ملک میں کسی غیر آئینی تبدیلی کی گنجائش ہے نہ پنجاب میں مفاہمتی پالیسی تبدیل ہوئی : وزیراعظم گیلانی
اسلام آباد (ایجنسیاں + مانیٹرنگ ڈیسک + وقت نیوز) وزیراعظم یوسف گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں کسی غیر آئینی تبدیلی کی گنجائش نہیں‘ سیاسی قیادت کو تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے‘ نواز شریف دوست ہیں‘ پنجاب میں مفاہمتی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی‘ نواز شریف کے ایجنڈے پر عملدرآمد جاری رکھیں گے۔ تبدیلی کا طریقہ کار آئین میں موجود ہے ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عالمی منڈی میں اضافے کی وجہ سے کیا ، تنقید کرنے والے خسارہ پورا کرنے کے حوالے سے تجویز دیں تو قبول کریں گے ، صوبے بلدیاتی انتخابات کرانے کے انتظامات کریں۔ پی ٹی وی اور نجی ٹی وی کے تعاون سے وزیراعظم آن لائن میں عوامی سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور آئین پر یقین رکھتے ہیں۔ ملک کے تمام سیاسی رہنماوں کو آئین کی پاسداری کرنا ہوگی اور قانون کی حکمرانی کو ماننا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف میرے دوست اور الطاف حسین اتحادی ہیں ان سے کوئی گلہ نہیں ان دونوں کا اپنا نقطہ نظر ہے لیکن آئینی طور پر تبدیلی کی گنجائش نہیں‘ ہمیں تبدیلی پر کوئی گلہ نہیں اگر پارلیمنٹ تبدیلی چاہتی ہے تو آئینی طریقہ موجودہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمت آخری مرتبہ اکتوبر 2010 میں بڑھی تھی اور پچھلی مرتبہ قیمتیں بڑھانے پر مجھے پارلیمانی لیڈروں کا سربراہ اجلاس بلانے کا کہا گیا جس میں تمام نے کہا کہ اس مرتبہ قیمتیں واپس لے لیں تاہم مذاکرات میں کسی نے ہمیں بین الاقوامی قیمتوں کے بڑھنے کی وجہ سے ہونے والے خسارے پر کوئی میکنزم نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت کی روح ہے شاہ محمود قریشی پیپلزپارٹی میں ہیں اور رہیں گے۔ ناراض تقریریں کرنے کا سوال ان سے ہی پوچھا جائے۔ امریکہ کے کنٹریکٹ یا اداروں کے افراد کا کام کرنے والے افراد بارے اداروں کو علم ہوگا یہ نہیں ہوسکتا کہ ہمارے علم میں لائے بغیر کوئی کام کررہاہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان پیپلزپارٹی کا بنیادی فلسفہ ہے ہماری حکومت کشمیریوں سے سیاسی، سفارتی اور اخلاقی تعاون جاری رکھے گی۔ وفاقی کابینہ میں رد و بدل سے پارٹی تقسیم نہیں ہوئی‘ لطیف کھوسہ کو سمجھانے کی ضرورت نہیں کہ کسی طرح آگے بڑھنا ہے۔ صوبائی حکومتیں مڈٹرم انتخابات کو چھوڑیں‘ بلدیاتی انتخابات کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب سے پیپلز پارٹی کی علیحدگی سے قبل شہباز شریف نے ملاقات کرکے کہا تھا کہ ہم پر پارٹی کا دباﺅ ہے اور ہم باوقار طریقے سے راہ جدا کرنا چاہتے ہیں میں نے اس کا خیرمقدم کیا اور اس میں کوئی برائی نہیں ہے‘ جمہوریت میں ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہئے اور ہم ایسا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب جیسی صورتحال وفاق میں آ جائے اور میں ایوان کے اندر اکثریت کھو جاﺅں تو ہارس ٹریڈنگ کی بجائے اپوزیشن میں بیٹھنے کو ترجیح دوں گا۔ دریں اثنا وزیراعظم نے کرم ایجنسی کے 32 ہزار متاثرین کی بحالی کے لئے موجودہ بجٹ سے ایک ارب روپے اور آئندہ بجٹ میں 70 کروڑ روپے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ارکان قومی اسمبلی ریاض حسین پیرزادہ اور جمشید دستی سے گفتگو اور نوجوانوں کے وفد سے گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ نئے وزراءکا انتخاب انتہائی احتیاط سے کیا گیا ہے۔ سیاسی جماعتیں حقیقی جمہوری اقدار کی پیروی کرتے ہوئے مثال قائم کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپوزیشن میں زیادہ آسانی محسوس کرتے ہیں۔