صوبائی حکومتیں بجلی ترسیل کا سسٹم لگانے کی مجاز ہیں، اویس لغاری
اسلام آباد(خصوصی نمائندہ) وفاقی وزیر توانائی ڈویژن اویس لغاری نے کہا ہے کہ عوام کو اس کا بھی علم ہونا چاہیے کہ وفاقی حکومت نے تمام صوبائی حکومتوں بشمول خیبر پختونخواہ حکومت کو ہر طرح کا تعاون مہیا کیا تاکہ ملک میں موجود قدرتی وسائل سے بھرپور طریقے سے استفادہ حاصل کیا جاسکے اور پور ی پاکستانی عوام کو ان کے ثمرات ملیں۔ 2013ء میں ملک میں بجلی کی طلب اور رسد میںتقریباََ 7000میگاواٹ کا فرق تھا۔ مُلک میں موجود بجلی کے کارخانے بھی عدم ادائیگی کی وجہ سے نصف سے بھی کم صلاحیت پر چل رہے تھے ۔ 12گھنٹے شہروں میں اور 18گھنٹے دیہات میں لوڈشیڈنگ کا راج تھا ۔ ہماری وفاقی حکومت نے تمام صوبوں کے ساتھ مل کر 2013ء میںپاکستان کی انرجی پالیسی بنائی جس کے تحت وفاق اور صوبوں نے بجلی کے منصوبوں پر کام کرناتھا۔اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تھر میں ہزاروں میگاواٹ کے منصوبے جاری ہیں جو کہ تھر سے حاصل ہونے والے کوئلے پر چلیں گے۔ اسی طرح خیبر پختونخواہ میں بھی سُکی کناری کے مقام پر 870 میگاواٹ کے منصوبے پر کام جاری ہے اسکے علاوہ خیبر پختونخوا ہی میں تربیلا کے چوتھے توسیعی منصوبے کو بھی نہ صرف شروع کیا گیا بلکہ اب تکمیل کے مراحل میں ہے جو کہ 1410میگاواٹ بجلی پیداکریگا۔دبیر خورڑ ، الائی خورڑ اور دیگر چھوٹے چھوٹے پانی کے منصوبوں سے بھی سینکڑوں میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے۔ 4300میگاواٹ داسو ہائیڈروپاور بھی ایک اہم منصوبہ ہے جو کہ خیبر پختونخواہ میں لگایا جارہاہے۔اگر دیکھا جائے تو ہم نے خیبر پختونخواہ میں پن بجلی کے منصوبوں کو نہ صرف تقویت دی ہے بلکہ ہم ان کو ہی ملک کے مستقبل کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ خیبر پختونخواہ حکومت نے صوبے میں چھوٹے پن بجلی کے منصوبے شروع کر رکھے ہیں اور آج میں آپ کو بتائوں کہ کسی بھی سٹیج پر خیبر پختونخواہ حکومت نے وفاقی حکومت یا کسی بھی وفاقی کے ادارے کو نہ تو مطلع کیا اور نہ ہی کسی قِسم کی خط و کتابت کی ہے نہ ہی قانون کے مطابق این او سی کیلئے کوئی درخواست دی ہے۔ کسی بھی منصوبے کو قومی گرڈ سے منسلک کرنے کیلئے اور بجلی کی خرید کے لیے باقاعدہ پلان کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ ان منصوبوں میں کہیں بھی نہیں ہے۔ ان میں سے بیشتر منصوبے ان علاقوں میں ہیں جہاں نہ تو ہماری قومی گرڈ کی لائینںہیں اور نہ کوئی اور ذریعہ ۔ اور آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان میں سے اکثر منصوبوں کیلئے ٹرانسمیشن لائن کی لاگت ان منصوبوں کی لاگت سے کہیں زیادہ ہے۔ آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ صوبائی حکومت پر اپنا بجلی کا ترسیلی نظام لگاسکتی ہے یہ مشترکہ مفادات کونسل سے منظور شدہ پالیسی میں بھی لکھا ہوا ہے کہ صوبے اپنا ترسیلی نظام بنا سکتے ہیں۔