چلی میں دھماکا خیز مواد رکھنے کے مقدمے کا سامنا کرنے والے پاکستانی شہری سیف الرحمان کو جیل سے رہائی مل گئی ،
چلی میں دھماکا خیز مواد رکھنے کے مقدمے کا سامنا کرنے والے پاکستانی شہری سیف الرحمان کو جیل سے رہائی مل گئی ، سیف الرحمان پر الزامات چلی کی حکومت کیلئے ایک چیلنچ بن گئے ہیں جبکہ ملک میں ایک نیا سیاسی بحران بھی شروع ہوگیا ہے ۔
اٹھائیس سالہ محمد سیف الرحمان کو جسم اور دوسرے سامان پر دھماکا خیز مواد کے ذارت پائے جانے کے شبہ میں دس مئی کو سان تیاگو میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ناکافی شواہد پر مقامی عدالت کے جج نے انہیں رہا کردیا تھا، تاہم رہائی کے خلاف اپیل پر اپیلٹ کورٹ نے سیف کو معاشرے کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے حراست میں رکھنے کا حکم دیا تھا ۔ اب سان تیاگو کی عدالت کے دوسرے جج نے سیف الرحمان کو رہا کرنے کا حکم دیدیا اور کہا ہے کہ انہیں شہرمیں اپنی موجودگی یقینی بنانی ہوگی اور ہردو ہفتے بعد اس کی تصدیق بھی کرانا ہوگی ۔ ادھرسیف الرحمان کے خلاف غلط معلومات فراہم کرنے پر چلی کے انٹیلی جنس چیف کالوس فرینیڈس کو برطرف کردیا گیا ہے جبکہ سول سوسائیٹی نے حکومت کے خلاف کال دیدی ہے۔ سول سوسائیٹی کا مطالبہ ہے کہ وزیرداخلہ بھی مستعفی ہوں جنہوں نے سیف الرحمان کو چلی کی سکیورٹی کیلئے خطرہ قرار دیا تھا۔
اٹھائیس سالہ محمد سیف الرحمان کو جسم اور دوسرے سامان پر دھماکا خیز مواد کے ذارت پائے جانے کے شبہ میں دس مئی کو سان تیاگو میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ناکافی شواہد پر مقامی عدالت کے جج نے انہیں رہا کردیا تھا، تاہم رہائی کے خلاف اپیل پر اپیلٹ کورٹ نے سیف کو معاشرے کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے حراست میں رکھنے کا حکم دیا تھا ۔ اب سان تیاگو کی عدالت کے دوسرے جج نے سیف الرحمان کو رہا کرنے کا حکم دیدیا اور کہا ہے کہ انہیں شہرمیں اپنی موجودگی یقینی بنانی ہوگی اور ہردو ہفتے بعد اس کی تصدیق بھی کرانا ہوگی ۔ ادھرسیف الرحمان کے خلاف غلط معلومات فراہم کرنے پر چلی کے انٹیلی جنس چیف کالوس فرینیڈس کو برطرف کردیا گیا ہے جبکہ سول سوسائیٹی نے حکومت کے خلاف کال دیدی ہے۔ سول سوسائیٹی کا مطالبہ ہے کہ وزیرداخلہ بھی مستعفی ہوں جنہوں نے سیف الرحمان کو چلی کی سکیورٹی کیلئے خطرہ قرار دیا تھا۔