چودھری محمد سرور کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جو سماجی میدان میں اعلیٰ خدمات انجام دینے کے بعد سیاسی میدان میں آئیں اور میدانِ سیاست میں ان کی آمد کا مقصد بھی مخلوق خدا کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنا ہے۔ سکاٹ لینڈ کے در و بام اس امر کے گواہ ہیں کہ انہوںنے وہاں مقیم پاکستانی کمیونٹی اور مقامی باشندوں کی بلاامتیاز خدمت کی اور انسانی بھلائی کے لئے ان کی اسی جدوجہد کے اعتراف میں سکاٹ لینڈ کے لوگوں نے انہیں 1997ء کے عام انتخابات میں گلاسگو سے برطانوی دارالعوام کارکن بنایا۔ وہ برطانیہ میں پہلے مسلمان رکن پارلیمنٹ تھے اور انہوں نے قرآن مجید پر حلف وفاداری اٹھایا۔ بعدازاں 2001ء اور 2005ء کے انتخابات میں بھی عوام نے انہیں منتخب کرکے ان کی سماجی و سیاسی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ برطانیہ میں رہنے کے باوجود ان کا دل پاکستان میں اٹکا ہوا تھا اور وہ اپنے ہم وطنوں کی خدمت کے طریقوں پر سوچ بچار کرتے رہتے تھے۔ اسی خدمت کے جذبے نے انہیں مجبور کیا کہ وہ مادرِ وطن لوٹ آئے۔ چنانچہ وہ جولائی 2013ء میں اپنی برطانوی شہریت ترک کرکے پاکستان آگئے اور -5اگست 2013ء کو ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کے گورنر کا حلف اٹھالیا۔ ان کا دور دو حوالوں سے یادگار رہا: ایک تو اُنہوں نے صوبے بھر میں واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے کا سلسلہ شروع کیا اور دوسرا اُنہوں نے پاکستانی تارکین وطن کی ان جائیدادوں کو واگزار کرانے کی انتھک کوششیں کیں جن پر لینڈ مافیا نے قبضہ کرلیا تھا۔ ایوانِ کارکنان تحریک پاکستان کے احاطہ میں نصب واٹر فلٹریشن پلانٹ انہی کی مساعیٔ جمیلہ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ -5ستمبر2018ء کو اُنہوں نے دوبارہ گورنر پنجاب کا حلف اٹھایا اور بھرپور جوش و جذبے سے سماجی خدمات میں جت گئے۔ وہ بنیادی طور پر ایک سماجی کارکن ہیں جو سیاست کو عوامی خدمت کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ پاکستان سے شدید محبت اور پاکستان کے بدخواہوں سے شدید نفرت ان کی شخصیت کا طرۂ امتیاز ہے۔ وہ ایک نظریاتی سیاست دان ہیں جن کا اوڑھنا بچھونا پاکستان ہے۔ 3مارچ 2018ء کو وہ سینیٹ کے رکن بنے اور اس معزز ایوان میں ان کی تقاریر سے یہ حقیقت اظہر من الشمس ہوجاتی ہے کہ وہ ایک سچے اور کھرے محب وطن پاکستانی ہیں جو صدق دل سے پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا دیکھنے کے متمنی ہیں۔ انہی کی کوششوں سے یورپی یونین نے دسمبر 2013ء میں پاکستان کو GSP Statusدیا جس کی بدولت یورپ کو پاکستانی برآمدات بالخصوص ٹیکسٹائل کی مصنوعات کی برآمد میں خاطر خواہ اضافہ ہوگیا۔
چودھری محمد سرور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ سے والہانہ لگائو اور اس کے سابق چیئرمین محترم مجید نظامی سے بیش بہا عقیدت رکھتے ہیں۔ وہ متعدد بار ایوان کارکنان تحریک پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں اور ان کی معاونت اس ادارے کے ہمیشہ شامل حال رہی ہے۔ ان کے یہ احساسات اور جذبات اس وقت بھی سامنے آئے جب گزشتہ روز اس قومی نظریاتی ادارے کے سیکرٹری شاہد رشید کی قیادت میں ایک وفد نے گورنر ہائوس لاہور میں ان سے ملاقات کی اور انہیں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی قوم ساز سرگرمیوں کے متعلق بریف کیا۔ چودھری محمد سرور نے ٹرسٹ کے اغراض و مقاصد اور سرگرمیوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور بطور خاص ایوانِ قائداعظمؒ کی تعمیر و تکمیل کے بارے میں دریافت کیا۔ شاہد رشید نے انہیں نہ صرف ادارے کی گزشتہ سال کی جامع کارکردگی رپورٹ پیش کی بلکہ ٹرسٹ کا شائع کردہ ٹیپو سلطان شہید کا پوسٹر اور اس جلیل القدر مسلمان حکمران کی حیات و خدمات پر مبنی پمفلٹ نیز ماہنامہ نظریۂ پاکستان اور ماہنامہ ’’ہونہار‘‘ کے شمارے بھی پیش کئے جنہیں دیکھ کر گورنر پنجاب نے دلی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیپو سلطان شہید ہی درحقیقت ہمارے ہیرو ہیں جنہوں نے غلامی پر شہادت کو ترجیح دی۔ ان کا کردار ہر مسلمان حکمران کے لیے مشعل راہ ہے۔ گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ انہیں یہ جان کر بے حد خوشی ہوئی ہے کہ محترم مجید نظامی کی رحلت کے بعد دیگر کارکنان تحریک پاکستان نے اس ادارے کی بھرپور سرپرستی کی ہے اور امام صحافت نے نسل نو کی نظریاتی تعلیم و تربیت کا جو مشن شروع کیا تھا‘ اسے ملی جوش و جذبے سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے رمیزہ مجید نظامی اور ادارہ نوائے وقت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نئی نسل کو تحریک پاکستان کے پس منظر‘ قیام پاکستان کے حقیقی اسباب و مقاصد سے روشناس کرانا انتہائی اہم ہے۔ شاہد رشید نے گورنر پنجاب کو آگاہ کیا کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ رضاکار سماجی کارکنوں کی ایک ملک گیر کانفرنس منعقد کروا رہا ہے جس کا مقصد عوام الناس میں سماجی خدمات کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا اور لوگوں کو اس میدان میں آگے آنے کی ترغیب دینا ہے۔ انہوں نے گورنر پنجاب کو مجوزہ کانفرنس میں بطور مہمان خاص شرکت کی دعوت دی جو انہوں نے بخوشی قبول کر لی۔ چودھری محمد سرور نے خیال ظاہر کیا کہ اگرچہ وطن عزیز میں بہت سے لوگ سماجی خدمت میں مصروف ہیں تاہم اس جذبے کو مزید راسخ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں بذات خود ایک سماجی کارکن ہوں‘ لہٰذا اس اجتماع کی اہمیت کو سمجھتا ہوں۔ چنانچہ میں اس میں ضرور شریک ہوں گا۔ انہوں نے بتایا کہ ’’سرور فائونڈیشن‘‘ کے زیراہتمام پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور سلائی سینٹرز کے قیام کے علاوہ دیگر سماجی خدمات جاری و ساری ہیں۔ گورنر پنجاب نے وفد کو بتایا کہ انہوں نے معروف سماجی رہنما اور ’’اخوت‘‘ کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب کی قیادت میں 50 غیر سرکاری تنظیموں (NGOs) کا ایک گروپ تشکیل دیا ہے جس کے طفیل ملک میں سماجی خدمات کے دائرے کو منظم انداز میں وسعت دی جائے گی۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024