آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جاسوسی کے الزام میں 2 فوجی اور ایک سول افسر کی سزاؤں کی توثیق کی تھی۔
اسلام آباد :ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ جن 3 افسروں کو 30 مئی کو سزا دی گئی تھی انہیں سول جیل حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے ۔ٹوئٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا سزا یافتہ افسروں کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات ملتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا جب تک ٹرائل چلتا رہا تینوں افسر فوج کی حراست میں رہے ۔یاد رہے کہ آئی ایس پی آر کے مطابق بریگیڈیئر (ر)راجا رضوان کو موت کی سزا جبکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر)جاوید اقبال کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔ دونوں افسر غیر ملکی ایجنسیوں کو معلومات دے رہے تھے ان کے علاوہ ڈاکٹر وسیم اکرم کو بھی سزائے موت سنائی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر)جاوید اقبال پر جاسوسی کے الزامات تھے ۔ آرمی چیف کی ہدایت پر ان کا کورٹ مارشل کیا گیا تھا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کور کمانڈر گوجرانوالہ بھی تعینات رہے ۔ اس کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال ڈی جی ملٹری آپریشن اور ایڈجوٹینٹ کے عہدوں پر بھی رہے ۔این ایل سی سکینڈل میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد افضل اور میجر جنرل (ر) خالد زاہد اختر کو بھی کورٹ مارشل کے تحت سزائیں دی گئیں۔دونوں جنرلز پر این ایل سی کے چار اعشاریہ تین ارب روپے سٹاک مارکیٹ میں لگانے کا الزام ہے ۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کو بھی کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا۔ اسد درانی نے بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ مل کر کتاب لکھی جس پر کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا۔