بھارت میں مسلمان بھیانک تعصب ' ڈر اور خوف پیدا کرنے والے بیان اور دھمکیوں ،ہجومی تشدد ،گائے کے نام پر قتل وخونریزی جیسے سنگین جرائم وحادثات کا براہِ راست شکار ہیں ۔دراصل مسلم دشمن مودی سرکا ر کا ایک ہی مقصدہے کہ مسلمان اسلام سے دستبردار ہوجائیںداڑھی ٹوپی لباس اور اسلامی تشخص کو ترک کردیں اور بھارت میں ہندووں کے غلام بن کر رہیں ۔ بلاشبہ موجودہ حالات بھارتی مسلمانوں کیلئے نہایت فتنہ انگیز اور پر آشوب ہیں ۔ سنگھ پریوار نے مسلم اقلیتی طبقے کے خلاف جسمانی، زبانی اور نفسیاتی جنگ چھیڑ دی ہے اور سوشل میڈیا کو مسلمان دشمنی کے اظہار کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ مسلمان مخالف سازشی تھیوریوں کا بازار گرم ہے۔ دنیا نے دیکھا کہ کس طرح کرونا جہاد کے نام سے مسلمان مخالف سازشی تھیوریاں پھیلائی گئیں اور ایسی جعلی ویڈیوز پھیلائی گئیں ہیں جس میں مسلمانوں کو سبزیوں اور پھلوں پر تھوکتے دکھایا گیا۔مودی سرکار نے مسلمانوں کے اجتماعات کو کرونا پھیلانے کی وجہ قرار دیا اور مسلمانوں کے کرونا کیسز کو الگ سے رپورٹ کیا گیا۔ ایک بھارتی اخبار نے کارٹون چھاپا جس میں کرونا وائرس کو ایک مسلمان دہشت گرد کے روپ میں دکھایا گیا۔ حالیہ نفرت انگیز مہم سے مسلمانوں کو اچھوت بنا کر پیش کیا جا رہاہے ۔بھارتی میڈیا کی شر انگیزی سے مسلم دشمنی عیاں ہوتی ہے کہ کرونا کا سارا ملبہ مسلمانوں پر ڈال دیا گیا ۔ دہلی کے وزیر اعلی ٰکیلئے جس قوم نے انکو سیکولر اور انسان دوست سمجھ کر اقتدار تک پہنچانے میں اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیا تھا ، اسی سے انہوں نے صرف آنکھیں ہی نہیں پھیر لیں بلکہ آج اسی قوم کو وہ اس مصیبت میں گھیر رہے ہیں ؟ ۔ تبلیغی جماعت باطل اورفرقہ پرست طاقتوں کے نشانہ پر ہے ،اسے کرونا وائرس کی آڑ میں بدنام کرنے اور اس کو بند کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں کہ ہندوستان میں یہ وائرس اسی تبلیغی جماعت کی دین ہے،اسے ہندو ومسلم issueبنادیا گیا جوانتہائی افسوسناک ، فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی اور انسانی گراوٹ کی انتہاء ہے، جب لاکھوں مزدور ں کا بھوک کی وجہ سے پیمانہء صبر لبریز ہوگیا اور بے تاب ہوکر رخت سفر باندھ کر دہلی کی سڑکوں پر انبوہ در انبوہ اتر گئے، تو مرکزی حکومت نے اپنی ناکامی چھپانے اس ہند و مسلم کا رنگ دے دیا ۔ دراصل سنگھ پریوار اسی پالیسی پر عمل کر رہا ہے جو گزشتہ صدی میں نازی قوتوں نے اپنائی تھی۔ جس طرح یہودیوں کے قتل عام کے لئے فضا بنائی گئی تھی، اب یہی محسوس ہو رہا ہے کہ وہی طریقہ کار ہندوستان میں بھی اپنایا جا رہا ہے۔ جب ہٹلر نے 1939 ء میں پولینڈ پر حملہ کیا تو اس وقت ٹائفیڈ کی وبا پھیل گئی تھی اور نازیوں نے اس کے لئے یہودیوں کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔ س میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ بی جے پی مسلم شناخت و تشخص کے خاتمے کیلئے سنگھ پریوار کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جس کے لئے آر ایس ایس 95برس سے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے کوشاں ہے ،اس کا اصل مقصد ’’ہندو راشٹریہ‘‘ کا نفاذ ہے کیونکہ اس بھیانک منصوبے میں ہندوستان میں بسنے والے 20 کروڑ مسلمان ہی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔صرف اندرون بھارت ہی نہیں عرب امارات میں ہندوستانی مسلم نفرت کی باز گشت سنائی دی گئی جس پر متحدہ عرب امارات کی شہزادی نے بھارتی شہریوں کو وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ نسل پرستی کرنیوالے کو نہ صرف جرمانہ عائد کیا جائے گا بلکہ اسے ملک سے نکال دیا جائے گا۔ بھارت حقیقت میں اس خطے کا وہ ملک ہے جو اپنی طاقت کے زعم میں عالمی قوانین،اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر سلامتی کونسل کی قراردادوں اور ریاستی تعلقات کے حوالے سے ویانا کنونشن سمیت کسی قانون اور سفارتی ادب وآداب کو خاطر میں نہیںلاتا اور خطے کے دوسرے ممالک میں مداخلت اپنا حق گردانتا ہے۔بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ اوردہشت گردانہ عزائم نے مقبوضہ کشمیر ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے امن کو دائو پر لگا رکھا ہے۔بی جے پی انتہاء پسند حکومت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ نسل پرست اور فاشٹ ہے ۔عالمی برادری کے بارہا نوٹس لینے اور تنبیہہ کے باوجود بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے، وہ روزانہ کی بنیاد پر مقبوضہ کشمیر اورپاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی میں اضافہ کررہا ہے۔ بھارتی جنونیت کے باعث خطے میں اٹیمی جنگ کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں، اگر بھارت کو اس کی جنونیت سے باز نہ رکھا گیا اور عالمی برادری اور عالمی قوتیں اسی طرح خاموشی اختیار کئے بیٹھی رہیں تو بھارت اپنے پڑوسیوں کے ساتھ چھیڑچھاڑ میں جس نہج پر پہنچ چکا ہے اس سے علاقے کی تباہی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ چین کی لداخ کے علاقے میں فتح اور بھارتی فوج کی ہزیمت نے بھارتی سرکار کو تلملا کر رکھ دیا ہے وہ ایک طرف چین سے لداخ کے میدان میں ہاری ہوئی جنگ کو مذاکرات کی میز پر جیتنا چاہتی ہے اور باقی کا غصہ پاکستان پر نکالنے کی تیاری میں ہے جس میں اسرائیل اس کا سب سے بڑا مشیر اور مددگاربنا ہوا ہے۔
قصّہ جونیجو کی وزارتِ عظمیٰ کا
Mar 26, 2024