سچی بات
سچی بات تو یہ ہے کہ پاکستان اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے صرف برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کیلئے ہی نہیںبلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے پاکستان ایک نعمت غیر مترقبہ ہے جس کی وجہ سے ملت اسلامیہ کو سکون قلب محسوس ہوتا ہے۔دنیا میں پاکستان اسلام کے نام پر بننے والا دوسرا ملک ہے پہلا ملک مدینہ منورہ جہاں ریاست مدینہ کی بنیاد رکھی گئی ایسی ریاست مدینہ جس میں اللہ اور اللہ کے پاک رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات کو اولیت دی جاتی ہے پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آنے والا ایسا ملک ہے اس میں اسلامی نظام کو ابھی پوری طرح نافذ ہونا ہے اسلام کی اصل روح سلامتی ہے امن و امان ہے۔ نیکی ہے سچائی ہے ایمانداری ہے ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہے۔ عدل یے ایثار ہے احسان ہے خدمت ہے محنت ہے۔اور سب سے بڑھ کر خوف خدا ہے۔ ملک خداداد پاکستان میں جسے ہم نے اسلامی تعلیمات کی ایک تجربہ گاہ بنانے کے لیے حاصل کیا تھا ۔ابھی تک اسلامی تعلیمات سے پرے ہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہر شخص میں عدم تحفظ کی ایک خاص کیفیت پائی جاتی ہے ہر طرف بدامنی بے سکونی اور چھینا جھپٹی کا اگر ماحول ہے تو اس کی اہم ترین وجہ اسلامی فکر و تعلیمات سے دوری ہے اسلامی فکر و تعلیمات کی طرف متوجہ ہونے کے لئے ہم سب کو مل کر بھرپور طور پر پوری اور شعوری کوشش کرنی ہوگی ۔دنیا کی عارضی چمک دمک نے انسانی فکر و شعور کو خیرہ کرکے رکھ دیا ہے اسلام اور اسلامی تعلیمات اور اسلامی نظام کی طرف متوجہ ہونے کے لئے ہمیں اپنے اخر وی معاملات کو اولیت دینی ہوگی۔کیا دنیا میں چوری ڈکیتی ظلم و زیادتی بے بسی اور بے حسی پر مبنی نظام جس کی بنیاد دھوکے فراڈ حرص ہوس طالع آزمائی خود غرضی بنی ہوئی ہیں یونہی چلتا رہے گا ابھی دنیا میں عدل کا بول بالا نہیں ہو پائے گا ابھی دنیا میں نیکی کی سچائی اور ایمانداری کا دور نہیں آئے گا یقین کریں انسانیت کی اصل منزل اسلام ہے انسان کو اسلام کے دامن ہی میں دائمی اور ابدی پناہ مل سکتی ہے دنیا کے تمام نظام ہائے آہستہ آہستہ تاریخ کے سمندری دھارے پر بہتے ہوئے اسلام کی طرف بڑھ رہے ہیں اور جب تک انسان اسلام سے دور ہے پریشان بے سکون افسردہ اور ملول ہے۔ اسلام کائنات کی اصل حقیقت اور منشائے الہی ہے۔اس لیے پاکستانی جیسے اسلامی ملک کا باشندہ ہونے کی وجہ سے ہماری حیثیت ایک لیڈر جیسی ہے۔ یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ہمیں پوری دنیا کو اسلام کی طرف راغب اور متوجہ کرنا ہے ۔ہمیں اپنیکردارو عادات و خصائل کو عین اسلامی تہذیب و ثقافت کے مطابق ڈھالنا ہو گا۔کیا ہم اس کے لیے تیار ہیں ؟