کشمیر پریمیئر لیگ کے انعقاد میں بھارتی رکاوٹوں نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا ہے کہ بھارت نے ہمیشہ کھیل ہے راستے سیاست کی ہے۔ کشمیر پریمیئر لیگ ایک کرکٹ ایونٹ ہے اور منتظمین نے دستیاب کھلاڑیوں کے ذریعے اس میں غیر ملکی رنگ شامل کرنے کی کوشش کی لیکن بھارت کو کے پی ایل کا انعقاد ایک آنکھ نہیں بھایا۔ جنوبی افریقہ کے ریٹائرڈ کرکٹر ہرشل گبز کے ٹویٹ نے بھارت کی کرکٹ گردی کو بے نقاب کیا۔ اس کے بعد بھارت سے بھی شدید ردعمل سامنے آیا، کھلاڑیوں کو بھارت داخلے اور کسی ایونٹ میں شامل نہ کرنے کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں، کے پی ایل منتظمین اپنا کام کر رہے ہیں لیکن یہ حقیقت ایک مرتبہ پھر دنیا کے سامنے آئی ہے کہ بھارت خطے میں توسیع پسندانہ عزائم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ کشمیر ہونے والے کرکٹ کے مقابلوں پر اسے کیا اعتراض ہو سکتا ہے لیکن بھارت نے دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کے لاکھوں مسلمانوں کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ان حالات میں آزاد کشمیر میں ہونے والی کرکٹ لیگ نے متعصب ہندوؤں کے تن بدن میں آگ لگا دی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے بعد بھارت نے آزاد کشمیر میں کرکٹ گردی کی کوشش کی ہے۔ کشمیریوں سے زندگی کی آسائشیں چھیننے والے بھارت کو آزاد کشمیر میں ہنستے مسکراتے چہروں پر تکلیف ہو رہی ہے۔ بھارتی میڈیا کشمیر پریمیئر لیگ کو سیاسی طور پر استعمال کر رہا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ کہتے ہیں کہ "بھارتی حکومت سے ہم اور کیا توقع کر سکتے ہیں، کیا ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ کشمیر پریمیئر لیگ یا یہاں ہونے والی کھیلوں کی کسی بھی سرگرمی کی حمایت کریں گے۔ بھارت غیر ملکی کھلاڑیوں کو روکتا ہے تو روکتا رہے جو وعدہ کرنے کے باوجود نہیں آتے یا کسی کے روکنے سے رک جاتے ہیں پھر ہمیں بھی یہ ضرور دیکھنا چاہیے کہ ہم نے مستقبل میں ایسے لوگوں کے ساتھ کیا برتاؤ کرنا ہے۔ بھارت کی طرف سے ایسے سیاسی فیصلے ہوتے رہتے ہیں، ہمارے سپیشل افراد کھیل سکتے ہیں، کبڈی کے میچز ہو سکتے ہیں لیکن کرکٹ کے مقابلے نہیں ہو سکتے یہ دوہرے معیار کس چیز کی نشاندہی کرتے ہیں، اگر وہ روکنا چاہتے ہیں یہ انکی چاہت اور خواہش ہے وہ کرتے رہیں، ہم پر ان کی ایسی خواہشات کا احترام لازم تو نہیں ہے۔ ہم کے پی ایل کروانا چاہتے ہیں ہم کروائیں، ہم اسے کامیاب بنائیں"۔بھارت پاکستان میں امن و امان خراب کرنے کے لیے سازشوں میں مصروف ہے۔ لاہور میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے سے افغانستان کے ذریعے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی کوششیں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ پاکستان بین الاقوامی سطح پر مسلسل یہ مسئلہ اٹھا رہا ہے کہ بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔ کے پی ایل کے لیے کھلاڑیوں کو روکنے اور دھمکیاں پاکستانی موقف کی حمایت کرتی ہیں۔ بھارت کو اصل تکلیف کشمیریوں کو ملنے والی خوشی سے ہے، بھارت کو اصل مسئلہ آزاد کشمیر سے پاکستان زندہ باد کے نعروں سے ہے، بھارت کو اصل مسئلہ سبز ہلالی پرچم سے ہے، کشمیریوں کی پاکستان سے محبت اور لگاؤ بھارت کو ہضم نہیں ہو رہا۔ یہ ردعمل بھارت کی متعصب سوچ کی تصدیق کرتا ہے۔ ایک طرف بھارت پاکستان سے باہمی مقابلوں سے بھاگا ہوا ہے، یہ فیصلے بھی کھیل کے بجائے سیاست کی بنیاد پر ہی کیے گئے ہیں۔ بھارت آئی سی سی کے ایونٹس میں پاکستان کے ساتھ کھیلتا ہے لیکن باہمی سیریز کی طرف نہیں آتا۔ کے پی ایل کی مخالفت کے بعد اگر کسی کو غلط فہمی ہے تو وہ دور ہو جانی چاہیے۔ بھارت لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کرے، مقبوضہ کشمیر میں مظلوم مسلمانوں کا خون بہائے، پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی سرپرستی کرے، دہشت گردوں کی مالی معاونت کرے، بلوچستان کے ذریعے مداخلت کرے، افغان صدر کو ساتھ ملا کر پاکستان پر الزامات لگوائے، اتنی سازشوں اور کوششوں کے بعد آزاد کشمیر میں صرف ایک کرکٹ لیگ بھی برداشت نہ کر پائے اور پھر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ بھی کرے۔ حقائق کچھ اور ہیں اور دعوے اس کے برعکس ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024