نوازشریف نے کراچی کے 5 دورے کئے، عوام کیلئے ایک ٹکا نہیں دیا: شہلا رضا
لاہور(خبرنگار) سندھ اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے کہا ہے کہ آصف زرداری ملک سے بھاگے نہیں جلد وطن واپس آئیں گے۔ انکا بیان فوج کے خلاف نہیں فوجی حکومتوں کے ان جرنیلوں کے خلاف تھا جنہوں نے ملک میں نو اور گیارہ سال تک آمریت قائم رکھی ۔ان کے ادوار میں بھٹو اور بینظیر بھٹو کو قتل کیا گیا جس سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا پاکستان بہت پیچھے چلا گیا سندھ آپریشن کی کامیابی میں سندھ حکومت کی کامیابی ہے ۔ نواز شریف نے کراچی کے پانچ دورے کئے وہاں کے عوام کے لئے ایک ٹکا نہیں دیا۔ رینجرز کو آپریشن اور اداروں میں کارروائی کرنے کے اختیارات تفویض کرنا بلاول بھٹو کا فیصلہ تھا ۔پیپلز پارٹی جلد پنجاب میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو گی۔ بے نظیر بھٹو کے سابق میڈیا ایڈوائزر اور رکن فیڈرل کونسل منور انجم کے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آصف علی زرداری کے ساتھ رابطے میں ہیں جب ہم چاہیں گے وہ وطن واپس آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو 2013کے الیکشن میں باہر نہیں نکلنے موقع ہی نہیںدیا گیا۔ مسلم لیگ ن آج جس راستے پر چل رہی ہے یہ وہی راستہ ہے جس پر پیپلزپارٹی چلتی رہی ہے ہم نے مالا کنڈ میں آپریشن شروع کروایا آج لوگوں کو سمجھ آرہی ہے کہ طالبان کے خلاف آپریشن کرنے کا ہمارا فیصلہ درست تھا ۔ بلاول بھٹو اورآصف زرداری کے درمیان کسی قسم کے کوئی اختلافات نہیں سندھ میں کرپشن ہے نہ ہی وہاں ماڈل ٹائون یا سیالکوٹ جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ سب سے زیادہ پولیس کی شہادتیں کراچی میں ہو رہی ہیں ۔آپریشنز کے نتیجے میں کراچی میںجرائم کے واقعات میں پچاس فیصد کمی واقع ہوئی کراچی میں آپریشن سندھ حکومت نے شروع کیا اس میں وفاق کا کوئی تعلق نہیں جن قوتوں کے خلاف آپریشن کیا جا رہا ہے وہ آمریت کی پیداوار ہیں ۔ آج لوگوں کو سمجھ آئی ہے تجاوزات گراناکتنا مشکل ہے کراچی کے اندر اور اطراف میں ان مدرسوں کے لئے زمینیں کس نے الاٹ کیں سب جانتے ہیں ۔ ہم نے کراچ میں پینے کے پانی کی2103 غیر قانونی لائینیں کاٹ دیں جن پر مافیا کا ناجائز قبضہ تھا۔ وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ اور ان کے خاندان پر کرپشن کا ایک الزام نہیں ان کے بیٹوں کا کوئی بزنس ہے نہ وہ بیکری والے کی پٹائی کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت شہری اور دیہی کی تقسیم ختم کرنا چاہتی ہے،ایم کیو ایم کو اس وقت حکومت میں شامل کیا جب حکومت بنانے کیلئے ہمیں ان کی ضرورت نہ تھی ۔ہم مفاہمت کی پالیسی جاری رکھیں گے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کی غلطیوں کی حمایت کی جائے گی ۔ اسلام آباد میں پر لشکر کشی کی گئی ہم نے حکومت کا ساتھ دیا پی ٹی آئی کا ساتھ دیتے تو پھر ہر کوئی اسلام آباد دھر نے دینے آجاتا ۔ ہم پی ٹی آئی کو ڈی سیٹ کرنے کے خلاف ہیں ہم آج بھی کہتے ہیں کہ عام انتخابات آراوز کے تھے ۔ خبیر پی کے میں غیر آئینی طریقے سے اسمبلی چلائی جا رہی ہے۔ ہم کوئی ڈپٹی سپیکر نہیں ہے۔ ہم نجکاری کی حمایت نہیں کرتے۔