امریہ میں 9/11 کے واقعے کے بعد پاکستان کو غیر محفوظ تصور کیا جانے لگا اور پاکستان میں ہیلتھ کے متعلقہ انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد ناممکن تصور کیا جانے لگا مگر 2013ء میں پوری قوم نے دہشت گردی کے ناسور کو تقریباً شکست دے دی اور آج الحمد للہ پاکستان کا امیج دنیا میں بہتر ہونے لگا ہے۔ آج سے ایک سال قبل انڈونیشا میں ہونے والے ایشیا کے نیورو سرجنز کانفرنس میں پاکستان میں سارک نیورو سرجری کروانے کا معاملہ زیرِ بحث آیا تو پورے ملک میں سے صرف پروفیسر ڈاکٹر محمد انور چوہدری نیورو سرجن جنرل ہسپتال لاہور نے ہامی بھری کہ میں کانفرنس کروانے کو تیار ہوں۔ یہ ایک بہت بڑی کانفرنس ہے جو تقریباً 18 سال کے بعد پاکستان میں اتنے بڑے لیول کی نیورو کانفرنس منعقد ہو گی۔ یہ کانفرنس 28 مارچ 2018ء سے یکم اپریل تک لاہور جنرل ہسپتال لاہور اور پی سی ہوٹل میں منعقد ہو گی جس میں نہ صرف سارک ممالک بلکہ پوری دنیا بشمول امریکہ، روس، برطانیہ، یورپ، جاپان، کوریا، سعودی عرب سمیت دنیا بھر سے مندوبین اور سینئر نیورو سرجنز شامل ہوں گے جس سے پورے پاکستان کے ینگ نیورو سرجنز کی ٹریننگ کی جائے گی اور سارک ممالک کے ینگ نیورو سرجنز کے لئے 9 عدد تربیتی ورکشاپ کا بندوبست کیا جا رہا ہے اور مریضوں کے براہِ راست آپریشن کر کے شرکاء کو دکھائے جائیں گے۔ یقینا اس اعلیٰ تربیتی ورکشاپ اور کانفرنس سے پاکستان کا امیج پوری دنیا میں اجاگر ہو گا۔ اس کانفرنس کے چیف آرگنائزر / چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد انور چوہدری دن رات محنت کر رہے ہیں ۔ اب کانفرنس کو تقریباً 50 ایام باقی ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد انور چوہدری کی کوششوں کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب پروفیسر ڈاکٹر محمد انور چوہدری وینس اٹلی میں ہونے والی یورپین نیورو سرجری کانفرنس میں دنیا کے سینئر ترین نیورو سرجنز کو پاکستان سارک کانفرنس میں شمولیت کی دعوت دینے کے لئے صرف 9 ممالک کی چٹھی پر یورپ گئے تھے تو ان کی ٹرانسفر ملتان کرنے کے آرڈر کر دیئے گئے۔ ڈاکٹر انور چوہدری نے سیکرٹری ہیلتھ اور متعلقہ حکام سے بھرپور گزارش کی کہ سارک نیورو سرجری کانفرنس اچھے انداز میں منعقد کرانے کے لئے ضروری ہے کہ مجھے میری ٹیم کے ہمراہ لاہور ہی میں کام کرنے دیا جائے تا کہ ملک کا بہتر امیج پوری دنیا میں جا سکے اور اس کے علاوہ اس کانفرنس پر خطیر بجٹ درکار ہے لہٰذا اگر میں لاہور موجود ہوں گا تب ہی جا کر اس خطیر بجٹ کا بندوبست کیا جا سکے گا مگر افسوس کہ ڈاکٹر محمد انور چوہدری کی اس التجا پر ابھی تک شنوائی نہ ہوئی۔ حکومت کو چاہئے تھا کہ ملک کے بہترین امیج کو اجاگر کرنے کے لئے ڈاکٹر انور چوہدری کا بھرپور ساتھ دیا جاتا۔ اس لئے اس وقت پاکستان بالخصوص پنجاب کا اعلیٰ امیج دنیا میں اجاگر کرنے کے لئے خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی خصوصی مہربانی اور توجہ درکار ہے کہ وہ خود متعلقہ حکام کو حکم جاری کریں کہ ایسا شخص جو کہ صبح سے رات تقریباً دس گیارہ بجے تک غریب مریضوں کے جنرل ہسپتال میں مفت آپریشن کرتا ہو، جس نے ایک سال میں جنرل ہسپتال کو تقریباً 47 لاکھ ریونیو دیا ہو۔ جب کہ اس سے پہلے پروفیسرز نے صرف 9 لاکھ ریونیو جمع کرایا تھا، ایک ایسا شخص جو سر کی چوٹوں کی برطانیہ میں ہونے والی انٹرنیشنل ریسرچ سٹڈی میں پوری دنیا میں نمبر ون ہو اور جس کی کاوشوں سے پاکستان اس CRASH ریسرچ سٹڈی میں دنیا بھر میں نمبر 1 بن چکا ہے۔ اپنے شعبۂ نیورو سرجری کو پورے پاکستان کا بہترین ڈیپارٹمنٹ بنایا ہو اور دن رات چیریٹی کاموں میں صف اول میں کھڑا ہو، جس کو 5 عدد گولڈ میڈل ملے ہوں اور جس نے پورے ایشیا میں سب سے بڑے ادارہ نیورو سرجری PINS (پنجاب انسٹیٹیوٹ آف نیورو سرجری) بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہو اس کو تو ستارۂ امتیاز سے نوازنا چاہئے۔ اس محنتی عظیم نیورو سرجن درویش شخص کو کام کرنے دیا جانا چاہئے۔ اس کو اپنے شعبۂ نیورو سرجری کو بہتر بنانے کی کوششوں کے عوض شاباش دینے کی بجائے انتقام کا نشانہ بنانا کہاں کا انصاف ہے؟ پورے جنرل ہسپتال کے ڈاکٹرز اور سٹاف ڈاکٹر محمد انور چوہدری کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر بے حد افسردہ و پریشان ہیں اور ہزاروں مریض آس لگائے بیٹھے ہیں کہ کب وہ واپس اپنے فرائض سنبھالیں اور دُکھی انسانیت کی خدمت کریں۔ کوئی اور ڈاکٹر ہوتا تو سرکاری ہسپتال کی بجائے پرائیویٹ کلینک کو زیادہ اہمیت دیتا مگر ڈاکٹر صاحب کیلئے عام آدمی زیادہ توجہ کا طالب ہے۔ میری وزیر اعلیٰ پنجاب سے گزارش ہے کہ ڈاکٹر محمد انور چوہدری کو ذاتی طور پر صرف 15 منٹ سن لیں اور پھر فیصلہ کری۔ یہی ان کا انصاف ہو گا۔ علاوہ ازیں سارک نیورو سرجری کانفرنس میں ان کا پورا ساتھ دیا جائے تا کہ محنتی لوگوں میں بے چینی کی بجائے اعتماد پیدا ہو اور ملک کیلئے کام کرنے کو اپنا مقصد بنا لیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024