لاہور (عمانوئیل سرفراز+ دی نیشن رپورٹ) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی زیرقیادت قائم اتحاد کے لئے ایک کٹھن منزل نظر آ رہی ہے اگر حکومت چاہتی ہے کہ وہ اپنی مدت پوری کرے تو اُسے چاہئے کہ وہ عام آدمی کو ریلیف فراہم کرے اور گورننس کو بہتر بنائے۔ وہ دی نیشن کو انٹرویو دے رہے تھے (جس کی تفصیلات آج کے سنڈے پلس میگزین میں شائع ہونگی) الطاف حسین نے کہا کہ اس وقت ملک میں بُری گورننس ہے، کرپشن عام ہے، غریب خودکشی کرنے پر مجبور ہیں، مہنگائی کے باعث وہ اپنے بچے تک بیچنے پر مجبور ہیں، ملک اس وقت ابہام اور گڑبڑ کا شکار ہے، تبدیلی لانے کی اہلیت لانے والی بڑی اپوزیشن پارٹیاں حکومت کو سہولت فراہم کر رہی ہیں اور وہ بھی کرپٹ پریکٹس میں شریک ہیں۔ انہوں نے وزیر داخلہ سندھ کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کی تردید کی اور کہا کہ یہ الزامات ناقابل برداشت اور بے بنیاد ہیں۔ ذمہ دارانہ سیاست کا تقاضا ہے کہ اسی طرح صبر و تحمل اور برداشت کا ثبوت دیا اور پیپلزپارٹی کے برسراقتدار آنے سے صورتحال میں تبدیلی آئی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ آئندہ کراچی میں میئر پیپلزپارٹی کا ہو گا اس سے انہوں نے اے این پی لینڈ مافیا، ڈرگ مافیا، گن مافیا اور دوسرے گروپوں سے اتحاد کر لیا ہے اور ایم کیو ایم کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے۔ ایم کیو ایم کو اس کے ووٹروں کی حمایت حاصل ہے۔ یہ انتظامیہ، پولیس، رینجرز کو کنٹرول نہیں کرتی۔ یہ سب وزیراعلیٰ سندھ، وزیر داخلہ اور پیپلزپارٹی کے وفاقی وزراءکے ماتحت ہیں۔ انہوں نے ایک سوال پر کہاکہ بعض دوسری جماعتوں کو اسٹیبلشمنٹ نے جنم دیا۔ ذوالفقار علی بھٹو ایوب خان کو ڈیڈی کہا کرتے تھے، پیپلزپارٹی کی قیادت جنرل ضیاءالحق سے بھی مذاکرات کرتی رہی ہے اور پھر مشرف کے ساتھ وطن واپسی کے حوالے سے رابطے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف جنرل جیلانی کے باعث سیاست میں آئے ان کے جنرل ضیاءالحق سے تعلقات رہے اور انہوں نے ضیاءکی برسی کے موقع پر ضیاءالحق کے مشن کی تکمیل کا اعلان کیا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38