لاہور (خبر نگار خصوصی+ خبر نگار+ سٹاف رپورٹر) الحمرا ہال میں منعقدہ یوم حمید نظامی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین نے ملکی بقاء و سلامتی‘ آئین و قانون کی بالادستی اور تعمیر و ترقی و خوشحالی کے عمل کو ملک میں عدلیہ کی آزادی سے مشروط کرتے ہوئے اس کیلئے جدوجہد کے عزم کا اعادہ کیا اور حمید نظامیؒ کی جمہوریت کیلئے کوششوں اور کاوشوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کے قیام اور پی سی او ججز کو ان کے انجام پر پہنچانے کیلئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کریں گے۔ لانگ مارچ اور دھرنے کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے جو ممکن ہو سکا کریں گے اس لانگ مارچ میں نوازشریف‘ قاضی حسین احمد اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی شریک ہوں گے‘ عدلیہ کی آزادی کا عزم ظاہر کرنے والی بے نظیر بھٹو کی روح بھی ہمارے ساتھ ہو گی۔ تقریب کی صدارت مسلم لیگ ن کے صدر سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کی تقریب سے جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد‘ سابق وفاقی وزیر وکلا جدوجہد کے رہنما چودھری اعتزاز احسن‘ جمعیت علماء اسلام کے رہنما حافظ حسین احمد‘ مسلم لیگ (ن) کی رہنما بیگم تہمینہ دولتانہ‘ ڈاکٹر جاوید اقبال‘ مجیب الرحمن شامی نے خطاب کیا۔ تلاوت قاری نور محمد اور نعت رسول مقبولؐ حافظ مرغوب ہمدانی نے پیش کی۔ سٹیج پر روزنامہ نوائے وقت دی نیشن کے چیف ایڈیٹر مجید نظامی دی نیشن کے ایڈیٹر عارف نظامی‘ لاہور مسلم لیگ کے صدر میاں مرغوب‘ ایڈمرل جاوید اقبال سمیت دیگر ارکان اسمبلی بھی موجود تھے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ملک کے روشن مستقبل اور عدل و انصاف کے عمل کیلئے عام سیاسی جماعتیں اور قیادتیں 12 مارچ کے لانگ مارچ میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گی۔ اس میں نوازشریف بھی ہوں گے‘ قاضی حسین احمد اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی اس لانگ مارچ میں عدلیہ کی آزادی اور چیف جسٹس افتخار چودھری کی بحالی کا عزم ظاہر کرنے والی بے نظیر بھٹو کی روح بھی ہو گی۔ پیپلز پارٹی کے بچے‘ بوڑھے اور جوان جو محترمہ کی شہادت پر روتے ہیں میں کیسے مان لوں کہ وہ اس تحریک میں کسی سے پیچھے ہوں گے۔ ہمیں نااہل قرار دینے والے پی سی او ججز خود نااہل اور آمر کی جوتیاں پالش کرنے والے ہمیں جمہوری عمل سے کیسے باہر کر سکتے ہیں۔ قوم میدان میں نکل آئی ہے وہ دن دور نہیں جب ہم عوامی طاقت کے ذریعہ پی سی او ججز کو دریا برد کر دینگے۔ شہباز شریف نے حمید نظامیؒ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ شخص جس کے قلم کو لفظ خوشامد لکھنا نہیں آتا تھا وہ کڑا محتسب تھا تحریک پاکستان میں اسکے کردار کو مرتے دم تک یاد رکھا جائے گا۔ جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق ان کی فطرت میں شامل تھا۔ انہوں نے حق اور سچ کی جو عظیم مثالیں قائم کیں آج انہیں ان کے بھائی مجید نظامی اور ان کے فرزند ارجمند عارف نظامی مشعل راہ بنائے آگے بڑھ رہے ہیں‘ کوئی فوجی ڈکٹیٹر اور سویلین آمریت ان پر اثرانداز نہیں ہو سکی۔ قومی قیادت کو نااہل قرار دینے پر ملک گیر احتجاج کے بعد صدر زرداری اور پی سی او ججز کو احساس ہو چکا ہے کہ انہوں نے نوزائیدہ جمہوریت کے سر پر کلہاڑا چلایا ہے اب وہ اپنے منطقی انجام سے نہیں بچ سکیں گے۔ انہوں نے قاضی حسین احمد کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہاں ہمیں ملکر انصاف کا بول بالا کرنا ہے اس کیلئے سب نے عظیم قربانی دی ہے دیں گے اس تحریک میں کراچی کے درجنوں شہداء کا خون بھی شامل ہے ہم نے ہمت نہیں ہاری ایک آمر کو اسکے انجام پر پہنچا دیا اب ہم ملکر سبز ہلالی پرچم کے نیچے لانگ مارچ اور دھرنا کامیاب بنائیں گے کوئی فسطائی قوت اور پی سی او ججز ہمارے سامنے نہیں ٹھہر سکیں گے۔ ہم 16 کروڑ عوام کے سامنے اپنا کیس لیکر نہیں آتے ہم کیس لا رہے ہیں اس یتیم بچے کا جس کی لاش ٹکڑے کر کے دریا میں بہا دی گئی اور اس کے والدین کو انصاف کی امید نہیں ہمارا کیس ہے اس اکلوتی بیٹی کا جسے درندوں نے زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کر ڈالا لیکن ان کے والدین کی شنوائی نہیں ہوئی۔ اگر ججز ضمیر فروش نہ ہوتے انہوں نے اپنا ایمان نہ بیچا ہوتا ایک آمر کو پال پوس کر ظالم نہ بنایا ہوتا تو آج ان عدالتوں سے اس بچی اور بچے کو انصاف مل چکا ہوتا۔ ہمیں پتہ تھا کہ ڈوگرہ راج کا تیشہ ہم پر چلے گا ہم جانتے تھے کہ صدر زرداری نہایت مکاری سے سازش کا جال بن چکے ہیں ہم یہ بھی جانتے تھے کہ یہ معاہدوں سے انحراف کریں گے لیکن ہمیں یہ بھی احساس تھا کہ یہ جمہوریت تاریخ ساز قربانیوں کے بعد آئی ہے اس کیلئے نوازشریف بے نظیر بھٹو نے جلاوطنی کاٹی دونوں جماعتوں کے کارکنوں پر مقدمات قائم ہوئے ہم یکلخت اسے کس طرح ختم کر سکتے ہیں بدقسمتی یہ تھی کہ صدر زرداری نے 9 مارچ کا معاہدہ ردی کی ٹوکری میں ڈالا اور ہم نے بھی قوم سے وعدے کا پاس کرتے ہوئے ان کی وزارتوں پر ٹھوکر مار دی۔ ماضی میں ہم سے غلطیاں ہوئیں ہم انسان ہیں سو فیصد گارنٹی نہیں دے سکتے لیکن ہمارا عوام سے وعدہ ہے کہ ہم غلطیاں نہیں دہرائیں گے۔ میں یقین سے کہتا ہوں کہ صدر زرداری 5 اگست اور 7 اگست کے معاہدوں کے مطابق ججز کو بحال کر دیتے تو وہ اپنے ماضی کے داغ دھو ڈالتے اور اپنا وقار بحال کرتے یہ موقع انہیں قدرت نے دیا لیکن انہوں نے چھ ماہ کے اندر اپنے آپ کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر ڈالا یہ کہنا کہ معاہدہ قرآن و حدیث نہیں انہوں نے خود دنیا کو اپنا آپ بتا دیا دنیا اب پاکستان پر کیا اعتماد کرے گی۔ انہوں نے 17ویں ترمیم کے خاتمہ کا اعلان کیا‘ 58 ٹو بی کے خاتمہ کی بات کی‘ ججوں کی بحالی کا عزم ظاہر کیا‘ سب سے مکر گئے شومئی قسمت یہ کہ وہ پاکستان کے صدر ہیں۔ پاکستان عظیم قربانیوں کے نتیجہ میں وجود میں آیا لاکھوں مائوں بہنوں بیٹیوں کی عزتیں نچھاور ہوئیں مقصد یہ تھا کہ یہاں عدل و انصاف ہو گا دھونس دھاندلی ختم ہو گی لیکن آج کا پاکستان قائداعظمؒ اور اقبالؒ کا پاکستان نہیں‘ پاکستان کو اقبالؒ اور قائداعظمؒ کا پاکستان بنانے کیلئے پی سی او ججز کو دریا برد کرنا ہو گا۔ مجھے نہ وزارت اعلیٰ چاہئے اور نہ اسمبلی کی رکنیت ہمیں وہ ججز چاہئیں جو بوٹوں کی چاپ سے خوفزدہ نہ ہوں جن کی آنکھیں ہیرے موتیوں سے چندھیا نہ جائیں ایسے جج درکار ہیں جو بلاخوف و خطر انصاف دیں جو یتیم کا سہارا بنیں اس کے سر پر ہاتھ رکھیں۔ اگر پاکستان کے عوام کی قوت کو بروئے کار لا کر ہم 12 مارچ کو عظیم تحریک کے نتیجہ میں یہاں آزاد عدلیہ اور جرأت مند ججز لانے میں کامیاب ہو گئے تو ایسی ہزاروں وزارت اعلیٰ اس پر قربان کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے صدر زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم این آر او کی پیداوار نہیں ہم جعلی عدالتوں سے سرخرو نہیں ہوئے اور نہ ہم نے بغل میں چھری چھپا رکھی ہے۔ آج امتحان کا وقت ہے قومیں وہی زندہ رہتیں ہیں جو زندہ رہنے کا فن جانتی ہیں آج بھی اپنے اندر اتحاد قائم رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے یہ لانگ مارچ کسی ایک جماعت کا نہیں اور نہ ہی اسکی قیادت کسی ایک جماعت کا لیڈر کرے گا اس میں نوازشریف‘ قاضی حسین احمد اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی ہوں گے‘ چیف جسٹس افتخار چودھری کی بحالی کا عزم ظاہر کرنے والی بے نظیر بھٹو کی روح بھی اور عدلیہ کی آزادی کا دم بھرنے والے پیپلز پارٹی کے جوان اور کارکن بھی ہوں گے۔ پاکستان کو بچانا ہے تو لانگ مارچ میں جانا ہو گا۔ مجھے سزا سنانے والے ججز خود سزا کے قابل ہیں ہمیں نااہل قرار دینے والے خود نااہل ججز ہیں۔
شہباز شریف
شہباز شریف