پاکستان میں ٹریڈ یونین تحریک کی تاریخ کے نمایاں ترین کرداروں میں غلام میراں کاشمیری مرحوم کا نام بہت ممتاز اور درخشاں نظر آتا ہے، بالخصوص صنعت بنکاری میں محنت کشوں کی انجمن سازی اور ان کے اجتماعی حقوق کی پاسبانی کیلئے ان کی ولولہ انگیز قیادت کی سحر آفرینی کے اپنے پرائے سبھی معترف ہیں۔ ان کا اپنا تعلق نیشنل بنک آف پاکستان سے تھا۔ اس ادارے میں سرگرم عمل ٹریڈ یونین کاشمیری صاحب کے تربیت یافتہ کارکنوں کی زیرقیادت آج بھی ملکی مزدور انجمنوں کے ہراول دستہ کے طور پر پہچانی جاتی ہے۔
غلام میراں کاشمیری ٹریڈ یونین رہنماﺅں میں اپنی بلندی کردار، حق گوئی اور اصول پسندی کے باعث خاص عزت و احترام کا مقام رکھتے تھے۔ وہ زندگی بھر قانون کی حکمرانی کے علمبردار رہے اور عوامی جدوجہد کے عروج میں بھی قانونی حدود و قیود کا پورا خیال رکھتے تھے۔ ان کی جرا¿ت و بہادری کا تو یہ عالم تھا کہ اس وقت جنرل ایوب خان کے آمرانہ اور مزدور دشمن اقدامات کو چیلنج کرتے ہوئے لاہور کی شاہراہ قائداعظم پر عظیم عوامی مظاہروں کا اہتمام کیا جبکہ ان کا عروج اقتدار پر تھا اور سیاسی قائدین گوشہ عافیت میں دبکے بیٹھے تھے لیکن قانون کے احترام کا یہ انداز بھی لاہور کے درودیوار بھلا نہ پائیں گے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی سے بچنے کیلئے نیشنل بنک کے ملازمین 4، 4 افراد پر مشتمل صفوں کی تنظیم کے ساتھ پلے کارڈ اٹھائے پروقار طریقہ سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں۔ نعرے بازی اور سینہ کوبی کی نوبت بھی آئی لیکن مجال ہے کہ کہیں کوئی ایک گملا ٹوٹا ہو یا بلب پھوٹا ہو۔ بعض اوقات یہ محنت کش اپنا احتجاجی جلوس تانگوں پر سوار ہو کر بھی نکالتے اور سچی بات تو یہ ہے کہ اس پرامن، منظم اور مسلسل احتجاجی تحریک نے حکمرانوں کو بری طرح زچ کر دیا تھا۔ کوئی مانے یا نہ مانے، امر واقعہ یہی ہے کہ ایوب خان کی آمریت کے خلاف پہلی مو¿ثر اور منظم صدا نیشنل بنک کے محنت کشوں کی ہی تھی، جس کی قیادت جناب غلام میراں کاشمیری کر رہے تھے۔
برسراقتدار سیاسی جماعتوں نے بھی لگ بھگ ہر دور میں یہ خواہش کی کہ ٹریڈ یونینز ان کی طفیلی اور حاشیہ بردار بننا قبول کرلیں، اکثر و بیشتر لیبر ونگ قائم کئے اور مزدور انجمنوں کو ان میں شمولیت پر راغب و مجبور کیا۔ سیاسی حکمران جماعتوں کے سایہ عاطفت میں نہ آنے والوں کو اکثر عتاب کا سامنا کرنا پڑا، غلام میراں کاشمیری ایسی ہر پیشکش کو ٹھکراتے اور ہر جبر کے خلاف سر سکندری بنے کھڑے رہے۔ان کا کہنا تھا کہ ”میری زندگی میں ٹریڈ یونین“ کسی سیاسی جماعت یا حکومت کی آلہ کار نہیں بن سکتی، ہمارے لئے اللہ کی نصرت اور محنت کشوں کے اعتماد کی دولت کافی ہے، جب ہم اپنے حق سے زیادہ کچھ طلب ہی نہیں کرتے تو کسی کی خوشامد کیوں کریں۔
کاشمیری صاحب مرحوم کا دسترخواں وسیع تھا، ان کے حالات ایسے نہ تھے کہ کوئی باورچی رکھ سکیں۔ گروہ در گروہ اور وقت بے وقت آنے والے مہمانوں کی تواضع جس خندہ پیشانی سے بیگم کاشمیری کرتیں، یہ سب انہی کا کام تھا۔ یہ خدمت ایک دو دن، چند ہفتے یا مہینے نہیں، وہ مسلسل 35 برس تک بے تکان انجام دیتی رہیں۔
زیور کو عورت کی کمزوری سمجھا جاتا ہے، یہ کاشمیری صاحب مرحوم کی زوجہ محترمہ تھیں کہ ان کا زیور ٹریڈ یونین تحریک کی نذر ہوگیا اور وہ بھی ان کی اپنی خواہش اور مرضی سے۔ حکمرانوں کا عتاب‘ ملازمت سے علیحدگی‘ غنڈہ عناصر کی دھمکیاں‘ قید و بند کی صعوبتیں اور گولیوں کی بوچھاڑ.... کونسا لمحہ ایسا ہے جب جناب کاشمیری کی ہمت بندھانے کیلئے ان کی رفیقہ حیات سامنے نہیں آئیں۔
کاشمیری صاحب کی برسی پر ایصال ثواب کیلئے منعقد ہونے والی سالانہ محفل اب نیشنل بنک آف پاکستان ایمپلائز یونین کی سرگرمیوں کا ایک لازمی حصہ بن گئی ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38