جدہ کی ڈائری
امیر محمدخان
دنیا بھر میں دہشت گردی کے ناسور کواپنے انجام تک پہنچانے کیلئے سعودی عرب ہراول دستے کا کام کررہا ہے ۔ دہشت گردی نے خصوصا مسلمان ممالک کو بہت نقصان پہنچایا ہے ۔ پاکستان دہشت گردی کے اس ناسور سے اربوں روپوں کی املاک اور ستر ہزار سے زائد ہم وطنوں بشمول سیکورٹی فورسز کے جانبازوں کی شہادت کا سامنا کرچکا ہے اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے ۔ جب جب افغانستان میں امن مذاکرات ، امریکی افواج کے جانے کی بات ہوتی ہے پاکستان اس دہشت گردی کا نشانہ بننا شروع ہوجاتا ہے۔ دہشت گردی کو پناہ دینے والے ممالک کے خلاف عالمی ادارے کو نیند آجاتی ہے اور وہ کسی بھی کاروائی سے آنکھیں بند کرلیتے ہیں ، پاکستان نے اپنے ” پٹروسی دشمن “ کے خلاف واضح ثبوت پیش کیئے ہیں مگر مجال ہے کہ عالمی ادارے اس طرف دیکھنا گوارہ کریں، عالمی اداروں میں پاکستان کی آواز ایک کمزور آواز ہے کیونکہ پاکستان دشمن لابی ہم سے زیادہ سرگرم ہے ۔گزشتہ دنوں پاکستان کے عزیز ترین دوست سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے پیر کو انسداد دہشت گردی سے متعلق اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں کہا ہے کہ سعودی عرب ہر قسم اور ہر عنوان سے دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ دہشت گرد کارروائیوں کو ان کے مقاصد کے قطع نظر کبھی جائز نہیں قرار دیا جا سکتا۔انہوں نے تمام رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے اہداف پر عمل کریں جو کہ انسداد دہشت گردی حکمت عملی میں بیان کیے گئے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ’دہشت گردی جس میں بے گناہ افراد کی ہلاکت اور ان کی املاک کی تباہی اور دوسری طرف لوگوں کے خق خود ارادیت، خود مختاری اور غیر ملکی قبضے کے خلاف مزاحمت ان دونوں چیزوں میں فرق کرنا ہوگا‘۔انہوں نے کہا کہ’ہمیں ریاستوں کی طرف سے بھی کی جانے والی دہشت گردی کی بھی مذمت کرنی چاہیے‘۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ’سعودی عرب دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف عالمی اتحاد کی تائید وحمایت کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا‘۔ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اتحاد میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بلانے پر اٹلی اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کا شکریہ ادا کیا جبکہ عالمی اتحاد میں شامل ہونے والے نئے ممبران کا خیر مقدم بھی کیا۔ انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ عالمی اتحاد میں شامل تمام ممالک داعش کے خلاف جنگ میں مل کر کام کرتے رہیں گے۔فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’سعودی عرب داعش کے خلاف عالمی اتحاد کے کردار کو قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ اتحاد نے عراق اور شام میں داعش کا پھیلاؤ روکنے اور اس کی
بیخ کنی میں فیصلہ کن کردار ادا کیا‘۔انہوں نے کہا کہ ’تمام تر کامیابیوں کے باوجود یہ حقیقت نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ داعش کا خطرہ برقرار ہے۔ لہذا سب کو مل کر اس کی ناکہ بندی اور اس کے مکمل خاتمے کے لیے جدوجہد جاری رکھنا ہوگی‘۔ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’سعودی عرب غیرملکی دہشتگرد جنگجوؤں کے رواج کے خاتمے، امن و استحکام کے فروغ، دہشتگرد تنظیم کی فنڈنگ اوراس کی آئیڈیالوجی کی مخالفت کے حوالے سے عالمی اتحاد کے شانہ بشانہ کام کرتا رہے گا‘۔
تحریک انصاف کی مقامی تنظیم کے انتخابات
تحریک انصاف جہاں کہیں بھی اپنے ہمنواءرکھتی ہے ۔ خاص طور پر بیرون ملک وہاں کمیونٹی کے کاموں کیلئے، پاکستان سے آنے والے پارٹی لیڈران کیلئے باقاعدہ تنظیمی شکل دیتی ہے۔ مگر ہمارے ہم وطن ہمیشہ نہ صرف نظریات اختلاف بلکہ عہدیداری کی بندر بانٹ کی وجہ سے بھی خلفشار کا شکار رہتے ہیں ۔ گزشتہ سالوںتحریک انصاف کی انتخابات پر بھی پارٹی میں گروپنگ میں اضافہ ہوا ۔چونکہ یہ حکومتی جماعت ہے اسلئے اسکا پرسان حال پاکستان میں ہے اور انکی خط و کتابت کا پاکستان میں بیٹھے ہوئے اوﺅرسیز تنظیموں کے عہدیدار ان سے رابطہ رکھتے ہیں۔ تنظیم کے عہدیداروںکا اعلان مقررہ مدت کیلئے ہوتا ہے اسکے بعد تنظیمی ںتحلیل کردی جاتی ہیں۔ سابقہ صدر عقیل آرئیںتھے ، یہ سلسلہ یہان دیگر جماعتوں کی سماجی تنظیموں کا نہیں اسلئے اسوقت پی پی پی، پاکستان مسلم لیگ ن ، کے کئی دھڑے موجود ہیں اور بے شمار عہدیدار ہیں کچھ سرگرم کچھ کا سر گرم کی صورتحال ہے ۔ تحریک انصاف سعودی چیپٹر کی سماجی تنظیم کے نئے عہدیداروں کا انتخاب یا اعلان جلد ہونے والا جسکے لئے پی ٹی آئی کے مختلف دھڑے سرگرم ہیں نئے اتحاد بن رہے ہیں اسطرح سعودی عرب میں دس جولائی کو ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کی گہما گہمی میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔اس حوالے سے پی ٹی آئی جدہ اور ریاض ریجن کے سابقہ عہدیداروں کی جانب سے سعودی دارالحکومت ریاض کے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا اور مشترکہ طور پر انٹرا پارٹی الیکشن میں انصاف نظریاتی پینل کا اعلان کیا گیا پریس کانفرنس کرتے ہوئے سنئیر رہنما اور ریاض ریجن کے سابق صدر عبدالقیوم خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پی ٹی آئی سعودی عرب کو شدید نقصان پہنچا ہے گزشتہ برس سعودی عرب کے بنیادی ٹیم نے کچھ اصولوں کی بنیاد پر الیکشن میں حصہ نہیں لیا تھا مگر اس سال ہم ممبر سازی کر رہے ہیں اور الیکشن میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں اور ایسی قیادت سامنے لا رہے ہیں جو ورکرز کو متحد اور منظم رکھے اور اسی طرح ہم ملکر آئندہ سالوں میں بھی کام کرتے رہیں گے اور سعودی عرب میں جو گزشتہ ایک برس کے دوران پارٹی کو نقصان پہنچا ہے اس کو درست کیا جائے گا پینل کی جانب سے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو تیس جون کے بعد الیکشن میں حصہ لینے والوں کے ناموں کو سامنے لائے گی پریس کانفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے اظہر اقبال وڑائچ، تنویر صدیق خان، احمد بشیر، ریاض شاہین آفریدی، شبریز اختر سویہ، عبدالحکیم خان، عبداللہ ملک فرح زاہد، عامر بشیر سمیت دیگر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں پاکستان تحریک انصاف بڑی سیاسی جماعت ہے اور انصاف نظریاتی پینل تمام پرانے نظریاتی افراد پر مشتمل ہے یہ وہ لوگ ہیں جھنوں نے ہمیشہ سنجیدہ سیاست کو فروغ دیا اور ایک ورکر کی حیثیت سے کام کیا ہے اور خودنمائی اور اجارہ داری کو چھوڑ کر صرف عمران خان کے وژن اور ورکرز کو منظم رکھنے اور انہیں فعال کردار ادا کرنے کا کام سرانجام دیا ہے ۔سعودی عرب بھر میں انصاف نظرہاتی پینل کہ جانب سے ریکارڈ ممبر شپ کی گئی ہے اور ہماری جیت یقینی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ایسے افراد کو سامنے لائیں گے
جو پارٹی کی عزت میں اضافے کا بنیں اور پارٹی کو مضبوط بنائیں اسکے علاوہ اوورسیز پاکستانیوں کو جس طرح ووٹ کا حق ملنے جا رہا ہے۔ اس سے بھی پارٹی کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ۔تاکہ آئندہ الیکشن میں اوورسیرز پاکستانی پی ٹی آئی کو ووٹ دیکر عمران خان کے وژن کو آگے بڑھائیں اور نیا پاکستان وجود میں آسکے ۔وزیراعظم عمران خان اوورسیرز پاکستانیوں کی آواز ہیں اور ہم ان کا ہراول دستہ ہیں پاکستان کے ادارے مضبوط ہو رہے ہیں اور عوامی مسائل حل ہونا شروع ہوچکے ہیں معاشی صورتحال بھی گزشتہ سالوں کی نسبت بہتر ہو رہی ہے۔ ہمارا مقابلہ مافیا کے ساتھ ہے اور ہم سب پاکستانیوں نے ملکر ملک کو لوٹنے والوں کا احتساب کرنا ہے اور ملک کو درست سمت لیکر جانا ہے پریس کانفرنس میں شریک ورکرز اور عہدیداروں کا کہنا تھا کہ دس جولائی کا سورج سعودی عرب میں نظریاتی پینل کی فتح کو لیکر طلوع ہوگا اور ایک بار پھر سے سعودی عرب بھر میں پی ٹی آئی منظم انداز کے ساتھ آگے بڑھے گی۔