غزل
نوکِ نیزہ پر نظر آنے لگا ہے سر مجھے
لے چلی ہے یہ ہوائے شوق کس رْخ پر مجھے
کیا دکھاؤں میں تجھے پروازِوجداں کی جھلک
خامہ مژگاں لگا جبریل کا شہپر مجھے
چاندنی راتوں میں تْو نے جو سنائی تھی کبھی
آج بھی وہ داستانِ عشق ہے ازبر مجھے
عْمر ساری ڈھونڈتے گزری میانِ کارواں
رہزنوں کی صف میں ملتا کب کوئی رہبر مجھے
اِس منافق نے مجھے دھوکے دئیے ہیں بیشمار
جْھک کے جو ملتا رہا ہے آج تک اکثر مجھے
دل کے دروازے پہ درباں کی ضرورت ہی نہیں
جو بھی چاہے مجھ سے ملنا وہ ملے آ کر مجھے
گرمئی محشر کا مجھ کو خوف کیا ہو جعفری
’’ ڈھونڈتا پھرتا ہے ظلِّ دامنِ حیدر مجھے ‘‘
(ڈاکٹر مقصود جعفری اسلام آباد )