Waqt News
Sunday | March 26, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • شہزادہ محمد بن سلمان کا مسجد نبوی کا دورہ، روضہ رسول پر حاضری
  • سعودی حکومت نے حرمین شریفین میں تصویر کشی کے متعلق نئی ہدایات جاری کردیں
  • او آئی سی کی فلسطین میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کی شدید مذمت
  • تیونس کے قریب ایک اور کشتی ڈوبنے سے 19افریقی تارکین وطن ہلاک
  • پاکستان میں فسطائیت عروج پر ہے:اسد عمر 

مشاہد کے اپنے پارٹی قائد کو ”نیک مشورے“

Feb 02, 2023 8:09 AM, February 02, 2023
  • نصرت جاوید
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مشاہد کے اپنے پارٹی قائد کو ”نیک مشورے“

منگل کے دن سینٹ کے اجلاس کے دوران مشاہد حسین سید مسلم لیگ (نون) کی صفوں سے کھڑے ہوگئے۔ اپنی جماعت کے سربراہ شہباز شریف کی قیادت میں قائم حکومت کو ”لولی لنگڑی“پکارا۔ اس کے بعد نہایت عاجزی سے مشورہ یہ دیا کہ مذکورہ حکومت عوام سے اپنی پالیسیوں کی بدولت مزید ”برابھلا“ سننے کے بجائے نئے انتخابا ت کی راہ بنائے۔

مشاہد صاحب نے جو گفتگو کی اس نے ٹی وی سکرینوں پر رونق لگانے کے لئے چسکہ بھرامواد فراہم کردیا۔حامد میر نے اپنے شو میں مشاہد صاحب کی تجویز کو مسلم لیگ (نون)کے ڈاکٹر مصدق ملک کے روبرو رکھا۔مشاہد صاحب کی طرح لاہورہی میں پلے بڑھے مصدق صاحب کو ”ہر موقعہ کی غزل“ منہ زبانی یاد ہوتی ہے۔مدافعانہ رویہ اختیار کرنے کے بجائے وہ مصطفےٰ نواز کھوکھر کو یاد کرنا شروع ہوگئے جو اپنی جماعت کی عطا کردہ سینٹ کی سیٹ سے مستعفی ہوکر گزشتہ کئی مہینوں سے اپنے دل کی بات برملا کہہ رہے ہیں۔ اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہی محسوس نہ کی کہ مشاہد حسین جو سیاست میں صحافت کے میدان میں کئی برسوں تک دھوم مچانے کے بعد وارد ہوئے تھے شہباز حکومت کو ”لولی لنگڑی“ پکارنے کو کیوں مجبور ہوئے۔

شہزادہ محمد بن سلمان کا مسجد نبوی کا دورہ، روضہ رسول پر حاضری

حامد میر کے علاوہ ہماری ایک کہنہ مشق اینکر غریدہ فاروقی نے بھی مشاہد صاحب کو اپنے شو میں مدعو کیا۔ باتوں باتوں میں ان سے یہ ”خبر“ نکلوالی کہ صہیونی ریاست کو باقاعدہ تسلیم نہ کرنے کے باوجود پاکستان ماضی میں کئی بار اسرائیل کے ساتھ ”خفیہ“ بات چیت میں مصروف رہا تھا۔غریدہ مشاہد صاحب کی دی ”خبر“ سے چونک گئیں۔صحافیانہ تجسس کو بروئے کار لاتے ہوئے مشاہد صاحب سے یہ جاننے کو اٹک گئیں کہ اسرائیل کے ساتھ ”خفیہ روابط“ کس حکومت کے دوران ہوئے تھے۔مشاہد صاحب نے اس ضمن میں قطعی جواب دینے سے گریز کیا۔ان کا ذرخیز ذہن یاد نہیں رکھ پایا کہ ہماری تاریخ میں کم از کم ایک بار مشرف حکومت کے دوران اس دور کے وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے اسرائیل کے وزیر خارجہ کے ساتھ ترکی کی معاونت سے ہوئی ون- آن- ون ملاقات کرتے ہوئے کیمروں کے روبرو ہاتھ ملایا تھا۔غریدہ بھی وہ واقعہ بھول چکی تھیں۔مشاہد صاحب نے اگرچہ یہ حقیقت بھی سرسری انداز میں عیاں کردی کہ ”افغان جہاد“ کے دوران افغانستان میں درآئی کمیونسٹ روس کی افواج کو نادم کرنے کے لئے اسرائیل نے بھی چندکارگر ہتھیار فراہم کئے تھے۔ اسرائیل کو ”افغان جہاد“ میں حصہ ڈالنے کو امریکہ کے ایک شوباز رکن پارلیمان چارلی ولسن نے مائل کیا تھا۔وہ جنرل ضیاءکا قریبی دوست بھی تھا۔ ان دونوں کی دوستی ”افغان جہاد“ پر لکھی کتابوں میں ریکارڈ ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کی ”افغان جہاد“ سے چارلی ولسن کی کاوشوں سے گہری ہوئی محبت پر ہالی ووڈ ایک فلم بھی بناچکا ہے۔

سعودی حکومت نے حرمین شریفین میں تصویر کشی کے متعلق نئی ہدایات جاری کردیں

اسرائیل سے پاکستان کے خفیہ روابط کے ذکر کے لئے بدھ کا دن اگرچہ مناسب نہیں تھا۔ مشاہد صاحب کی اصل منشا اس دن یہ تھی کہ فوری انتخابات اور ان کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے ”لولی لنگڑی“ حکومت کو اپنے سیاسی مخالفین سے مذاکرات کرنا ہوںگے۔نام لئے بغیر وہ درحقیقت یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ اگر وقت ضرورت اسرائیل سے گفتگو ہوسکتی ہے تو پاکستان پر نازل ہوئے سیاسی بحران کا حل ڈھونڈنے کے لئے عمران خان صاحب سے رجوع کرنے سے گریز بھی مناسب نہیں ہے۔

ریگولر میڈیا کے برعکس سوشل میڈیا پر چھائے ”ذہن سازوں“ نے چسکہ فروشی کے لئے دیگر حربے استعمال کئے۔ عاشقان عمران شاداں تھے کہ بالآخر ”مشاہد حسین بھی بول اُٹھے“۔تحریک انصاف کے ثابت قدم ناقدین کو دریں اثنا یاد آنا شروع ہوگیا کہ مشاہد صاحب مسلم لیگ (نون) کو مصیبت کی گھڑی میں چھوڑ کر جنرل مشرف کی بنائی مسلم لیگ (ق) میں شامل ہوگئے تھے۔اس کا زوال شروع ہوا تو مسلم لیگ (نون) میں واپسی کی راہ بنالی۔اس کی ٹکٹ پر سینیٹر بھی منتخب ہوگئے۔اب غالباََ وہ تحریک انصاف میں شمولیت کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔

او آئی سی کی فلسطین میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کی شدید مذمت

سوشل میڈیا پر ”دفاعی ماہرین“ تصور ہوتے ہوئے چند افراد بھی وقتاََ فوقتاََ ہمیں اپنے گرانقدر خیالات سے نوازتے رہتے ہیں۔ان میں سے چند نے مشاہد صاحب کے ریمارکس کو ”ذراہٹ کر“دیکھنے کی کوشش کی۔مشاہد صاحب کو ”مقتدر“ کہلاتی قوتوں کا ”ترجمان“ ٹھہراتے ہوئے تاثر یہ پھیلانے کی کوشش کی کہ ان دنوں خود کو ”نیوٹرل“ بنائے طاقت ور افراد شہباز حکومت کو نئے انتخابات کے انعقاد کے لئے ”پیغامبروں“ کے ذریعے مائل کرنا شروع ہوگئے ہیں۔

مشاہد حسین سید میرے بہت ہی مہربان ایڈیٹر رہے ہیں۔ میرے صحافتی کیرئیر کے ابتدائی دنوں میں ان دنوں بہت بااثر تصور ہوئے انگریزی اخبار ”دی مسلم“ میں رپورٹنگ کا شعبہ ہمارے پیشے کے کئی نامورافراد کے اجارہ میں تھا۔ان کی اجتماعی رائے کو نظرانداز کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے قومی اسمبلی کی کارروائی کی بابت میرے لکھے کالم ”ویوفرام دی گیلری“کو صف اول پر نما یاں انداز میں چھاپنا شروع کردیا۔اس کے علاوہ ایک اور کالم بھی تھا۔ ”ڈپلومیٹک فوکس“ اس کا نام تھا۔ اس کے ذریعے میں ”سفارتی تقریبات“‘کے بارے میں لکھتے ہوئے پری سنسر شپ کے دور میں ”سیاسی“ باتیں بھی لکھ دیا کرتا تھا۔ صحافت کے شعبے میں جو ”شہرت“ مجھے نصیب ہوئی مشاہد صاحب اس کا کلیدی کارن رہے ہیں۔ اس کی بدولت ان کا تاحیات احسان مند ہوتے ہوئے بھی میں نے ان کی صحافت سے سیاست کی جانب منتقل ہونے کی بابت کبھی اچھامحسوس نہیں کیا۔ یہ حقیقت مگر نظرانداز نہیں کرسکتا تھا کہ ”سیاسی“ ہوجانے کے بعد مشاہد حسین سید جیسے افراد کو وہی رویہ اختیار کرنا ہوتاہے جو اس شعبے سے مختص تصور ہوتا ہے۔مشاہد صاحب سے عرصہ ہوا میری ٹیلی فون پر بھی گفتگو نہیں ہوئی۔ ان سے ملاقات کئے بغیر میں ہرگز طے نہیں کرسکتا کہ وہ تحریک انصاف میں شمولیت کے لئے پرتول رہے ہیں یا نہیں۔ اس امر کا اثبات یا تردید بھی نہیں کرسکتا کہ بدھ کے روز سینٹ میں ہوئی ان کی تقریر ”نیوٹرل“ ہوئی قوتوں کی جانب سے آیا”پیغام“ تھا یا نہیں۔

تیونس کے قریب ایک اور کشتی ڈوبنے سے 19افریقی تارکین وطن ہلاک

وہ جنہیں ”مقتدر قوتیں“ کہا جاتا ہے ان کے اعلیٰ سطحی ”پالیسی ساز‘ ‘ تو دور کی بات ہیں وہاں کام کرتے کسی معمولی اہلکار سے بھی میری 2010ءسے کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔”پانچویں پشت کی ابلاغی جنگ“ شروع ہوجانے کے بعد مجھے ”دشمنوں“ کی صف میں ڈال دیا گیا تھا۔اسی باعث 2018ءمیں عمران حکومت کے برسراقتدار آنے کے چند ہی ہفتے بعد ایک ٹی وی ادارے سے ذلت آمیز انداز میں فارغ کردیا گیا تھا۔ گوشہ نشین ہوئے دل میں اس کے بعد کبھی خواہش ہی بیدار نہیں ہوئی کہ ”مقتدر“ کہلاتی قوتوں سے رابطے کی راہ ڈھونڈ کر عاجزی سے استفسار کروں کہ ”پکڑے جاتے ہیںفرشتوں کے لکھے پہ کیوں ناحق“۔

پاکستان میں فسطائیت عروج پر ہے:اسد عمر 

”مقتدر قوتوں“ سے راندئہ درگار ہوجانے کے باوجود گزشتہ برس کے اپریل سے مسلسل دہائی مچاتا رہا ہوں کہ عمران حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانے کے عمل سے بازرہا جائے۔ دو دن قبل ہی جو کالم لکھا تھا اس کا عنوان شہباز حکومت کے ”بندھے ہاتھ“ تھا۔ اسے مشاہد صاحب کے استعمال کردہ ”لولی لنگڑی“ کا مترادف ہی تصور کرنا ہوگا۔میری اور مشاہد حسین صاحب کی ذاتی خوبیوں اور خامیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے خدارا اس جانب بھی توجہ دیں کہ ایک دوسرے سے عرصہ ہوا کوئی ملاقات کئے بغیر ہم دونوں ”لولی لنگڑی“ اور ”بندھے ہاتھوں“ کا ذکر کیوں کررہے ہیں۔

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
نصرت جاوید

نصرت جاوید

نصرت جاوید

مشہور ٖخبریں
  • کینسر کی تشخیص کے بعد جیل میں قید سدھو کیلئے اہلیہ کا جذباتی ...

    Mar 25, 2023 | 14:02
  • امریکی صدر کا ایران کے حق میں بڑا اعلان

    Mar 25, 2023 | 13:42
  • فکر مند صدر پاکستان! بے رحم سیاست

    Mar 25, 2023
  • پاکپتن : جائیداد کا تنازع ، بیٹے نے ماں ، بھائیوں سمیت 7 افراد ...

    Mar 25, 2023 | 14:16
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • سعودی حکومت نے حرمین شریفین میں تصویر کشی کے متعلق نئی ...

    Mar 26, 2023 | 18:30
  • او آئی سی کی فلسطین میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے ...

    Mar 26, 2023 | 18:27
  • تیونس کے قریب ایک اور کشتی ڈوبنے سے 19افریقی تارکین وطن ہلاک

    Mar 26, 2023 | 18:22
  • پاکستان میں فسطائیت عروج پر ہے:اسد عمر 

    Mar 26, 2023 | 18:17
  • دوسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان نے محمد نواز کو افغانستان کے خلاف ...

    Mar 26, 2023 | 18:13
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • پاکستان پر رحم کریں!!!!!

    Mar 26, 2023
  • فکر مند صدر پاکستان! بے رحم سیاست

    Mar 25, 2023
  • بھونچال رات، چاند رات 

    Mar 24, 2023
  • پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی پیاری پیاری ...

    Mar 24, 2023
  • آئین کی ’’بے توقیری‘‘ کا رونا 

    Mar 24, 2023
  • 1

    صدر مملکت کا وزیراعظم کو مراسلہ اور اسکے مضمرات

  • 2

    آئی ایم ایف کو  ”انف از انف “ کہنے کی ضرورت

  • 3

    تھرڈ آپشن سے بچنے کیلئے سیاسی قیادتوں کی بصیرت کا امتحان 

  • 4

    کفایت شعاری مہم اور افسران کی گاڑیاں

  • 5

    موسمیاتی تبدیلیاں اور  کرۂ ارض کا مستقبل

  • 1

    اتوار ، 4 رمضان المبارک ، 1444ھ، 26 مارچ 2023ئ

  • 2

    ہفتہ ‘  3  رمضان  المبارک  1444ھ‘  25  مارچ 2023ء

  • 3

    جمعة المبارک، 2 رمضان المبارک ، 1444ھ، 24 مارچ 2023ئ

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • قومی اسمبلی کا فورم چھوڑکر کیا ملا

    Mar 26, 2023
  • پانی کا عالمی دن اور پاکستان

    Mar 26, 2023
  • چومکھی لڑائیاں

    Mar 26, 2023
  • مفت آٹا.... سیاسی رشوت، سہولت یا مصیبت

    Mar 26, 2023
  • ”اس بار،ثواب کو ضرب دیجیے“

    Mar 26, 2023
  • جیت عمران کی ہوگی 

    Mar 26, 2023
  • اردو، بانیانِ پاکستان کی نظر میں 

    Mar 26, 2023
  • جمہوری تماشا

    Mar 26, 2023
  • یہ کیاہورہا ہے؟

    Mar 26, 2023
  •  مضر صحت دودھ اور محکمہ فوڈ اتھارٹی

    Mar 26, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    روزہ کی فرضیت 

  • 2

    استقبالِ رمضان 

  • 3

    فضائل قرآن (۱)

  • 1

    فرمان قائد

  • 2

    اتحاد ایمان نظم و ضبط

  • 3

    اتحاد ایمان نظم و ضبط

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

    فرمان قائد

  • 1

    نیاز مانہ نئے صبح و شام پیدا کر

  • 2

    بانگ درا

  • 3

    ازخطبات اقبال

  • 4

    ضرب کلیم 

  • 5

    از کتاب اقبال

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group