علم دشمنی ؟

مسلم قوم اپنے علم کی بدولت دنیا بھر میں ایک منفرد مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ بدقسمتی سے ہمارے آج کے مسلم حکمران بھی قوم کی تعلیم و تربیت کے لئے گراں قدر خدمات سرانجام دینے کے فریضہ سے قاصر ہیں. دنیا بھر کی پہلی سو یونیورسٹیز میں کوئی اسلامی ملک کی جامعہ شامل نہیں. آج اگر پاکستان میں شبعہ تعلیم کا بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم پڑے گا. کہ ہر صنعتکار و سرمایہ دار نے اپنے ذاتی تعلیمی ادارے قائم کیے ہوئے ہیں ان کی نظر میں یہ سب سے منافع بخش کاروبار ہے. یہی سرمایہ دار پاکستان میں حکومت سازی اور حکومت کے خاتمہ میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں. حکومتیں بھی انہیں کی منشاء کے مطابق تعلیمی پالیسی کا نفاذ کرتی ہیں. اسی لیے آج تک ملک پاکستان میں کوئی بھی تعلیمی پالیسی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو پائی. کیونکہ جب تک نوجوان نسل کی تربیت کی بجائے انہیں منافع حاصل کرنے کا ذریعہ تصور کیا جاتا رہے گا. تب تک ہم شعبہ تعلیم میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل نہیں کر پائے گے. پاکستان میں گزشتہ حکومت مسلم لیگ ن کی تھی. صوبہ میں وزیر اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف تھے. انہوں نے نجی شعبہ کے ساتھ ملکر تعلیم کے میدان میں گرا قدر خدمات سرانجام دیں. تعلیمی اداروں میں ضرورت مند طالب علموں کو سکالر شپ دیا جاتا تھا. پوزیشن ہولڈر طالب علموں میں مفت لیپ ٹاپ تقسیم کیے جاتے تھے تاکہ وہ جدید دنیا میں تعلیم کے شعبہ میں ہونے والی تبدیلیوں سے آگاہ ہو سکے. جس پر انہیں اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑتا تھا. تحریک انصاف اس کو سیاسی رشوت سے تعبیر کرتی تھی کہ مسلم لیگ ن نوجوان نسل کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے انہیں لیپ ٹاپ دے رہی ہے. تحریک انصاف کے قائد عمران خان سے نوجوان نسل کو بہت سی امیدیں وابستہ تھیں کیونکہ انہوں نے نوجوان نسل کو باور کروایا تھا. کہ اگر ہماری حکومت آئی تو ہم تعلیم کے شعبہ میں انقلاب برپا کر دے گے. اس وعدے پر اعتبار کرتے ہوئے. نوجوان نسل نے تحریک انصاف کو الیکشن 2018 میں اکثریت سے ووٹ ڈالے مگر امور حکومت سنبھالتے ہی تحریک انصاف نے نوجوان نسل سے کیے گئے وعدوں سے انحراف کر لیا. گزشتہ روز ایچ ای سی نے فیصلہ کیا ہے کہ دسمبر 2018 کے بعد سے دو سالہ گریجویشن پروگرام ختم تصور کیا جائے گا. ملک بھر میں کوئی بھی کالج اور یونیورسٹی دو سالہ گریجویشن نہ کروائے. نئے قانون کے مطابق اب گریجویشن کی تعلیم چار سال پر محیط ہوگی. جو غریب طالب علموں سے سراسر زیادتی ہے. پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں طالب علموں کی اکثریت محنت مزدوری کرکے اپنے بل بوتے پر تعلیم حاصل کرتی ہے. مگر نئی تعلیمی پالیسی نے ان پر حصول تعلیم کے دروازے بالکل بند کر رکھ دیئے ہیں. یہ فیصلہ جات کسی بھی طرح سے تعلیمی شعبہ اور طالب علموں کے حق میں نہیں. بلکہ ان فیصلوں کا مقصد سرمایہ دار مافیا کو فائدہ پہنچانا مقصود ہے. سرمایہ دار کو ہر صورت اپنے ذاتی منافع سے غرض ہوتا ہے. وہ ملک و نوجوان نسل کے مستقبل کے بارے میں ہرگز نہیں سوچتا. اس سے بڑھ کر ہماری بدقسمتی اور کیا ہوگی. کہ ہمارے میں نشہ سستا اور تعلیم مہنگی ہے. اسی لیے تو ہمارے ہاں جرائم کی شرح میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے. کیونکہ ہم نے تعلیم کو غریب کی پہنچ سے کوسوں دور کر دیا ہے. وہ مجبوراً چوری، ڈکیتی، جنسی جرائم کی طرف راغب ہو جاتا ہے. خدارا ہمارے حکمران تعلیم دوست پالیسیاں نافذ عمل کریں تاکہ ملک میں حقیقی تبدیلی اور خوشحالی کا دور دورا ہو سکے۔( اورنگ زیب اعوان ، اسلام آباد )