خان آف قلات کو لانے کیلئے گرینڈ جرگہ سے رابطہ کرینگے : ڈاکٹرمالک
اسلام آباد/ کوئٹہ (آن لائن) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام جمہوری جدوجہد میں شامل ہونا چاہتے ہیں، ہمیں مسائل کی وجہ کو دیکھنا ہو گا پھر ہی یہ حل ہوں گے۔ صوبے میں مفاہمتی پالیسی کا آغاز کردیا۔ ایپکس کمیٹی نے مفاہمتی پالیسی کی منظوری دیدی ہے۔ خان آف قلات کو واپس لانے کیلئے بلوچ گرینڈ جرگہ سے رابطہ کیا جائیگا۔ خان آف قلات نے بلوچی روایت کے مطابق جرگے کو اچھا رسپانس دیا ہے۔ بلوچستان کی مردم شماری میں بڑامسئلہ افغان مہاجرین ہیں انہیں قومی شناختی کارڈ نہیں ملنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ صوبے میں بدامنی کی بنیادی وجوہات غربت اور بیروزگاری ہے، جب تک غربت اوربے روزگاری کو ختم نہیں کیا جاتا صوبے کے حالات ٹھیک نہیں ہونگے۔ بلوچستان کے عوام جمہوری سوچ رکھنے والے ہیں وہ اپنے مسائل جمہوری جدوجہد کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم میاں نوازشریف کی صدارت میں آل پارٹیز کانفرنس میں ہمیں مینڈیٹ دیا گیا کہ بلوچستان کا مسئلہ وہ خود حل کردیں۔ ہم نے جرگے کے ذریعے رابطوں کا آغاز کیا اور اب حالات بہتری کی جانب جا رہے ہیں وفاقی حکومت نے بھی ہمیں اس معاملے پر کافی حد تک سپورٹ کیا۔ پاکستان میں اقتصادی راہداری اہم منصوبہ ہے اس سے پورے ملک میں خوشحالی آئے گی پاکستان کی بقاء جمہوریت میں ہے جمہوریت نہ رہی تو سب سے زیادہ نقصان بلوچستان کو ہو گا سسٹم چلے گا تو ہم سب کی بقا ہے۔ بلوچستان کا عام آدمی احساس محرومی کا شکار ہے سیاستدان نفرتوں کی آگ بجھائیں اور ان پر سیاست نہ چمکائیں ہمیں عدم برداشت کا رویہ ختم کرنا ہو گا کیونکہ نفرتوں کی وجہ سے بلوچستان کے حالات دن بدن بگڑتے جا رہے ہیں وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ ہمیں مل کر صوبے کی ترقی اور خوشحالی میں کردار ادا کرنا ہو گا۔ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سب کو قبول کرنی چاہئے سیاست میں معافی کے حق میں نہیں۔ مری معاہدہ ایک حقیقت ہے ڈھائی سال پورے ہونے پر وزارت اعلیٰ نواز لیگ کو دے دوں گا حکومت تبدیل نہیں ہوگی بلکہ وزیر اعلیٰ تبدیل ہو گا۔