مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحانہ رویے کی مذمت
گزشتہ سے پیوستہ
بالا کوٹ سانحہ، ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہا ہے کہ اقوام عالم بھارت پر زور دیے کہ وہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کا کردار ایل او سی کے دونوں طرف بڑھائے اور عالمی برادری بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں صورتحال کی سخت نگرانی کرے اور اس کے علاوہ پاک بھارت مذاکرات کی جلد بحالی کیلئے اپنا موثر کردار ادا کرے۔ جبکہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ ایک خصوصی ایلچی کا تقرر کریں۔ جو کہ نمائندہ خصوصی سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو صورتحال سے مسلسل آگاہ رکھے۔ واضح رہے کہ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ اور بدترین اسلامو فوبیا اگر کہیں ہے تو وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے اندر ہے، جہاں مسلمانوں کو اجتماعی طور پر ان کے نظریے اور عقیدے کی وجہ سے صفحہ ہستی سے مٹایا جا رہا ہے۔
اس تنظیم کی یکے بعد دیگرے ہونے والی نشستوں میں اسلامی تعاون تنظیم کو کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے متعلق تفصیل سے آگاہ کرنے کے علاوہ پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے مکمل تفصیلات فراہم کی گئیں ہیں۔ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی اہمیت اور ان پر عمل درآمد کی ضرورت پر بھی توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔ اس حوالے سے ماضی میں بھی او آئی سی کی اپنی بے پناہ قرادادیں موجود ہیں۔ پاکستان او آئی سی کا بانی رکن ہے اور ہم اس ادارے کی اہمیت کے کل کے بھی قائل تھے اور آج بھی قائل ہیں۔ اس کی ضرورت کل بھی تھی اور آج بھی ہے۔گزشتہ40 برسوں سے او آئی سی نے جموں و کشمیر کو باقاعدہ اہمیت دے رہا ہے اور اسی لیے 1994ء میں او آئی سی کے ساتویں سیشن میں اسپیشل گروپس بنایا تھا۔ تاکہ اس مسئلے پر بات کر سکے اور او آئی سی نے اس مسئلے پر بھرپور تعاون کیا۔اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جموں کشمیر کے عوام کے خلاف سکیورٹی آپریشن کو فوری طور پر بند کرے۔ وہاں بسنے والوں کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرے۔ متنازعہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے سے باز رہے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے تحت تنازع کو پرامن انداز میں حل کرے۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے جموں و کشمیر یوسف محمد الدوبے کا کہنا ہے کہ او آئی سی کا وفد مقبوضہ جموں و کشمیر کا دورہ کر کے صورت حال کا جائزہ لے گا اور رپورٹ او آئی سی کے آئیندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔یوسف محمد الدوبے نے کشمیر کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے سب سے اہم مسئلہ جموں و کشمیر ہے۔ او آئی سی کشمیر کے موجودہ حالات پر بہت زیادہ پریشان ہے۔ او آئی سی جموں و کشمیر کے مسئلے کو مکمل سپورٹ کرتا ہے اور ہمارے اراکین بھی انہیں حق خود ارادیت دینے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بھارت میں نافذ امتیازی قوانین بالخصوص شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹریشن سٹیزن ایکٹ پر اپنی تشویش اور تحفظات کا اظہار کیاجس پر بھارت میں احتجاج کی کیفیت ہے اور بھارت میں اس پر صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دیگر اقلیتوں کے علاوہ خصوصاً ہندو برادری کے نامور افراد نے بھی ٹھوس آواز بلند کی ہے، جو اس کو ایک امتیازی اور نامناسب قانون سمجھتے ہیں۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس وقت انسانیت کے خلاف جرائم بڑے پیمانے پر ہو رہے ہیں اور مقبوضہ علاقے میں ہر گلی، کوچے، بستی ا ور قریہ میں موت اور تباہی کا رقص جاری ہے۔ بھارت کی انتہا پسند فاشٹ حکومت مقبوضہ علاقے کو اپنی کالونی میں تبدیل کرنے کے لیے ہندوستان بھر سے بھارتی شہریوں کو لا کر کشمیر میں غیر قانونی طور پر آباد کر رہی ہے اور اس طرح ایک مسلمان ریاست کو جبری طور پر ایک ہندو ریاست میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ سردار مسعود خان (آزاد جموں و کشمیر کے صدر) نے اسلامی تعاون تنظیم سے اپیل کی کہ وہ مداخلت کر کے کشمیریوں کو نسل کشی، ظالمانہ بھارتی نو آبادیاتی نظام، ریاستی دہشت گردی اور بد ترین اسلاموفوبیا سے بچائے۔ کشمیری آج پکار پکار کر کہہ رہے ہیں۔ دنیا کے ایک ارب اسی کروڑ مسلمان اور ستاون اسلامی ممالک میں سے کوئی ایسا نہیں جو آگے بڑھ کر ان کو ظلم کی اس اندھیری رات سے باہر نکالے اور انہیں ایک ایسے ظالم اور جارح ملک کی پنجہ استبداد سے نجات دلائے جو انہیں تباہ و برباد کرنے پر تل گیا ہے۔کشمیریوں کو بدترین ریاستی دہشت گردی کا شکار قرار دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کی نو لاکھ فوج نہ صرف مقبوضہ کشمیر کے نہتے اور بے گناہ شہریوں کو مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ آزاد کشمیر کے شہری بھی اسکی جارحیت کا ہر روز نشانہ بن رہے ہیں۔ بھارت کی اس ننگی جارحیت سے آزاد کشمیر میں ہر روز خواتین، بچے اور عمر رسیدہ شہری شہید، زخمی اور معذور ہو رہے ہیں۔