنگائی کا نیا طوفان آگیا ہے۔ تاجروں نے فوری طور پر اپنے سٹاک میں پہلے سے موجود اشیا کی قیمتوں میں 8 سے 10 فیصد اضافہ کر کے لوٹ مار کا بازار گرم کر دیا ہے۔ انٹر سٹی کرایوں میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے جو آج سے نافذ ہو گا جبکہ اربن ٹرانسپورٹرز کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ ہم نے ہائیکورٹ کی ہدایت پر کرائے نہیں بڑھائے جبکہ شہر میں چلنے والی ویگنوں‘ کوچز کے مالکان نے ازخود سٹاپ ٹو سٹاپ 2 سے 4 روپے اضافہ کر دیا ہے۔ علامہ اقبال ٹاﺅن، سمن آباد، فیصل ٹاﺅن، گلبرگ، اندرون شہر، مزنگ، ایجوکیشن ٹاﺅن سمیت دیگر علاقوں کے رہائشیوں نے رابطہ کر کے بتایا کہ ان کے علاقوں میں دکانداروں نے اپنے سٹاک میں موجود کھانے پینے کی اشیاءسمیت دیگر روزمرہ استعمال کی اشیاءپر پرنٹ قیمت پر نئی قیمتوں کی ٹیپ چسپاں کردی ہے۔ دالوں کی قیمتوں میں 2 روپے سے 5 روپے کلو اضافہ کر دیا ہے۔ اسی طرح لاہور میں ایک کلو برائلر مرغی کے گوشت کی زیادہ سے زیادہ قیمت 13 روپے اضافے سے 229 روپے فی کلو ہو گئی ہے۔ چینی کی فی کلو قیمت میں ایک روپے سے 1.5 روپے اضافہ کردیا گیا ہے۔ صابن، ٹوتھ پیسٹ، ٹوتھ برش، بوٹ پالش، مشروبات، بچوں کے خشک دودھ، شیمپو، بوتلوں میں فریش جوسز، گرم مصالحہ جات، کپڑے دھونے کا پاﺅڈر، کاسمیٹکس سمیت دیگر اشیاءکی قیمتوں پر ٹیپ لگا کر نئی قیمتیں درج کر دی گئی ہیں۔ عوام نے دکانداروں کی جانب سے پہلے سے موجود اشیاءکی قیمتوں میں اضافے پر شدید احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے پٹرول بم چلا کر ہمیں مہنگائی کی بھٹی میں جھونک دیا ہے جبکہ دکانداروں نے پہلے سے موجود اشیاءکی قیمتوں میں اپنی قیمت لگا کر لوٹ مار کا بازار گرم کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت میں غریبوں کا بری طرح مالی استحصال ہوا ہے۔ غربت میں مزید 1.5 فیصد اضافہ ہوا۔ مزید 1.5 کروڑ لوگ خطِ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے رابطہ کرنے پر کہا کہ پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کے باعث عمومی افراط زر کی شرح 18 سے 20 فیصد تک پہنچ جائیگی جبکہ کھانے پینے کی اشیاءکے افراط زر کی شرح 25 فیصد سے بھی بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ملک میں 15 ہزار روپے سے کم ماہانہ آمدنی والے افراد بری طرح متاثر ہوں گے۔ حکومت مصر، تیونس اور لیبیا کے حالات سے سبق سیکھنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ دریں اثناءپاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاصم رضا احمد اور پنجاب کے چیئرمین مجاہد خورشید نے بتایا کہ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے پر غور کرنے کیلئے منگل کو (گذشتہ روز) ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں 20 کلو آٹے کے تھیلے پر ٹرانسپورٹ چارجز کا جائزہ لیا گیا جبکہ فلور ملوں کے ذرائع کے مطابق 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 2 روپے اضافہ کےا جائیگا جس سے اس کی ایکس مل قیمت 565 روپے سے بڑھ کر 567 روپے اور پرچون قیمت 575 روپے سے 577 روپے ہو جائے گی۔ اسی طرح میدہ اور سوجی کی بوری کی قیمت میں 10 سے 20 روپے اضافہ ہو جائے گا جس سے میدے کی 84 کلو کی بوری کی قیمت 2700 روپے سے بڑھ کر 2720 روپے اور سوجی کی 50 کلو کی بوری کی قیمت 1650 روپے سے بڑھ کر 1660 روپے ہو جائے گی۔ اکبری منڈی میں لاہور شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر اصغر بٹ نے بتایا کہ 100 کلو چینی کی بوری کی قیمت میں ٹرانسپورٹ چارجز کی مد میں 20 روپے تک اضافہ ہو گا۔ ایگری فورم پاکستان کے چیئرمین ابراہیم مغل نے کہا کہ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کے باعث زرعی لوازمات کی قیمتوں میں 8 سے 10 فیصد اضافہ ہو گا جس سے کسانوں کی فی ایکڑ لاگت کاشت میں ایک ہزار روپے سے 1700 روپے تک اضافہ ہو جائے گا۔ کسان بورڈ پاکستان کے صدر ظفر حسین اور جنرل سیکرٹری ملک محمد رمضان نے کہا کہ کسان بورڈ پاکستان نے پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے پر ملک گیر احتجاج کیلئے مقامی کسان رہنماﺅں سے رابطے شروع کر دئیے ہیں۔ انہوں نے ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کو حکومت کا ایک ظالمانہ اقدام قرار دیا۔ اپنے نمائندے سے کے مطابق انٹرسٹی ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین اعظم نیازی کے مطابق پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے بعد ہنگامی اجلاس میں انٹر سٹی بس سروس نے کرایوں میں 10فیصد کا اضافہ کر دیا ہے‘ ان کا کہنا تھا حکومت نے مسافروں کے ساتھ ٹرانسپورٹروں کا جینا بھی محال کیا ہوا ہے۔ کئی شہروں کے لئے 55 اور 60 روپے تک اضافہ ہو گیا ہے‘ شہریوں نے اس اقدام پر سخت احتچاج کیا ہے‘ ان کا کہنا پنجاب حکومت اس کا فوری نوٹس لے۔ پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے والے ہزاروں مسافروں اور کنڈکٹروں کے درمیان جھگڑے بھی ہوتے رہے۔ پشاور کے ٹرانسپورٹرز نے آج جبکہ کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے کل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔