بھارت کشمیر پریمیئر لیگ سے خائف
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ختم کرنے کی بجائے اب مودی سرکار نے کرکٹ کو بھی سیاست کی نذر کرنے کی ٹھان لی ہے۔ اس سلسلے میں جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے کرکٹر ہرشل گبز نے سماجی رابطے کی ویب گاہ ٹوئٹر پر انکشاف کیا ہے کہ بھارت کی طرف سے انہیں کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ٹویٹ کے مطابق، انہیں کہا گیا ہے کہ اگر انہوں نے کے پی ایل میں حصہ لیا تو ان کے بھارت میں داخلے پر پابندی لگا دی جائے گی۔ اس سلسلے میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کی طرف سے ہرشل گبز کو دی جانے والی دھمکی کے حوالے سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے رابطہ کیا جائے گا۔ بی سی سی آئی کے اس اقدام سے واضح طور پر دکھائی دیتا ہے کہ مودی سرکار اس وقت کس قدر بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت کے پی ایل کے انعقاد سے خائف ہے۔ کے پی ایل کا انعقاد کا فیصلہ ایک بہت اچھی پیش رفت ہے اور اس کے ذریعے دنیا بھر میں جہاں بھی کرکٹ کھیلی جاتی ہے نہ صرف کشمیر کا نام پہنچے گا بلکہ دنیا کو اس بات کا احساس بھی ہوگا کہ مقبوضہ وادی کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس آسانی سے پس پشت ڈال دیا جائے۔ مودی سرکار کو اسی بات سے تکلیف ہورہی ہے کہ کے پی ایل کے ذریعے دنیا میں کشمیر کا نام جائے گا جس سے دنیا بھر کے لوگوں کو اس علاقے کے بارے میں آگاہی حاصل ہوگی۔ ایک طرف بھارت کرکٹ کو سیاست کی بھینٹ چڑھانے کی مذموم کوشش کررہا ہے تو دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی جاری ہے جس میں تازہ اطلاعات کے دو کشمیریوں کو شہید کردیا گیا ہے۔ بھارت کی غاصب فوج نے یہ تازہ کارروائی ضلع پلوامہ میں کی۔ غاصب فوجیوں نے سری نگر میں بھی نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ مقبوضہ وادی میں 5 اگست کو کرفیو کے دو برس مکمل ہونے پر یوم سیاہ منانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو بھارت کے ان مذموم اقدامات کا نوٹس لیتے ہوئے اس سلسلے میں کوئی ٹھوس کارروائی کرنی چاہیے۔