فیملی عدالت خاتون کو طبی معائنے کیلئے مجبور نہ کرے: ہائیکورٹ
ملتان( سپیشل رپورٹر )خاوند کا بیوی پر خواجہ سراء ہونے کا الزام، لاہور ہائیکورٹ میں منفرد کیس کا منفرد فیصلہ جاری۔لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے غلام مصطفی کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا۔50 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کو عدالتی نظیر بھی قرار دیا گیا ہے۔تحریری فیصلے میں افراد کی پرائیویسی سے متعلق سورہ البقرہ، الحجرات، النور کی آیات اور احادیث کی حوالے سے بحث بھی کی گئی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیملی عدالت درخواست گزار کی بیوی جنس کی تعین کی درخواست فی الوقت زیر التواء رکھے۔سعید بی بی کے سامان جہیز واپسی اور نان نفقہ دعویٰ میں خاتون کی صنفی صفات سے متعلق سوال کو بھی ایشوز میں شامل کیا جائے،سعید بی بی کے نان و نفقہ کے دعویٰ میں تمام شواہد ریکارڈ کرنے کے بعد خاتون کے میڈیکل کی درخواست پر دوبارہ سماعت کی جائے۔درخواست گزار کی بیوی سعید بی بی کی جنس کے تعین کا حکم ناگزیر صورتحال میں ہی جاری کیا جائے۔غلام مصطفی اپنی بیوی کے طبی معائنے کی درخواست منظوری کے وقت 30 ہزار بطور زر ضمانت جمع کروائے گا۔درخواست گزار کا الزام غلط ثابت ہوا تو بطور زر ضمانت جمع کروائی گئی رقم خاتون کو ادا کی جائے، زر ضمانت کی شرط اس لئے کہ سعید بی بی اور دیگر خواتین کو غیر قانونی ہراساں نہ کیا جا سکے،فیملی عدالت سعید بی بی کو الزامات کی روشنی میں طبی معائنے کیلئے مجبور نہیں کرے گی، خاتون کے طبی معائنے سے انکار کی صورت میں فیملی عدالت جیسے مناسب سمجھے حکم جاری کرے، عدالتی معاون نے درخواست گزار غلام مصطفی کی بیوی کا طبی معائنہ کروانے کی درخواست کی مخالفت کی۔غلام مصطفی نے اپنی بیوی کے خاتون نہ ہونے کا الزام لگایا ہے اس لئے خاوند کو ہی پہلے اپنا موقف ثابت کرنا ہو گا،آئین کے آرٹیکل 9 اور 14 خاتون کی پرائیویسی کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، فیملی عدالت خاتون کو طبی معانئے کیلئے مجبور نہیں کر سکتی تھی۔ سعید بی بی کے طبی معائنے میں صنفی صفات کی عدم موجودگی کی صورت میں درخواستگزار کی بیوی کے نان و نفقہ کے دعوی اور دیگر حقوق پر اثر پڑ سکتا ہے، درخواست گزار غلام مصطفی نے اپنی بیوی کی جنس کے تعین کیلئے طبی معائنہ کروانے کی درخواست مسترد کئے جانے کیخلاف ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔فیملی عدالت تونسہ شریف نے درخواست گزار کی بیوی سعید بی بی کا طبی معائنہ کروانے کی درخواست 16 اکتوبر 2019ء کو مسترد کی تھی۔ غلام مصطفی نے نکاح پر 5 ہزار روپے نقد، 3 تولے سونا اور 10 مرلے کا مکان بطور حق مہر دینے کا وعدہ کیا تھا، تحریری فیصلے میں سعید بی بی کا موقف۔15 مارچ 2018 کو خاوند نے مار پیٹ کر گھر سے نکال دیا اور سامان جہیز کی واپسی کیلئے فیملی عدالت سے رجوع کیا۔، درخواست گزار غلام مصطفی نے استدعا کی کہ سعید بی بی اور اس کے اہلخانہ نے فراڈ کیا اس لئے خاتون کسی نان و نفقے کی حقدار نہیں ہے ،بیوی کی جنس کے تعین کیلئے طبی معائنہ کروانے کاحکم دیا جائے۔