بھارت کے خلاف پاکستان کے ڈوزئیر کامعاملہ

دنیا کے سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعوے دار بھارت اپنے توسیع پسندانہ عزائم اپنے ہی ہمسایہ ممالک پر لاگو کونے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا۔ بھارت کے حرص کا بشانہ بننے والے ممالک میں سری لنکا ، بنگلہ دیش ، نیپال اور پاکستان سر فہرست ہیں ۔ حال ہی میں پاکستان نے اقوام متحدہ کو ایک ڈوزئیر دیا ہے جس میں بھارت کے پاکستان میں دہشت گردی کرانے کے ٹھوس اور ناقابل تردید ثبوت فراہم کئے ہیں۔ ڈوزئیر میں بتایا گیا ہے کہ بھارت بلوچستان اور پاکستان کے دیگر صوبوں میں کس طرح دہشت گردی کراتا ہے۔ دفتر خارجہ اور آئی ایس پی آر کی مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے تفصیل کے ساتھ بتایا کہ بھارت پاک چائینہ اکنامک کاریڈور(CPEC)کے منصوبے کو تباہ کرنے کے در پے ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث ہے۔بریفنگ میں لاتعداد ویڈیو اور آڈیو کلپس کے علاوہ بے شمار دستاویزی ثبوت پیش کئے گئے جن میں یہ ثابت کیا گیا کہ بھارت کی سیکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکار اور دہشت گردمواصلاتی رابطے پر ایک دوسرے سے پاکستان میں دہشت گردی کرانے کیلئے گفتگو کر رہے ہیں۔ ڈوزئیر میں بھارت کی طرف سے پاکستان میں تحریک کاری ، بم بلاسٹ اور قتل و غارت گری کے ان گنت ثبوت دئیے گئے ہیں۔ بین الاقومی مبصرین اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں کہ گزشتہ چند سالوں میں پاکستان نے دہشت گردی پر بڑے موثر انداز میں قابو پایا ہے اور دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو تباہ و برباد کیا ہے لیکن بھارت کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ پاکستان کی کامیابیوں کو ناکا میاں بنا کر پیش کرے اور یہ ثابت کرے کہ پاکستان دہشت گردی کا گڑھ ہے تا کہ پاکستان کا امیج اقوام عالم میں خراب کیا جا سکے۔ پاکستان کے پاس نا قا بل تردید ثبوت موجود ہیں کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیا ں پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کی معاونت کرتی ہیں۔ گزشتہ چند سالوں سے بھارت ان جماعتوں کی مدد کرتا ہے جن کو پاکستان میں کالعدم قرار دیا جا چکا ہے جسکی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی کی لہر ایک دفعہ پھر زور پکڑ گئی ہے۔ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق بھارت نے پاکستان کے شہری علاقوں میں تحزیبی کاروائیاں کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تا کہ پاکستان کے امن کو برباد کیا جا سکے۔کراچی سٹاک ا ایکسچینج کا واقعہ ، بلوچستان اور خیبر پختونحوا میں بے شمار دہشت گردی کے واقعات اور بم دھماکے اسی منصوبے کا حصہ ہیں۔ بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے ایک افسر انوراگ سنگھ نے پرل کانٹی نینٹل ھوٹل گوا در حملے میں ملوث دہشت گردوں کو پانچ لاکھ ڈالر ادا کئے جس کے پاکستان کے پاس ثبوت موجود ہیں۔پاک افغان سرحد پر قو نصل خانے اور بھارتی سفارتحانہ دہشت گردوں کی معاونت کے لئے کھلم کھلا استعمال کئے جا رہے ہیں۔ افغانستان میں بھارت کے سفیر بذات خود دہشت گردی کی کاروائیوں کی نگرانی کرتے ہیں۔اسی طرح کی ایک کارروائی میں بھارت کے سفیر اور جلال آباد میں بھارتی کونسلر کے درمیان گفتگو ریکارڈ کی گئی جس میں ٹی ٹی پی اور علیحدگی پسند بلوچوں کی مالی معاونت کا ذکر موجود ہے۔انسانی ہمدردی کی آڑ میں افغانستان میں بھارتی مشن نے علیحدگی پسند بلوچوں کو لاکھوں ڈالر ادا کئے ہیں۔ ان سب کے ثبوت بھی پاکستان کے پاس موجود ہیں۔بھارت پاکستان میں داعش کو لانا چاہتا ہے جسکے لئے بھارت نے داعش کے 30کا رندے پاک افغان بارڈر پر اپنے قونصل خانوں میں پہنچا دئیے ہیں تا کہ موقع ملنے پر انہیں پاکستان منتقل کیا جا سکے۔ ان دہشت گردوں کو داعش کمانڈر عبد الرحمن مسلم دوست کے حوالے کیا گیا ہے۔ بھارت کا ایک اہم ہدف سی پیک کو نا کام بنانا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اگر یہ منصوبہ کا میاب ہوگیا تو یہ پاکستان کے لئے ایک گیم چینجر ثابت ہو گا۔ اس مقصد کیلئے بھارت نے ایک سپیشل سیل بنایا ہے جس کے ذمے سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کا کام لگایا گیا ہے۔ اس سیل کو 80بلین روپے دئیے گئے ہیں جسکی نگرانی بھارتی وزیر اعظم نر میندر مودی کرتے ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ بھارت نے 700تربیت یا فتہ دہشت گردوں پر مشتمل ایک ملیشا بنائی ہے جسکا کام سی پیک کے مختلف پراجیکٹس پر حملے کرنا ہوگا۔ بھارت کا اگلا ہدف گلگت بلتستان ہے جہاں بھارت فرقہ وارانہ فسادات کروانا چاہتاہے ۔ حال ہی میں بھارتی وزارت داخلہ میں ایک اجلاس ہوا ہے جس میں گلگت بلتستان کو الگ صوبہ بنانے کے عمل کو نقصان پہنچانے کے بارے میں منصوبہ بندی کی گئی۔ دراصل بھارت پاکستان میں امن وامان قائم نہیں ہونے دینا چاہتا۔ وہ چاہتا ہے کہ پاکستان معاشی طور پر ترقی نہ کرسکے اور سیاسی طور پر غیر مستحکم رہے۔ اس مقصد کیلئے بھارت بلوچ علیحدگی پسندوں ، مذہبی گروہوں اور دہشت گردوںمیں 22بلین روپے بانٹ چکا ہے تا کہ یہ لوگ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ مندرجہ بالا تمام حقائق اور شواہد بھارت کو ایک تحزیب کار اور دہشت گردریاست قرار دلوانے کیلئے کافی ہیں کیونکہ بھارت بہت سی آرگنائز یشنر کو اخلاقی اور مالی معاونت فراہم کرتا ہے جن میں وہ آرگنا ئز یشنربھی شامل ہیں جن کو اقوام متحدہ کالعدم قرار دے چکا ہے مثلاََ جماعت الاحرار (JUA)، بلوچستان لبریشن آرمی (BLA)بلوچستان لبریشن فرنٹ (BLF)اور تحریک طالبان پاکستان(TTP)۔ پاکستان کو چاہئیے کہ بھارت کو FATFکی بلیک لسٹ میں شامل کرانے کے لئے مقدمہ دائر کرے کیونکہ بھارت منی لانڈنگ سے لیکر دہشت گردوں کی مالی معاونت تک سارے جرائم کا مرتکب ہوتا ہے۔