Waqt News
Sunday | September 24, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • ہانگ زو:اولمپک اسپورٹس سینٹر اسٹیڈیم میں 19ویں ایشین گیمز کی افتتاحی تقریب
  • سٹریٹ کرائم اور موٹر سائیکل چوری میں ملوث 2 رکنی گینگ گرفتار
  • وزن کم کرنے کیلئے صبح کے وقت پینے والے 4 مشروبات
  • اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کا بھارتی ردعمل پر کرارا جواب
  • ورلڈکپ کی ٹرافی کو جیت کر پاکستان لےکرجانے کی کوشش کریں گے: حارث رؤف

محرومیاں بڑھانے والی عید کی خوشیاں

Jul 02, 2022 7:51 AM, July 02, 2022
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
محرومیاں بڑھانے والی عید کی خوشیاں

ابھی تک حاجی صاحب 170 بکرے خرید چکے ہیں اور اونٹ و گائے خریدنے ابھی باقی ہیں۔ وہ سارے کا سارا گوشت غریبوں میں بانٹتے ہیں۔ وہ لاہور کے ایک فیکٹرٹی اونر ہیں اور گارمنٹس کا کاروبار بھی کرتے ہیں۔ شیخ صاحب کا تعلق ملتان سے ہے۔ شیخ صاحب نے آدھے شہر کو چونا لگا رکھا ہے، زندگی کا آغاز بھرپور ناجائز کام سے شروع کر کے ابھی ڈھلتی عمر میں وہ ہاتھ میں تسبیح پکڑ چکے ہیں اور ساتھ ہی متنازعہ اراضی بھی پکڑ لیتے ہیں۔ طاقت ان کے گھر کی لونڈی ہے مگر وہ اس عارضی اور انتہائی ناپائیدار طاقت کو ہی کل سمجھتے ہیں۔ جسم ڈھل رہا ہے مگر عزائم جوان ہیں گزشتہ سال انہوں نے اڑھائی کروڑ کی قربان کی تھی اس سال غالباً امکان ہے کہ تین کروڑ تک چلے جائیں گے وہ بھی سارا گوشت تقسیم کرتے ہیں اور ان کی ساری غریب پروری گوشت تقسیم تک محدود ہے۔ شجاع آباد روڈ ملتان میں بھی ایک صاحب بڑے طمطراق سے قربانی کرتے ہیں اور چند سال قبل ان کے گھر کے عقب میں قربانی کا جانور لانے کی فرمائش پوری نہ کرنے پر ایک باپ نے خودکشی کر کے قربانی سے پہلے ہی خود کو قربان کر دیا تھا۔ جو چھری بکرے کی گردن پر چلنی تھی وہی چھری اس نے اپنی گردن پر چلا کر بچوں کو خون بہتا ہوا دکھا دیا تھا۔ ہمارے رپورٹر ان دنوں میں جو نے جو معلومات لی ہیں اس کے مطابق ملک بھر سے فرج اور ڈی فریزر کی خریداری میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے میرے ایک جاننے والے سرکاری ملازم کی تنخواہ ایک لاکھ دس ہزار کے قریب ہے مگر اس کا عہدہ قیمتی ہے۔ اس نے مجھے قربانی کے جانوروں کی تصویریں شکوے کے ساتھ بھیجی ہیں کہ تم نے تو راجن پور سے سفید بکرے منگوا کر نہیں دئیے آخر میں نے انتظام کر ہی لیا۔ تم رہے نکمے کے نکمے۔ جو تصاویر اس نے مجھے بھیجیں ان میں دو بہت خوبصورت اور براون رنگ کے ساہیوال نسل کے بیل اور سات راجن پوری بکرے تھے میرے خیال میں اس نے گزشتہ سال کی ساری تنخواہ کا کم از کم 70فیصد قربانی پر لگا دیا ہے دعا ہے کہ خدابرکت ڈالے اور ان کے اس شوق کو قبولیت بخشے۔ 
          دو روز قبل ایک اچھوتا خیال ذہن میں آیا ، میں نے چند نوجوانوں سے پوچھا کہ قربانی سنت یا فرض، میں نے سوال 13 نوجوانوں سے کیا۔ سارے کے سارے ہی سارے تعلیم یافتہ تھے، میں نے تین نوجوانوں سے خود پوچھا اور باقی کے لئے اپنے دوست کی ذمہ داری لگائی مجھے تو یہی جواب ملا کہ قربانی فرض ہے اور ایک نوجوانوں نے کہا کہ شاید سنت ہے تو اس سے سوال کیا کہ کس کی سنت ہے تو وہ خاموش ہو گیا‘ باقیوں کا جواب ذرا مختلف تھا۔ دو نے قربانی کو عبادت قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو حج پر نہ جا سکیں ان کے لئے قربانی حج کا متبادل ہے۔ ان کو علم ہی نہ تھا کہ حج کے موقع پر بھی قربانی دی جاتی ہے اور وہ تو سنت اور فرض کا فرق بتانے سے بھی قاصر تھے بس یہی کہہ سکے کہ سنتیں تو نماز کی ہوتی ہیں اور سنتیں کیا کیا ہیں انہیں علم ہی نہ تھا ایک نوجوان کا جواب تھا کہ قربانی سنت ابراہیمی ہے مگر اسے اس کی مزید کسی بھی تفصیل کا علم نہ تھا۔ 
    شاید ہی کوئی بھارتی ڈرامہ ایسا ہو جس میں خواہ چند سکینڈ کا ہی سہی ان کے مذہب کا پرچار نہ ہو اور ہمارے ہاں ڈراموں میں اس قسم کا کوئی رواج باقی ہی نہیں رہا کہ اصلاحی پہلو نکل سکتا ہے۔ بہت سال پہلے میں نے پاکستان کے ایک چوٹی کے ڈرامہ نگار سے سوال کیا کہ آپ سے پی ٹی وی کو ایسے ڈرامے دئیے کہ جس وقت وہ ڈرامے چلتے سڑکیں سنسان ہو جایا کرتی تھیں، اب آپ کو کیا ہوا۔ آپ اب کیوں نہیں ایسے ڈرامے لکھتے کہ معاشرے کے اصلاح اور رہنمائی ہو سکے۔ انہوں نے جواب دیا کہ ڈراموں پر ملٹی نیشنل کمپنیوں کا کنٹرول ہو چکا ہے اور اب اصلاحی ڈرامے سپانسر شپ ہی حاصل نہیں کر پاتے ڈراموں کی کاسٹ بہت بڑھ گئی ہے اور اب تعمیری ڈراموں کو ڈبوں میں ہی بند کیا جا سکتا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ پی ٹی وی کے عروج کے دنوں میں بھارت سے آنے والے سکھ یاتری پی ٹی وی لاہور سٹوڈیو کے باہر جمع ہو کر معروف پنجابی اینکر دلدار پرویز بھٹی مرحوم اور عابد علی مرحوم کا انتظار کیا کرتے تھے کہ انہیں مل کر جانا ہے۔ مجھے ایک سکھ ایگزیکٹو انجینئر کی ڈاکٹر بیوی نے کہا جو کہ ہمارے آبائی گھر کے پاس سکول میں قیام پذیر تھے۔ پی ٹی وی ڈراموں کی تعریف کرتے ہوئے کہنے لگی کہ ایک ڈرامے کا سنیں کچھ یوں تھا کہ ماں کئی سال بعد اپنے بچھڑے ہوئے بیٹے سے مل رہی ہے اور سین کی ڈیمانڈ یہ ہے کہ یہاں دوڑ کر بیٹے کو سینے سے لگائے مگر وہ حقیقی زندگی میں تو ماں بیٹا نہیں تھے جونہی وہ سین اپنے کلائمکس پر پہنچا تو ڈرامے کا وقت ختم ہو گیا اور وہ سین اب اگلی قسط میں مکمل ہونا تھا۔ میں نے اپنی فیملی سے کہا کہ یہ پی ٹی وی کی اخلاقیات کا اصل امتحان ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ ڈرامہ پروڈیوسر ماں بیٹے کا ملاپ کیسے کراتا ہے۔ اگلا ہفتہ آیا تو کمال خوبصورتی سے پہلے ماں کی آنکھوں کا کلوزاپ لیا گیا پھر بیٹے کا اور پھر بغیر دونوں کو گلے ملائے ہوئے سارا سین انتہائی جذباتی انداز میں مکمل کر دیا۔ پھر وہ وقت بھی چند ہی سالوں میں آ گیا کہ بھارتی وزیراعظم  راجیو گاندھی کی بیوہ سونیا گاندھی نے آن کیمرہ دعویٰ کیا کہ ہم نے پاکستان کو میڈیا وار میں مات دے دی ہے۔
آج جو بھی چینل دیکھ لیں سوشل میڈیا دیکھ لیں بکروں کا مقابلہ جاری ہے۔ سنت ابراہیمی نہ جانے کہاں کھو گئی اور اس میں سے بکروں کے فیشن شو نکل آئے۔ افسران کے گھروں کے لئے سستے بکرے بھی ماتحت ملازمین کی ذمہ داری ہے۔ بکروں کی خریداری سے لے لیکر قصاب کا انتظام بھی ماتحت ملازمین ہی کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ بکروں کے اس میڈیا مقابلے نے عام آدمی کے احساس کمتری میں اتنا زیادہ اضافہ کر دیا ہے کہ بعض لوگوں کے لئے یہ عید قربان ان کے ارمانوں کی قربانی کا سبب بن رہی ہے۔ پاکستان میں ہے کوئی جو اس خلیج کو کم کر سکے۔ کہتے ہیں کہ آٹا مہنگا ہو تو عزت سستی ہو جاتی ہے اور 50 روپے کلو والی گندم کا آٹا اب 100 روپے کلو ہو چکا ہے۔ ایک گریڈ 18 کی ایماندار آفیسر کے الفاظ سے بات ختم کرتا ہوں۔ پہلے عیدیں خوشیاں لاتیں تھیں اب مقابلے بازی کے دور میں محرومیاں بڑھا کر چلی جاتی ہے۔

ہانگ زو:اولمپک اسپورٹس سینٹر اسٹیڈیم میں 19ویں ایشین گیمز کی افتتاحی تقریب

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مشہور ٖخبریں
  • ”ون اینڈ اونلی“سوال

    Sep 22, 2023
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان

    Sep 22, 2023 | 22:40
  • چالباز نواز شریف

    Sep 22, 2023
  • ملک میں خوردنی تیل اور بناسپتی گھی کی پیداوار میں اضافہ

    Sep 22, 2023 | 18:35
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کا بھارتی ردعمل پر کرارا جواب

    Sep 23, 2023 | 17:38
  • الیکشن کمیشن نے انتخابی رولز کی 18 شقوں میں تبدیلی کر دی

    Sep 23, 2023 | 17:32
  • نگران وزیر خارجہ کی امریکی کاروباری رہنماؤں سے ملاقات

    Sep 23, 2023 | 17:27
  • 9 مئی واقعات میں ملوث افراد کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی ...

    Sep 23, 2023 | 17:06
  • اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن معاہدہ آخری مراحل میں ...

    Sep 23, 2023 | 16:56
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • دنیا کو اب احساس ہوا کہ اصل دہشت گرد بھارت ہے!!!!

    Sep 23, 2023
  • تھرتھر کانپتا نواز شریف

    Sep 23, 2023
  • ”ون اینڈ اونلی“سوال

    Sep 22, 2023
  • پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیاری پیاری ...

    Sep 22, 2023
  • چالباز نواز شریف

    Sep 22, 2023
  • 1

    الیکشن کمیشن کا جنوری کے آخری ہفتے انتخابات کا اعلان

  • 2

    مسئلہ کشمیر سے متعلق نگران وزیراعظم کا مطالبہ

  • 3

    نگران حکومت آئینی دائرے میں رہے

  • 4

    بھارت کے عالمی دہشت گرد ہونے کے ٹھوس ثبوت

  • 5

    قرآن کی بے حرمتی جنرل اسمبلی میں ترکیہ‘ ایران اور قطر کا احتجاج

  • 1

    ملک کو لوٹنے والوں کا یوم احتساب قریب ہے‘ بھیس بدل بدل کر حکومتیں کیں‘ سراج الحق۔

  • 2

    جمعة المبارک5 ربیع الاول 1445ھ ‘ 22 ستمبر 2023ئ

  • 3

    جمعرات ، 4 ربیع الاول 1445ھ، 21ستمبر 2023ئ

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • بلاول بھٹو کی جمہور بچاو انتخابی مہم کا آغاز

    Sep 23, 2023
  • انتخابات اور پاکستان

    Sep 23, 2023
  • نغموں سے نوحے تک

    Sep 23, 2023
  • مودی کی کینیڈا میں دہشت گردی

    Sep 23, 2023
  • سوشل میڈیا وفائیں کھا گیا

    Sep 23, 2023
  • باطنی روشنی سے سرشار نزیر قیصر

    Sep 23, 2023
  • ریسکیو 1122 اور سیلاب

    Sep 23, 2023
  • ”خوگرحمد سے تھوڑا ساگلہ بھی سن لے “

    Sep 23, 2023
  • سر سیّد احمد خاں اور اُردو ذریعہ¿ تعلیم

    Sep 23, 2023
  • کتاب کی حرمت کا پاسباں

    Sep 23, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    حضور نبی کریم ﷺ کی آمد کی بشارت (۱)

  • 2

    اصحاب فیل کا واقعہ (۲)

  • 3

    اصحاب فیل کا واقعہ (۱)

  • 1

    پاکستان

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    پاکستان

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

    ہلالی پرچم

  • 1

    ضربِ کلیم

  • 2

    تہذیب

  • 3

    توحیدِ امم

  • 4

    اسلامی قانون

  • 5

    تگ و دو

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group