میئر اسلام آباد کی سرزنش، ساڑھے 4 برس میں شہر کیلئے ایک بھی منصوبہ بنایا؟ جسٹس گلزار
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر ) سپریم کورٹ نے مئیر اسلام آباد کے اختیارات اور فنڈز کے مسئلہ حل کرنے کیلئے چھ رکنی کمیٹی بناتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ میئرصاحب آپ کیا کسی چیز کا انتظارمیں ہیں، کیاآپ کیلئے آسمان سے من وسلویٰ نے اترنا ہے۔ آپ سنجیدہ آدمی نہیں لگ رہے، آپ منتخب نمائندے ہیں۔ اپنی طاقت دکھانی چاہئے، ساڑھے4سال میں آپ نے شہر کیلئے ایک بھی منصوبہ بنایا؟ میئراسلام آباد نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے میرے حق میں ایک فیصلہ دیا تھا تاہم وفاقی حکومت نے بجائے اسکے کہ یہ عدالتی حکم پر عمل کرتے میرے خلاف مختلف حیلے بہانے شروع کر دیے اور ایک انکوائر ی کے نام پر مجھے معطل کردیا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ ساڑھے4سال سے بطور میئر اسلام آباد ہیں۔ یہ بتائیں کہ ساڑھے4سال میں آ پ نے شہر کیلئے ایک بھی منصوبہ بنایا۔ مئیر اسلام آباد نے کہا میں گزشتہ 3سال سے ہرسال منصوبہ بناکر وفاقی حکومت کو دے رہا ہوں، لیکن بیوروکریسی اسلام آباد میں انتخابات نہیں چاہتی تھی اسی وجہ سے کام نہیں کرنے دینا چاہتی۔ عدالتی استفسار پر سیکریٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ میئرصاحب چیئرمین سی ڈی اے بھی رہ چکے ہیں۔ اس لئے اختیارات کی جو تقسیم تھی مئیر اسلام آباد کی رضا مندی اس میں شامل تھی۔ اب تک 18ارب روپے میونسپل کارپوریشن اسلام آبادکو دے چکے ہیں۔ اس سال بھی6ارب روپے ایم سی آئی کودیے، تاہم لوکل گورنمنٹ کمیشن کا قیام عمل میں آچکا ہے، سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے درمیان جوتنازعات ہیں وہ لوکل گورنمنٹ کمیشن کے ذریعے ہی حل ہونگے۔ ایم سی آئی کے سٹاف کو تنخواہیں اور الائونسزہم دے رہے ہیں۔ ایم سی آئی کو اپنا بجٹ بنانا تھا، جس پر انہوں نے کچھ کام نہیں کیا، ایم سی آئی کو 10ہزار ملازمین بھی دیے گئے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا 10ہزار ملازمین اسلام آباد میں کیا کرتے ہیں، اسلام آباد میں ہرطرف گند پڑا ہوا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اب تک آپ کو 18ارب روپے مل چکے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا میئرصاحب آپ اپنی پوزیشن ہمارے سامنے خراب کر رہے ہیں، لوکل گورنمنٹ خود ایک گورنمنٹ ہوتی ہے، لوکل گورنمنٹ اپنے وسائل اور ضروریات خود پوری کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا میئر اسلام آباد کی سرزنش کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ نے اسلام آباد کیلئے اب تک کیا ہی کیا ہے، آپکی دلچسپی نہیں ہے تو عہدہ چھوڑ دیں۔ میئر صاحب دوبارہ الیکشن میں عوام کے سامنے کیسے جائیں گے؟۔ میئر صاحب لکیر کے فقیر نہ بنیں، آپ منتخب نمائندے ہیں جرات دکھائیں، معلوم نہیں آپ عدالت کے سوا کہیں اور جاتے ہیں یا نہیں، آپ تو زیادہ وقت پاکستان سے باہر ہی گزارتے ہیں۔ میئر اسلام آباد نے کہا چھ ماہ سے بیرون ملک نہیں گیا، عدالت نے مجھے اختیارات دینے کا حکم دیا۔ حکومت عمل نہیں کر رہی۔ چیف جسٹس نے کہا لگتا ہے کرونا کی وجہ سے آپ پھنسے ہوئے ہیں، نیت صاف نہ ہو تو کام نہیں ہوتے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا نعمت اللہ خان اور شجاع الرحمان لیجنڈ میئرز تھے، ہم نے میئرز کو اپنے ہاتھ سے کام کرتے دیکھا ہے نہ کہ لیٹر بازی کرتے۔