نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے نہ ڈالنے کا حتمی فیصلہ انکی وطن واپسی کے بعد کیا جائیگا: نگران وزیر سید علی ظفر
نگران وزیر قانون و انصاف، اطلاعات ونشریات ، آبی وسائل سید علی ظفر نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے نہ ڈالنے کا حتمی فیصلہ انکی وطن واپسی کے بعد کیا جائیگا کیونکہ اس معاملے میں متعلقہ شخص کی پاکستان میں موجودگی ضروری ہے ,حسین نواز اور حسن نواز کو پاکستان میں واپس لانے کے لیے قانونی طریقہ کار کے مطابق متعلقہ وفاقی ایجنسی اقدام کرے گی تاہم برطانیہ کے ساتھ ملزمان کا تبادلہ نہیں ہے اور باہر کی عدالتیں دوسرے ملک کے سپرد کرنے کا فیصلہ بھی نہیں کرتیں, آئین کے مطابق فاٹا کو خیبر پختونخوا میں شامل کیا گیا ہے اس حوالے سے کوئی آئین کی خلاف ورزی نہیں کی گئی کوئی عدالتوں میں جاتا ہے تو وہاں سے بھی فیصلہ آجائیگا ,نگران حکومت 25جولائی تک ہے. ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا. انہوں نے کہاکہ وفاق اور صوبہ خیبر پختونخوا کی طرف سے فاٹا کے انضمام کے عمل کو تیز کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں ,جلد اس حوالے سے آرڈیننس جاری ہو جائے گا اور بدھ کو اس حوالے سے اجلاس بھی ہو گا .انہوں نے کہا کہ جادو کی چھڑی نہیں ہے کہ رات و رات فاٹا انضمام کا عمل مکمل ہو جائے اس کے لیے وقت درکار ہے, قبائلی علاقوں کو حاصل مراعات و سہولیات برقرار رہیں گی, عدالتوں کے قیام، پولیسنگ ، انفراسٹرکچر کے لیے وقت لگے گا, وفاقی اور صوبوں میں کمیٹیاں کام کر رہی ہیں اور مشترکہ اجلاس بُدھ کو پشاور میں ہو گا ,اقدامات کو حتمی شکل دی جائے گی اور اس حوالے سے صوبے کو جو وسائل درکار ہیں اس کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا, ہم لانگ ٹرم فیصلے نہیں کر سکتے جو مینڈیٹ ہے اس کے مطابق کام کر رہے ہیں ,نگران حکومت یقیناً مشکل کام ہے ,نگرانوں کے لیے اقتدار میں کوئی مزہ نہیں ہے یہ محنت اور ذمہ داری کا کام ہے, صاف شفاف انتخابات ہوں گے منصفانہ انتخابات ہونے بھی چاہیں. انہوں نے کہاکہ نگران حکومت کو کوئی پسند نا پسند نہیں ہے اگر کوئی اس قسم کی سوچ رکھتا ہے تو اسے وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں نہیں بیٹھنا چاہیے .انہوں نے کہا کہ تفتیشی اداروں کی تحقیقات قانون کے مطابق ہوتی ہیں ان تحقیقات میں نگران حکومت مداخلت نہیں کر سکتی اور نہ کریں گے اور نہ مداخلت کرنی چاہیے اسی طرح تحقیقاتی ادارے مضبوط ہوتے ہیں, نگران حکومت کسی ٹرائل پر اثر انداز نہیں ہو گی عدالتوں نے فیصلے کرنے ہیں یہ عدالتوں کا اختیار ہے. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فاٹا آئین کے مطابق خیبر پختونخوا میں ضم ہوا ہے انضمام کا جو طریقہ کار آئین میں درج تھا اسے اختیار کیا گیا, دو تہائی اکثریت سے آئینی ترمیم منظور ہو ئی ہے .انہوں نے کہا کہ فی الوقت قبائل سے انہیں حاصل مراعات اور دیگر سہولیات واپس نہیں لی جا سکتیں. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم سے اب تک سو ارب روپے آچکے ہیں, نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا معاملہ زیرالتواء ہے پہلے مرحلے میں یہ فیصلہ کابینہ کی سب کمیٹی کرتی ہے نواز شریف اس وقت ملک میں موجود نہیں ہے باہر ہیں کیونکہ کسی بھی شخص کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے اسکی وطن میں موجودگی ضروری ہے نواز شریف وطن واپس آجائیں گے تو ای سی ایل میں نام ڈالنے سے متعلق حتمی فیصلہ ہو گا, پانی پر نو جولائی کو اہم اجلاس ہو گا 50آبی ماہرین منگل کو پھر مل بیٹھیں گے اور 30دن کے لیے اپنی سفارشات دیں گے, اگر ہم کالا باغ ڈیم نہیں بنا سکتے تو دیگر ڈیم بنانے سے کس نے روکا ہے مذید دس ڈیم بن سکتے ہیں. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابات کے التواء یا تاخیر کی قیاس آرائی ختم ہو چکی ہے ,یہ قیاس آرائی اس لیے منڈلا رہی تھی کیونکہ سیاسی جماعتیں انتخابی مہم شروع نہیں کر سکیں تھی انتخابی ماحول نظر نہیں آرہا تھا تاہم یہ قیاس آرائی دم توڑ چکی ہے انتخابات بروقت ہوں گے اور ہونے بھی چاہیں, 25جولائی کے بعد ہم چلیں جائیں گے .انہوں نے کہا کہ حسن نواز اور حسین نواز کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے کے لیے قانونی طریقہ کار اختیارکیاجائے گا اس کے لیے ضروری ہے کہ متعلقہ ملک کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ موجود ہو اور اگر معاہدہ نہ ہوتو ملزم اس ملک کی عدالت میں چلاجاتا ہے اکثر دیکھا گیا ہے کہ باہر کی عدالت میں اس ملک میں مقیم کسی شخص کو دوسرے ملک کے حوالے کرنے کا فیصلہ نہیں کرتی۔