یہی آج کل کا سرد ترین موسم تھا بلکہ اس دن بارش بھی ہورہی تھی۔جب گذشتہ سال گوجرانوالہ بارکے نومنتخب صدر محسن یعقوب بٹ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ جلوس کی شکل میںسیشن کورٹ کی راہداریوں کا چکر لگاکر قائداعظم بارہال سیشن کورٹ میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پہنچے ۔کچھ دیر بعدڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں امتیاز اور دیگر ججز بھی بینچ اور بار کے تعلق کے حوالے سے ہال میں پہنچ گئے۔سخت جمادینے والی بلکہ عمر رسیدہ وکلاء کوماردینے والی سردی ،اوپر سے ایسی بارش کہ ہرکوئی پناہ کی تلاش میں سرگرداں نظر آیا۔پھرنومنتخب صدربار محسن یعقوب بٹ ایڈووکیٹ نے سب وکلاء کاشکریہ اداکرنے کیلئے تقریر کاآغاز جوکیا توہرکسی کے ذہن کے دریچے واہونا شروع ہوگئے کیونکہ یہ ایک وقت،گھنٹے یادن کانہیں پورے سال کے پروگرام کا اعلان تھا۔ایک" حلفی اعلان" ۔اورہم سب سنتے رہے کہ ہر تقریرجب ختم ہو تی ہے توجذبے بھی ماند پڑجاتے ہیں۔وقت بھی چلتارہا۔پھرشروع میں ہی ایک دن صدربارنے رجسٹری برانچ کے کسی معاملے پرDCسے "متھا"لگالیا۔ اوربھوک ہڑتال شروع کردی۔دوتین دن بھوک ہڑتال چلی تووکلاء اورانتظامیہ کو بھی تشویش ہوئی کیونکہ صدر صاحب کی صحت توپہلے ہی کوئی خاص" گوجرانوالہ ٹائپ" نہیں تھی۔ مگر جب ہم نے انہیں آگاہ کیاکہ بار کی ایگزیکٹو کایہ فیصلہ ہے کہ آپ بھوک ہڑتال ختم کردیںتو صدر بارنے کہاکہ اگر ایگزیکٹوکایہی فیصلہ ہے تو میں اس کا احترام کرتاہوںاوریوں انہوں نے بار کے نظم وضبط کا پابندہونے کی مثال سے سال کا آغازکیا۔ابھی دوماہ ہی گذرے کہ"کرونا"نے آن لیا ۔اخراجات کا یہ عالم تھا کہ بار ملازمین کو ماہوار تنخواہ ادکرنے کے لئے بھی رقم گرہ میں نہ رہی ۔یہ صدر بارکاپہلاامتحان تھا۔انہوں نے احاطہ کچہری کے ایک کونے کو لگ بھگ پونے دوکروڑ میں وکلاء تین منزلہ چیمبرز کے لئے نیلام کیا۔یہ ایک ا یسا کونہ تھا جس کا ماہانہ کرایہ صرف پندرہ ہزارروپے ماہانہ وصول ہوتا تھا۔اپنے نام کی طرح ویران پڑا ہواایک کو نہ"علی احمدکردہال"بھی جو کبھی کا چمگادڑوں کی آماجگاہ بن چکا تھا،اسے بھی کروڑوں روپوںمیں وکلاء چیمبرز کے لئے بذریعہ نیلام عام فروخت کیا۔اوریوں"چوہدری احمد حسن"اورجناب"اسحاق مغل چیمبرز"کے نام سے دونئے چمیبرزکی عمارات وجود میں آگئیں۔کرونا وباء کے باوجود بارکے خزانے معقول حدتک بھرگئے۔اب سوال یہ پیداہوکہ اخراجات کیسے کئے جائیں تاکہ بارکے وکلاء کو زیادہ سے زیادہ فائدہ مل سکے اور دامن پہ کوئی داغ بھی نہ لگے۔اسی اثناء میں کرونا کی منحوس وباء کاوار چلا اور دیکھتے ہی دیکھتے سولہ کے قریب سینئیر اور چند خوبروجوان وکلاء بھی اس وار کو نہ سہہ سکے اور دارالمنافات سے دارالمکافات کو روانہ ہوگئے۔سوفوری طورپر ان کے خاندانوں کو پچاس پچاس ہزارروپے تجہزوتکفین کے لئے دیاگیا۔یہ منظر کوئی ہم جیسے شہر یاروں سے پوچھے جوکل تک جن کے ساتھ بارروم میں چائے پی رہے تھے اورآج ہم ان کے لاشوں کوٹھکانے لگانے کی تیاریاںکررہے تھے۔اس سے اگلے مرحلے میں بار کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا۔ایسے وکلاء صاحبان جو وفات پاچکے ہیں ہمارے ایک صدر ناصرخاں مرحوم نے ان کی بیوگان کے لئے ایک ہزار روپے ماہانہ مقرر کیا تھا۔ اور اس سکیم کو مستقل کرنے کیلئے اس کا بینک اکائونٹ بھی الگ سے بنوایا۔گذشتہ سال یہ رقم تین ہزار روپے تک پہنچ چکی تھی جسے موجودہ صدر بار نے عہدیداران کی منظوری سے پانچ ہزار روپیہ ماہوار تک کردیا ہے ۔یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ صدر بار محسن یعقوب بٹ نے ہر موقع پر اپنی ایگزیکٹو کمیٹی کو اعتماد میں لیا۔سینئر وکلاء کا اعزایہ تین ہزار روپے سے بڑھاکر پانچ ہزار روپے مقرر کیا گیا ۔تعمیری مزاج کے حامل شخص کو اگر اختیارمل جائے تو مختار مسعود کی بات یاد آجاتی ہے کہ "جہاں شوق اور فرائض منصبی مل جائیں وہاں شاہکار تعمیر ہوتے ہیں"صدر بار کامزاج بھی کچھ ایسا ہی ثابت ہوا انہوں نے سیشن کورٹ میں بارہال کے اوپرلائیرز کلب کی" چوہدری جلیل احمد خاں" اور"غلام رسول باٹھ" ایڈووکیٹس کے نام سے عمارت دوماہ کے قلیل عرصے میں تعمیر کروائی ۔ ورزش کیلئے شاہد مظفرخاں جمنیزیم اور سنوکر ،شطرنج ،لڈواور کیرم بورڈجیسے "ان ڈور"کھیل موجود ہیں ۔اس کے ساتھ ہی انہوں کلب کے معاملات کو مستقل طورپر چلانے کیلئے ایک مستقل کمیٹی بھی بارایگزیکٹوسے منظور کروائی جو ان سطور کے شائع ہونے تک اپناآئین بھی بناچکی ہوگی۔یہ سب کچھ ناقابل فراموش اور انمٹ نقوش ہیںمحسن یعقوب بٹ کے۔سب سے بڑااور تقریبا آخری کارنامہ جاتے جاتے صدر بار نے پندرہ مرد وکلاء پانچ خواتین وکلاء کے علاوہ ایڈیشنل جج اور سول ججز، کلرکس بار، سیشن کورٹ کے دکانداران،سیکورٹی عملہ اور عدالتی اہلکاران تک کو عمرے کے مفت ٹکٹ بذریعہ قرعہ اندازی بانٹے ۔اسکے علاوہ ان کے مثبت کاموں کی ایک طویل فہرست ہے اورکالم میں اب صرف اتنی جگہ ہے کہ سابق صدر شہید اسلم جوڑا اور نورمحمد مرزا اب الیکشن بورڈ کے کرتا دھرتاہیں۔دعا ہے کہ آئندہ الیکشن بخیریت گذرجائیں ۔سابقہ صدور کاذکر آیا تو چوہدری خالد لطیف کودیکھ کروقار اورشرافت کا اندازہ لگانامشکل نہیں۔مثبت معاملات کاتسلسل تو اسی طرح برقرار رہے گاکہ اب آئندہ صدر بھی کوئی محسن یعقوب بٹ جیسا یا ان کا حمائت یافتہ ہو ۔اب رسم چل نکلی ہے تو سنتے جائیں کہ پندرہ کے لگ بھگ جعلی وکلاء کے خلاف اب صدر صاحب فوجداری کاروائی بھی کرنے والے ہیںتاکہ بار سے ایسے مکروہ عناصرسے پاک ہوسکے۔ صدر صاحب آپ کے عہد ے کا یہ سال کبھی بھول نہ پائے گا۔
٭…٭…٭
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024