مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے ، لیکن رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کو وہ ہر گز برداشت نہیں کرسکتا، ساری دنیا اس بات کو جانتی بھی ہے مانتی بھی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ایک مومن اور مسلمان کا جزو ایمان ہے اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر تکمیل ایمان ممکن ہی نہیںہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ستودہ صفات نہ صرف مسلمانوں کیلئے بلکہ ساری دنیا کیلئے بلکہ رہتی دنیا تک کیلئے اسوہ اور نمونہ ہے ۔ دراصل ان پے درپے گستاخیوں کی وجہ یہ ہے کہ اسلام کا صاف وشفاف چہرہ ، اس کی کامل ومکمل اسلامی تعلیمات کسی کو ایک آنکھ نہیں بھاتی ، توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور گستاخانہ کارٹونز کی اشاعت کا یہ سلسلہ اس سے قبل بھی فرانس سے شروع ہوا تھا، جب کہ فرانس کے میگزین ’’چارلی ہیبڈو‘‘ نے2006ء میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی تھی ، جس پر دنیا بھر میں زبردست مظاہروں کاسامنا کرنا پڑا تھا، تاہم اسکے باوجود 2011ء میں مذکورہ میگزین نے مزید گستاخانہ خاکے شائع کئے اوراسکے بعد بھی وقفہ وقفہ سے یہ سلسلہ جاری رکھا، جس پر 2015ء کو اس میگزین کے دفتر پر حملہ کر کے دو بھائیوں نے اسکے ایڈیٹر اور پانچ کارٹونسٹ سمیت 12افراد کو ہلاک کردیا ، اس واقعہ کے بعد مذکورہ بدبخت میگزین نے گستاخانہ کارٹونس اور خاکوں کی اشاعت کا سلسلہ بند کردیا، لیکن سال گذشتہ سے ایک بار پھر اس میگزین نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت شروع کی ، صورتحال اس وقت بھیانک ہوگئی جب گزشتہ ماہ اکتوبر فرانس کے دار الحکومت پیرس میں جب ایک ٹیچر نے اپنے اسکول میں ’’چارلی ہیبڈو‘‘ میں شائع کردہ خاکوں کو کلاس میں دکھایا، ایک مسلم طالب علم نے اس ٹیچر کا سر قلم کردیا، جس کے بعد ساری دنیا میں ہنگامہ بپا ہوگیا، ایسا کیوں کر نہ ہوتا، کسی بھی مذہبی شخصیت کے سلسلہ میں خاص طور پر پیغمبر اسلام کے حوالے سے اس قسم کی گستاخی جن پر اربوں مسلمان اپنی جان نچھاور کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں، اس کو اظہار رائے کی آزادی کہہ کر کسی طرح برداشت نہیں کیا جاسکتا، بلکہ یہ ایک قسم کی بد تہذیبی ، دل آزاری اور شر انگیزی ہے ، مسلمان تمام مذہبی شخصیتوں کا احترام کرتے ہیں، کبھی مسلمان کسی بھی مذہبی شخصیت کی بے احترامی نہیں کرتے ، عیسائیو ں اور یہودیوں کی جانب سے ہونیوالی ہزاروں جنگوں کے باوجودکبھی حضرت عیسیؑ اور موسی علیہ السلام کیخلاف کوئی ناشائستہ بات نہیں کہی گئی (مسلمان ان کو پیغمبر برحق مانتے ہیں، ان پر ایمان بھی اسلام کا جزء لا ینفک ہے )آج کی نام ونہاد مہذب دنیا کو اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ آزادی کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے ، کسی بھی عام شخص خصوصا کسی محترم ہستی کے سلسلہ میں دشنام طرازی کی جائے ، کسی کو گالی دی جائے ، کسی کی دل آزاری کی جائے ، آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ ہوتا ہے اس رائے کے ذریعہ سے سماج اور معاشرے میں امن وامان او ر بقاء باہمی اتحاد واتفاق کو فروغ ملے ، نہ کہ دنیا میں انتشار وافتراق کی کیفیت کو بڑھاوا دیا جائے۔خود انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ ہمارے نبی ؐ کی ذات اقدس سے متعلق گفتگو آزادی اظہار رائے کے زمرے میں نہیں آتی ، آزادی کے اصول کو نفرت کے فروغ کا جواز نہیں بنایا جاسکتا، مسلمان قانون آزادی کے خلاف نہیں ہیں، بلکہ ان آزادیوں کو مادی فوائد کے حصول کا ذریعہ بنانے نہیں دیاجاسکتا، اسکی وجہ سے دستوری آزادیاں بے وقعت ہوجاتی ہیں، اس کی وجہ سے نفرت اور نسلی امتیاز وتفریق لازم آتی ہے۔ فرانس کے صدر میکرون کی بدترین دشمنی کہ اس نے ملعون و بد بخت مقتول استاد کی تعزیت میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم خاکے بنانا ترک نہیں کرینگے۔اس واقعہ کے بعد تو سارے عالم انسانیت میں مذاہب کے احترام کے حوالے سے ایک بحث چھڑ گئی، ساری مسلمان اور خصوصا مسلم دنیا سراپا احتجاج بن گئی ، دنیا بھر میں فرانسیسی مصنوعات کی بائیکاٹ کا سلسلہ شروع ہوگیا ، میکرون کے موقف نے دنیا کے تقریبا دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ۔ایسے میں مسلمانوں کے فرائض میں یہ بات داخل ہے کہ وہ فرانس کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھے جس سے فرانس کے اس گستاخی کا مثبت انداز میں بہترین جواب دیا جاسکتا ہے ، صرف دو دن کے مصنوعات کے بائیکاٹ نے فرانسیسی حکومت کی چولیں ہلادی جس کی وجہ سے فرانسیسی حکومت مصنوعات کے بائیکاٹ نہ کرنے کا مطالبہ کرنا پڑا، یہ سب سے پہلا اور مثبت قد م ہے ، جس کے ذریعہ ا س گستاخی کابا آسانی جواب دیا جاسکتا ہے ۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38