ہزار خان بجارانی قومی اسمبلی 4‘ سندھ اسمبلی کے 3 بار رکن‘ ایک مرتبہ سینیٹر بنے ‘فریحہ رزاق شعبہ صحافت سے وابستہ تھیں
کراچی(نیٹ نیوز) 72 سالہ میر ہزار خان بجارانی کی زندگی کے 44 سال پاکستانی پارلیمنٹ اور سیاست میں گزرے۔ وہ صوبہ سندھ کے شمالی ضلع کندھ کوٹ ایٹ کشمور کے قصبے کرم پور میں قیام پاکستان سے ایک سال قبل یعنی 1946 میں ایک سیاسی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ میر ہزارخان بجارانی نے ابتدائی تعلیم علاقے سے حاصل کرنے کے بعد نیشنل کالج کراچی سے بی اے اور سندھ مسلم لا کالج سے ایل ایل بی کیا جس کے بعد انہوں نے سیاست کی تعلیم حاصل کی۔ ہزار خان بجارانی ان چند سیاستدانوں میں شمار ہوتے ہیں، جنہوں نے اپنا ماسٹر بھی سیاست میں کیا، چار مرتبہ رکن قومی اسمبلی اور تین مرتبہ رکن سندھ اسمبلی رہنے والے میر ہزار خان بجارانی ایک بار سینیٹر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ سب سے پہلے 1974 ، پھر 1977 میں رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے۔1988 میں وہ پہلی و آخری بار سینیٹر منتخب ہوئے، جس کے بعد وہ ہمیشہ عوامی ووٹوں سے ہی اسمبلی میں پہنچے۔ وہ 1990 کے بعد مسلسل 2008 تک اپنے حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوتے رہے، انہوں نے 1997، 2002 اور 2008 کے انتخابات بھی بھاری اکثریت سے جیتے۔گزشتہ انتخابات یعنی 2013 میں انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر صوبائی نشست جیتی۔ میر ہزار خان بجارانی کو سیاست ورثے میں ملی، ان کے دادا خدا بخش شیر محمد بجارانی تقسیم ہند سے قبل ممبئی کونسل کے رکن رہے، میر ہزار خان بجارانی کے والد کے ایس سردار نور محمد خان بجارانی بھی 1946 سے 1947 تک سندھ اسمبلی کے رکن رہے۔ اپنے دادا اور والد کی طرح جہاں میر ہزار خان بجارانی سیاست میں آئے، وہیں انہوں نے اپنے بچوں کو بھی سیاست میں متعارف کرایا۔ میر ہزار خان بجارانی کے بڑے بیٹے میر شبیر علی بجارانی 2013 کے انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ میر ہزار خان بجارانی کے 5 بچے ہیں، میر ہزار خان بجارانی کی اہلیہ فریحہ رزاق میر صحافت کے شعبے سے تعلق رکھتی تھیں، انہوں نے متعدد اداروں کے ساتھ کام کیا۔ مختلف قریبی افراد کے مطابق میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ فریحہ رزاق کے درمیان بہت ہی اچھے تعلقات تھے، دونوں اپنی پیشہ ور ذمہ داریاں نبھانے کے علاوہ بھی ایک دوسرے کے لیے وقت نکالتے تھے، وہ اپنی سماجی و ذاتی زندگی سے متعلق سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی تفصیلات شیئر کرتے رہتے تھے۔ میر ہزار خان بجارانی صرف سیاستدان ہی نہیں بلکہ اپنے قبیلے کے سردار بھی تھے، اور ان کا اثر و رسوخ سندھ کے علاوہ بلوچستان اور پنجاب کے علاقوں تک تھا۔
بجارانی حالات