ا سلامی فنِ خطاطی کے امام ۔۔حضرت سید نفیس الحسینی شاہؒ
تحریر: مولانا مجیب الرحمن انقلابی
hmujeeb786@hotmail.com
اسلامی فن خطاطی کے امام اور حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ کے خلیفہ مجاز حضرت سید نفیس الحسینی شاہؒ جیسے لوگ روز روزپیدا نہیں ہوا کرتے۔ ایسے فرشتہ صفت لوگ عطیہ خدا وندی ہوتے ہیں جو لوگوں کو ضلالت و گمراہی کے اندھیروں سے نکال کر ان کے دلوں میں توحید، عشق رسالتؐ، عظمت صحابہؓ اور حُبِّ اہلِ بیتؓ کی شمعیں روشن کر کے ہدایت کا ذریعہ بن جاتے ہیں ۔
حضرت سید نفیس الحسینی شاہؒ 1933ء میں گھوڑیالہ ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔آپ کااصل نام انور حسین لیکن عالم اسلام میںسید نفیس الحسینی شاہ کے نام سے مشہور ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ کے قریبی قصبہ بھوپالہ کے ہائی سکول میں حاصل کی۔ 1947ء میں اپنے ماموں فاضل دیوبند حضرت مولانا سید محمد اسلمؒ کے پاس فیصل آباد آتے ہیں اور پھر آپ نے ایف اے تک تعلیم فیصل آباد میں ہی حاصل کی۔ اگرچہ فن خطاطی آپکو ورثہ میں ملی لیکن آپ نے فن خطاطی کا باقاعدہ آغاز دوران تعلیم ہی 1948ء میںکیا۔ آپ نے فن خطاطی اپنے والد ’’سید القلم‘‘ سید محمد اشرف علیؒ سے حاصل کی جو خط ’’نسخ‘‘ کے ماہر اور قرآن مجید کی خطاطی میں مہارت اور شہرت رکھتے تھے۔
1952ء میں آپ لاہو رتشریف لائے اور ہفت روزہ چٹان کی بلڈنگ میں اپنا دفتر قائم کیا، قاضی محمد سلمان منصور پوری ؒ کی سیرت پر شہرہ آفاق کتاب ’’رحمۃ اللعالمین‘‘ کی کتابت سے اپنے فن کاباقاعدہ آغاز کیا…آپ نے ’’خط نستعلیق‘‘ میں جو مہارت اور خاص مقام حاصل کیا اس میں آپ کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ آپ اپنے فن کے خود اُستاد اور امام تھے۔ خطاطی کی دنیا میں آپ ’’نفیس رقم‘‘ کے نام مشہور ہیں۔ آپ نے خط نسخ اور خط نستعلیق کے علاوہ خط کوفی، خط ثلث، خط رقع اور خط اعجازہ میں بھی فن پارے تخلیق کیے۔
حضرت سید نفیس الحسینی شاہؒ کو مکۃ المکرمہ کی مسجد الحرام کے ایک دروازے پر خطاطی کی سعادت بھی حاصل ہوئی جو کہ ایک یاد گار اور شاہکار فن خطاطی کا نمونہ ہے۔ لاہور میں ایک عرصہ تک آپ روزنامہ نوائے وقت کی ’’سپر لیڈ‘‘ (مین سرخی) بھی تحریر کرتے رہے محترم مجید نظامی مرحوم کے ساتھ آپ کا تعلق ہمیشہ محبت و احترام کا رہا۔قرآنی آیات اور درود شریف کی خطاطی کے علاوہ آپ نے کلام اقبالؒ پر بھی خوبصورت خطاطی کی اورمنتخب کلام اقبال ایوانِ اقبال لاہور کیلئے کینوس کی تقریباً پچاس شیٹوں پر خط نستعلیق جلی میں علامہ اقبالؒ کے اشعار لکھے جو بعد میں نفائس اقبال کے عنوان سے کتابی شکل میں شائع ہوئے ۔آپ نے بے شمار دینی و اسلامی کتابوں کے ٹائٹل تیار کرنے کے ساتھ ساتھ پنجاب یوینورسٹی مجلس ترقی ادب، مرکزی اُردو بورڈ، اقبال کیڈمی، مرکزی تحقیقات فارسی ایران و پاکستان، ادارۂ اسلامیات ، مجلس نشریات اسلام اور مکتبہ سید احمد شہیدؒ سمیت کئی علمی و ادبی اداروں کے ہزاروں ٹائٹل بھی تیار کیے۔حضرت سید نفیس الحسینیؒ کی بہترین خطاطی کے بے شمار یاد گار نمونے پائے جاتے ہیں۔ مسجد الحرام خانہ کعبہ کے علاوہ لاہور میں مینار پاکستان، سمِٹ مینار ایوان اقبال اور عجائب گھر میں بھی حضرت نفیس الحسینی شاہؒ کے عظیم فن پارے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ 60برسوں میں برصغیر پاک و ہند میں سب سے زیادہ فن خطاطی کو آپ سے ہی سیکھا گیا ہے۔
حضرت سید نفیس الحسینی ؒ نے کئی ممالک کے دورے کئے ایران اور مصر میں فن خطاطی کے بین الاقوامی مقابلہ میں جج کی حیثیت سے شرکت کی۔ پاکستان کی طرف سے پاکستان کے تمام خطاطوں میں پہلا پرائڈ آف پر فارمنس ایوارڈ اور میڈل 1980ء میں پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس کی نمائش خطاطی میں اول انعام، 1982 ء میں پاکستان پبلک ریلیشنز سوسائٹی کے زیر اہتمام قرآنی خطاطی کی کل پاکستان نمائش میں بھی آپ کو اوّل انعام دیا گیا۔
حضرت سید نفیس شاہؒ فن خطاطی کے امام کے علاوہ علم و ادب اور شعر وشاعری کے بھی ذوق رکھتے تھے۔ آ پ کو حضورؐ ، اہل بیتؓ اور صحابہ کرامؓ کے ساتھ والہانہ عشق و محبت تھی جس کا اظہار آپ کے شاعری کلام میں موجود ہے۔آپکی اسی شعری سخن کے منتخب کلام ’’برگ گل‘‘ کے عنوان سے اہل ذوق میں مقبولِ عام ہے۔ حضرت سید نفیس الحسینی شاہؒ کو اللہ تعالیٰ نے محبوبیت و مقبولیت سے خوب نوازا تھا جو بھی آپ کی محفل میںآتا، آپ کی روح پرور شخصیت، اخلاص وللٰہیت سے متأثر ہوتا آپ زہد و تقویٰ کے پیکر اور مرجع خلائق تھے۔ ’’اگرچہ شروع ہی سیآپ کے مزاج میں مذہبی رجحانات کا غلبہ تھا، لیکن (53۔1954ئ)میں طبیعت تمام کی تما م تصوف کی طرف مائل ہوگئی، میں تصوف میں سیدنا حسین ؓ کی محبت کے شدید جذبہ کے زیر اثر داخل ہوا۔حضرت سیدناحسینؓ سے تعلق و محبت کی بناء پرآپ نے زیدی کی نسبت کے بجائے الحسینی کی نسبت اپنے نام کے ساتھ لگائی اور حضرت اب اسی نسبت کو پسند کرتے اور اسے ہی نام کا حصہ بنایا۔آپ شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ کے آخری خلیفہ تھے جہاں آپ کے لاکھوںلوگ مرید و عقیدت مند ہیں وہاں آپ کے تقریباً 120 کے قریب نامور خلفاء بھی موجود ہیں جن کو آپ نے با ضابطہ خلیفہ مجاز بنایا ۔ملک کے دیگر دینی اداروں کی طرح جامعہ اشرفیہ لاہور سے آپ کو خاص تعلق اور محبت تھی جامعہ اشرفیہ کے ساٹھ سالہ عالمی اجتماع کی بے مثال کامیابی میں آپ کی دعائیں اور مشورے بھی شامل تھے ۔جبکہ جامعہ اشرفیہ کے مہتمم حضرت مولانا فضل الرحیم اشرفی مدظلہٗ مشوروں او ردعاؤں کیلئے آپ کی خانقاہ میں اکثر تشریف لے جاتے۔ راقم الحروف(مجیب الرحمن انقلابی) کے ساتھ بھی خصوصی شفقت فرماتے وفات سے چند روز قبل انٹرنیشنل ختم نبوت مؤومنٹ کے سابق مرکزی امیر فضیلۃ الشیخ حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی صاحبؒ (مکہ مکرمہ) کے ہمراہ عیادت کیلئے خانقاہ سید احمد شہید ؒ پر حاضر ہوا تو حضرت نفیس شاہ ؒ نے کمال شفقت فرماتے ہوئے اپنی دعاؤں سے خوب نوازا۔آخر کاراسلامی فن خطاطی کا یہ امام ، عالم اسلام کی عظیم روحانی شخصیت علالت کے بعد 5؍فروری 2008ء کو لاہور میں وفات پا گئی۔آپ کی نماز جنازہ عتیق سٹیڈیم متصل بادشاہی مسجد لاہور میں ادا کی گئی نمازہ جنازہ سید جاوید حسین شاہ صاحب نے پڑھائی اور آپ کی وصیت کے مطابق آپ کی خانقاہ سید احمد شہیدؒنزد سگیاں پل کے ساتھ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
؎خدا رحمت کنند این عاشقان پاک طینت راہ