پشاور (سید فواد علی شاہ/ دی نیشن رپورٹ) صوبہ سرحد اور فاٹا کے علاقوں مختلف جیلیں اور حراستی مراکز طالبان اور القاعدہ کے لئے ایک ایسی محفوظ جنت بن گئی ہیں جہاں پر انہیں ان کے نظریات کی تعلیم دی جا رہی ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق ان جیلوں میں ہزاروں کی تعداد میں دہشت گردی کے الزام میں لوگ رکھے گئے ہیں یہاں ہنے والے سابق قیدیوں اور پولیس حکام کے مطابق تکفیری کے نام سے یہ گروپ دہشت گردوں کی بھرتی کے لئے کام کر رہے ہیں‘ زیادہ تر کم پڑھے لکھے اور سادہ لوح لوگ ان کا ہدف ہوتے ہیں جو ان کے آسانی سے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ ایک انٹیلی جنس اہلکار نے بتایا کہ ان میں دہشت گرد‘ کمانڈر‘ طالبان کے سپاہی اور ممکنہ خودکش حملہ آور موجود ہیں جن کی ان جیلوں میں ہر شخص تک رسائی ہے اور مذہب سے لگاﺅ رکھنے والے قیدی انہیں اپنا رول ماڈل قرار دیتے ہیں ان مشتبہ دہشت گردوں کو وہاں بڑی عزت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے یہ لوگ سکیورٹی اہلکاروں کو اپنے طور پر کافر سمجھتے ہیں۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024