ترکیہ کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جن کے ساتھ پاکستان کے بہت دیرینہ اور گہرے روابط ہیں۔ ان دونوں ملکوں کا ایک دوسرے سے تعلق تب قائم ہوا جب یہ اپنی جدید شکل میں وجود میں بھی نہیں آئے تھے۔ اسی ماضی کی وجہ سے پاکستان اور ترکیہ کی حکومتیں بھی اور ان دونوں ملکوں کے عوام بھی ایک دوسرے کے ساتھ بہت محبت کرتے ہیں۔ موجودہ زمانے میں ترکیہ نے کئی بار ایسے مواقع پر بھی پاکستان کا ساتھ دیا ہے جہاں کوئی بھی اور ملک پاکستان کے ساتھ کھڑا نہیں ہوا۔ اسی کی ایک مثال فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا وہ اجلاس ہے جس میں امریکا کی طرف سے کوشش کی جارہی تھی کہ پاکستان پریشانیوں کے اس سلسلے سے نکل نہ سکے جس میں گرے لسٹ میں شامل ہونے کی وجہ سے وہ پھنسا ہوا تھا۔ اس موقع پر جب کسی بھی اور ملک نے پاکستان کا ساتھ نہیں دیا، ترکیہ نے اس وقت بھی پاکستان کے حق میں ووٹ دیا۔
پاکستان اور ترکیہ کے مابین گہرے سماجی روابط ان دونوں ملکوں کو ایک ایسے بندھن میں باندھتے ہیں جس نے انھیں کاروباری اور دفاعی و تزویراتی حوالے سے بھی ایک دوسرے کے قریب کردیا ہے۔ اسی طرح ثقافتی اور تعلیمی رابطوں کے سلسلے میں بھی دونوں ملکوں کے تعلقات کو فروغ مل رہا ہے۔ ترکیہ کے جو ادارے پاکستان میں دونوں ملکوں کے مابین ثقافتی و تعلیمی حوالے سے تعلقات کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے کام کررہے ہیں ان میں سے ایک تو یونس ایمرے مرکز ہے جس کی شاخیں لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں موجود ہیں۔ پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں یونس ایمرے مرکز کی تین شاخیں قائم کی گئی ہیں۔ اس مرکز کے ذریعے پاکستانیوں کو ترک زبان سکھانے کے ساتھ ساتھ ترکیہ کی تہذیب و ثقافت کے بارے میں بھی آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔
یونس ایمرے مرکز کے علاوہ پاک ترک معارف انٹرنیشنل سکولز اینڈ کالجز کا وسیع نیٹ ورک بھی پاکستان میں ایک طرف شعبۂ تعلیم میں اپنی خدمات انجام دے رہا ہے تو دوسری جانب اس کی مدد پاکستان اور ترکیہ کے مابین ثقافتی روابط کو بھی فروغ مل رہا ہے۔ اس نیٹ ورک کا مقصد تعلیمی و ثقافتی سفارت کاری کے میدان میں کام کرتے ہوئے پاکستان اور ترکیہ کے عوام کے درمیان رابطوں کو بڑھانا ہے تاکہ دونوں دوست ممالک کے بسنے والے نہ صرف ایک دوسرے سے اچھی طرح واقف ہوسکیں بلکہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ مضبوط تعلقات بھی قائم کرسکیں جن سے دونوں ممالک مختلف شعبہ ہائے زندگی میں فائدہ اٹھاتے ہوئے آگے بڑھیں اور ترقی کی منازل طے کریں۔ یہ اپنی نوعیت کا ایک ایسا سلسلہ ہے جس سے پاکستان میں کاروبار اور روزگار کے مواقع بھی پیدا ہورہے ہیں اور تعلیم کے میدان میں ترقی کا عمل بھی جاری ہے۔
تعلیم ہمیشہ سے قوموں کے درمیان افہام و تفہیم اور تعاون کو فروغ دینے کا ایک اہم اور طاقتور ذریعہ ہے اور پاک ترک معارف انٹرنیشنل سکولز اینڈ کالجز کو اسی اصول کی عکاسی کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے مشترکہ تاریخی اور ثقافتی رشتوں میں گہری وابستگی رکھنے والا یہ نیٹ ورک جو مراکز قائم کر رہا ہے وہ عام تعلیمی اداروں سے اس طرح مختلف ہیں کہ ان کے ذریعے دو برادر ممالک کے عوام ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں اور دو ملکوں کے تعلقات کو بھی مضبوط سے مضبوط تر ہو رہے ہیں۔ احترام، رواداری اور اتحاد کی اقدار سے متاثر اعلیٰ معیار کی تعلیم دینے والے یہ ادارے طلبہ کو دونوں ممالک کی ثقافتوں کے بارے میں جاننے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں۔ یہ اقدام قریبی تعلقات کو فروغ دینے کے وسیع تر وژن کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے کیونکہ یہ آئندہ نسلوں کو دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے سفیر کے طور پر کام کرنے کے لیے تیار کر رہا ہے۔
پاک ترک معارف سکولز کا ملتان کیمپس اس عزم کی ایک روشن مثال کے طور پر دکھائی دیتا ہے۔ یہ ایک ایسا کیمپس ہے جسے بین الاقوامی معیار کی جدید تعلیم کے مقصد اور تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے تیار کیا گیا اور انھی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اس میں ایسی جدید ترین سہولت مہیا کی گئیں جو اس ہر لحاظ پنجاب میں موجود کسی بھی سکول سے ممتاز کرتی ہیں۔ اپنے جدیدتقاضوں سے ہم آہنگ انفراسٹرکچر، مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے والی ٹیکنالوجی اور ہمہ گیر ترقی کے وژن سے مطابقت رکھنے کی وجہ سے ملتان کیمپس کو ایک بے مثال سکول قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس کیمپس میں طلبہ اور اساتذہ کی ضروریات کو پیش نظر رکھ کر ایسی جامع سہولیات فراہم کی گئی ہیں جن کا مقابلہ پنجاب میں موجود شاید کوئی بھی اور سکول نہیں کرسکتا۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے پاک ترک معارف انٹرنیشنل سکول کے ملتان کیمپس کے بارے میں اپنا وژن اپنا دورۂ پاکستان کے موقع پر پیش کیا تھا اور آج یہ کیمپس اس وژن کی حقیقت میں ڈھلی ہوئی ایک ایسی شکل کے طور پر موجود ہے جو ترکیہ کی پاکستان کے ساتھ گہری محبت اور لازوال دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ صدر رجب طیب ایردوان کی خصوصی ہدایات پر بنایا گیا یہ کیمپس پنجاب میں تعلیم کے ایک جدید سلسلے کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے علاوہ پاکستان میں تعلیمی اداروں کی ایک جدید روایت کا نقیب بھی بنے گا۔ یہ ایک خوش آئند امر ہے کہ ترکیہ کی حکومت پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے ایسے ادارے قائم کر رہی ہے جو دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے مزید قریب لانے کے لیے ممد و معاون ثابت ہوں گے۔
پاکستان اور ترکیہ کے مابین ثقافتی و تعلیمی روابط
Jan 02, 2025